کراچی (این این آئی)سینئر صحافی اور سماجی رہنما ریحام خان نے اپنی سیاسی جماعت کا اعلان کر دیا۔ریحام خان نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کا نام پاکستان ریپبلک پارٹی ہے۔ان کی سیاسی جماعت عوام کی اواز بن کر حکمرانوں کا پیچھا کرے گی۔پاکستان ریپبلک پارٹی عوامی مسائل کے حل۔کے لئے بھرپور جدو جہد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسی تحریک شروع کرنے جا رہی ہوں جو ایوان میں عوامی نمائندگی کرے گی۔ملک کوبوڑھوں کی نہیں نوجوان سیاسی قیات کی ضرورت ہے ملک کو متبادل نوجوان سیاست قوت فراہم کریں گے۔میں ڈپلومیسی کی قائل ہوں۔میں نے آج تک گیٹ نمبر 4 دیکھا نہیں ہے اور نہ اس گیٹ کی پیداوار ہوں۔جب بھی کسی سے بات ہوئی توڈائریکٹ ہوئی ہے۔میں دوسروں کی طرح کبھی کہیں چھپ کر یا برقعہ پہن کر نہیں گئی اور نہ ہی ایسی سیاست پر یقین رکھتی ہوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کیا۔ریحام خان نے کہا کہ کراچی پریس کلب کو میں زبان دی تھی کسی بھی سیاسی اقدام کا آغاز یہاں سے کرونگی۔میرے برے حالات میں کراچی پریس کلب میرے ساتھ تھا۔اب ماڈرن ٹیکنالوجی اگئی ہے۔کسی کام کا آغاز کریں تو اللہ کا نام لیکر کریں ۔نیت کرنا بھی بہت ضروری ہے۔جب بھی کسی اور کے لیے کام کیا جاتاہے۔ اس میں اللہ پاک برکت ڈالتاہے۔یہ میرے والد صاحب نے بتایا۔انہوں نے کہا کہ2012 میں بی بی سی میں ملازمت اختیار کی تھی۔بی بی سی کے سینئیر براڈ کاسٹ عہدے سے مستعفی ہوکر اپنی والدہ کے پاس چارسال رہی۔مجھے پاکستان سے پیار ہوگیا۔میں نے 2012 سے 2025میں پاکستان کو دیکھا ہے۔ہماری عوام کے پاس پینے کاپانی نہیں ہے ۔مجھے ایک بچی نے کہا کہ آپ بھی کہیں ان سیاست دانوں طرح نہ ہوجائیں گی اسی لیے میں ایسی سیاست سے الگ رہی ہوں۔ریحام خان نے کہا کہ میں نے خود کو کسی بھی سیاسی ایکشن سے دور رکھا ۔پرائم ٹائم پر اب یہ ہے کہ کس کی حکومت گر رہی ہے، کون آرہا یے، کون جارہا ہے۔کسی نے کہا کیا آپ محروم صوبوں کی بات کریں گی۔میں نے کہا سب ہی صوبے محروم ہیں .میں بہت سوچ بچار کے بعد سیاست میں قدم رکھ رہی ہوں.میرے مطابق کراچی دارلخلافہ ہونا چاہیے.کسی سیاسی جماعت اور لیڈر میں کوئی فرق نہیں رہا .مری اور سوات واقعات پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جاتی ہے.ریحام خان نے کہا کہ کون جیل میں کون جیل سے باہر جارہاہے ۔ٹی وی پر بیٹھ ہاتھا پائی ایک دوسرے کو برا بلا کہا جارہا ہے۔خیبرپختونخواہ میں کیا حال ہے ۔
کراچی کو دارالخلافہ ہونا چاہیے تھا۔گھر میں حق کی بات کریں کوئی آپ کو برادشت نہیں کرتا ہے۔اب بچا صرف نظریہ یہ ہے کہ یہی رہ گیا ہے ۔اس نے کہاکہ مجھے منسٹر بناناہے ۔میں نے میرٹ کی بنیاد پرکام کیا لوگوں بھی چاہتی لوگ بھی میرٹ پرکام کریں ۔بجٹ آیا ہے جس کے خلاف آج تاجر احتجاج کررہے ہیں۔آپ لیپ ٹاپ دے رہیں اور آپ کہتے ای مارکیٹنگ کریں ۔خبیر پختون سے کراچی آئے ہیں۔وزیراعظم کو اپنی تقرری بیوی اور ٹی وی سے پتہ چلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شوگر کی قیمتوں کا کسی کو پتہ نہیں مافیا کون ہے، ایف بی ار ان کو پکڑنا چاہیے۔