پیر‬‮ ، 27 اکتوبر‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کردیں، عمران خان خلافِ آئین ثابت نہیں کر سکے، فیصلہ

datetime 6  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا محفوظ فیصلہ سنا تے ہوئے ترامیم بحال کر دی ہیں، عدالت نے حکومت کی اپیلیں منظور کرلیں۔فیصلے میں میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور ججز پارلیمنٹ کے لیے گیٹ کیپر نہیں ہوسکتے، پارلیمان اور عدلیہ کا آئین میں اپنا اپنا کردار واضح ہے۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ کے اضافی نوٹ کو بھی حصہ بنایا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اپیل قابل سماعت نہیں ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ کے ایڈیشنل نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ فریقین کی انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کے لیے منظور کی جاتی ہیں۔ وفاقی حکومت کا استحقاق نہیں تھا کہ انٹرا کورٹ اپیل دائر کرے۔ اپیل صرف متاثرہ فریق ہی دائر کر سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے نیب ترامیم کیس میں حکومت کی اپیلیں منظور کرلیں اور نیب ترامیم درست قرار دے دیں۔ عدالت نے سابقہ پی ڈی ایم حکومت میں کی گئی نیب ترامیم کو بحال کردیا۔عدالتی فیصلے میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور مستعفی جج اعجاز احسن کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ترامیم بحال کرنے کا فیصلہ متفقہ ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصلے میں کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹس تحریر کیے ہیں۔سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کا کام پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا نہیں۔آئینی اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ کی قانون سازی کو کالعدم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خلافِ آئین قانون سازی کو بھی کالعدم قرار نہیں دیا جائے گا۔ بانی پی ٹی آئی ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ نیب ترامیم خلافِ آئین تھیں۔نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر 16 صفحات پر مشتمل اپنا تحریر کردہ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے اس مقدمے کی سماعت کی تھی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ تھے۔جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی، تاہم اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا، ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق لیکن وجوہات سے اختلاف کیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے 5 صفر سے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور ججز پارلیمنٹ کے لیے گیٹ کیپر نہیں ہوسکتے، پارلیمان اور عدلیہ کا آئین میں اپنا اپنا کردار واضح ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے فیصلے میں کہا کہ ترامیم بحال کرنے سے متعلق اپنی وجوہات الگ تحریر کروں گا۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دورِ حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں، نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی اّئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 5 ستمبر 2023ء کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔سپریم کورٹ نے 15ستمبر 2023ء کو بانی پی ٹی اّئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دیں۔سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔جس پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بھکاریوں سے جان چھڑائیں


سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…