اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک یہودی بستی منصوبے کی تقریب کے دوران واضح کیا ہے کہ کسی فلسطینی ریاست کے قیام کی کوئی گنجائش نہیں۔معالیہ ادومیم میں جمعرات کو ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا:“ہم نے وعدہ کیا ہے کہ یہاں فلسطینی ریاست نہیں بنے گی۔ یہ ہماری سرزمین اور ہماری میراث ہے، جس کا ہم دفاع کریں گے۔ اس شہر کی آبادی کو بھی ہم دگنا کریں گے۔”العربیہ کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ اسرائیل برسوں سے “ای ون” (E1) نامی تقریباً 12 مربع کلومیٹر علاقے میں تعمیرات کا خواہاں تھا، لیکن عالمی دباؤ کے باعث یہ منصوبہ رکا رہا۔
حال ہی میں اسرائیلی وزیرِ خزانہ بیزالیل سموٹریچ نے اس علاقے میں 3,400 گھروں کی تعمیر کی حمایت کی، جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید اعتراضات سامنے آئے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اس منصوبے کو “انتہائی خطرناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مغربی کنارے تقسیم ہو جائے گا اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔یاد رہے کہ 1967 سے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم تمام اسرائیلی بستیاں عالمی قوانین کے مطابق غیر قانونی شمار ہوتی ہیں، چاہے انہیں اسرائیلی حکومت کی منظوری حاصل ہو یا نہ ہو۔دوسری جانب برطانیہ اور فرانس سمیت کئی یورپی ممالک نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس ماہ کے اختتام پر فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کریں گے۔ برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں جاری جنگ کے دوران جنگ بندی پر آمادہ نہ ہوا تو یہ فیصلہ ضرور کیا جائے گا۔