اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سیکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو کوئی خط نہیں بھیجا گیا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی طرف سے ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کو کسی ایسے خط میں کوئی دلچسپی ہے۔سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کو کسی معاملے پر بات کرنی ہے تو اسے سیاستدانوں سے رجوع کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے خط کے نام پر ایک اور سیاسی چال چلی گئی ہے۔
گزشتہ روز عمران خان نے بطور سابق وزیر اعظم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں فوج اور عوام کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ عمران خان نے یہ خط سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے لکھا، جس میں کہا گیا کہ پاکستانی افواج بے شمار قربانیاں دے رہی ہیں، اور فوج و قوم کو متحد رہنا چاہیے کیونکہ ہم کسی قسم کے انتشار کے خواہاں نہیں ہیں۔
دوسری طرف، پی ٹی آئی کے رہنما فیصل چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ عمران خان نے خط میں چھ نکات کا ذکر کیا ہے۔ ان نکات میں فراڈ الیکشن، 26ویں آئینی ترمیم، القادر ٹرسٹ کیس، پیکا قانون میں ترامیم اور ملکی معیشت سے متعلق امور شامل ہیں۔ فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ ایک جوڈیشل کمیشن قائم کر کے ان معاملات کی تحقیقات کی جائیں تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 26 نومبر کا احتجاج آئینی دائرے میں رہ کر کیا گیا تھا۔