آج وڈیرہ کسانوں کی نمائندگی کررہا ہے ۔کموڈٹی پرائسز کو ٹریڈرز کنٹرول کررہے ہیں ۔آج ایسی تحریک کے ساتھ قدم اٹھارہی ہوں ۔جس میں پارلیمنٹ کے چہرے بدل کر دکھاوں گی۔اسمبلیوں میں آجکل 5خاندان بیٹھے ہوئے ہیں۔ریحام خان نے کہا کہ سرکاری ٹیچرز اور کسان اپنی نمائندگی خود کریں۔قوانین میں ایسی تبدیلیاں لاتے جسکا اگلے 30سال بعد فائدہ اٹھایا کیا جاسکے۔میں بچوں کو خوفزدہ نہیں دیکھ نہیں سکتی ۔میں اپنے بچوں کو اچھے سے رکھ سکتی ہوں ۔آج کی پارلیمنٹ میں بہو بیٹیاں رکن اسمبلی ہیں۔باباوں سے جان چھڑانے آئی ہوں ۔بابے سیاست دانوں کو موبائل انٹرنیٹ چلانا تک نہیں آتا ہے۔
فلم اسٹار کو کہتے باپ کی طرح کام نہیں کیا۔آرٹسٹ وہ کسانوں کی بات کررہاہے۔پاکستان ریپبلک پارٹی بنانے کا اعلان کرتی ہوں۔ ہماری پارٹی کوئی تخریبی پارٹی نہیں ہے۔میں کام کرنے والی ہوں اور آستینیں چڑھاکر بات کرنے والی ہوں۔میرا حلقہ کونسا ہوگا پورا پاکستان میرا حلقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی نمائندگی ہونی چاہیے۔آبادی نصف خواتین پر مشتمل ہوں قانون سازی اس کے مطابق ہوں۔تاجروں نے شٹرڈوان ہڑتال کا اعلان کیا تو وزیرخزانہ تاجروں کو اسلام آباد بلالیتے ہیں پہلے کیوں مشاورت نہیں ہے۔ریحام خان نے کہا کہ میں کسی کی اجازت اور آشیرباد سے نہیں آئی۔میں 90دن میں سب کچھ ٹھیک کرنے کی بات نہیں کررہی۔میں کسی بھی سیاسی جماعت کی کبھی رکن نہیں رہی ۔ووٹ کو عزت دو یہ حقیقت اور سچ ہے۔میں سمجھتی ہوں،لسانیت، فرقہ واریت، جیسے مسئلے نہیں بلکہ ہمارے بچوں کو اپنے ملک میں روزگار ملے۔خواتین کو تحفظ ملے ورک فرام ہوم کی سہولت ملے۔ہماری خواتین کو مکمل آزادی ملے۔ریحام خان نے کہا کہ میری پارٹی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح فرد واحد نظر آنے والی پارٹی نہیں ہوگی.میری پارٹی میں میرے علاوہ دیگر نمائندے بھی نظر آئیں۔گے.جماعت کی فنڈنگ کے معاملات کو ڈیجیٹائز اور شفاف رکھا جائے گا.پارٹی کے ورکنگ گروپس تشکیل دیدیے گئے ہیں .ہماری پارٹی دیگر سیاسی جماعتوں کے رواج کے برخلاف ہوگی.
ریحام خان نے کہا کہ میں تمام بڈھے بابے ہٹا کر انہیں کے متبادل کے طور پر آئی ہوں ۔ریحام خان نے کہا کہ میں ڈپلومیسی کی قائل ہوں۔میں نے چند سال پہلے اصلاح کر دی تھی اور بتانے کی کوشش کی تھی۔آج ہم ہائیبرڈ نظام کا شکار ہو چکے ہیں ۔میں نے آج تک گیٹ نمبر 4 دیکھا نہیں ہے۔گیٹ نمبر 4 ہے کونسا، مجھے معلوم نہیں ہے ۔جب بھی کسی سے بات ہوئی توڈائریکٹ ہوئی ہے۔میں دوسروں کی طرح کبھی کہیں چھپ کر یا برقعہ پہن کر نہیں گئی میں گیٹ نمبر 4 کی پیداوار نہیں ہوں۔ریحام خان نے کہا کہ معیشت درست سمت پر گامزن نہیں، ہم آئی ایم ایف کے کب تک مقروض رہیں گے۔رائج ٹیکسیشن ماڈل غیر منصفانہ ہے۔جو لوگ بجٹ سازی کررہے ہیں وہ بینکر ہیں اور انہوں نے کاروبار نہیں کیا۔ریونیو وصولیوں کا حجم بڑھانا ہے تو ایف بی آر شوگر مافیا کو آڑے ہاتھوں میں لیصرف انگریزی بولنا ڈپلومیسی نہیں بلکہ اپنے مفاد کے ساتھ اگلے کو بھی مناکر رکھا جائے۔