ہفتہ‬‮ ، 15 جون‬‮ 2024 

بابر اعوان نے استعفیٰ دیا یا ان سے استعفیٰ لیا گیا؟ وزیراعظم عمران خان کیساتھ ملاقات میں ایسا کیا ہوا کہ بابر اعوان تیزی کیساتھ کسی سے بات کئے بغیرچلے گئے، معروف صحافی کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 5  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )بابر اعوان نے استعفیٰ دیا یا ان سے لیا گیا، معروف صحافی خاور گھمن اندر کی کہانی سامنے لے آئے، تہلکہ خیز انکشافات کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی خاور گھمن نے نجی ٹی وی پر اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بابر اعوان نے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ نیب کی جانب سے ریفرنس فائل کئے جانے کی خبر سامنے آنے کے بعد وزیراعظم کے

مشیر برائے قانون و پارلیمانی امور کو مستعفی ہونے کا پیغام دیا گیا تھا۔ خاور گھمن اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ تقریباً شام 7 بجکر 20 منٹ پر ڈاکٹر بابر ا عوان نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اعلان کیا کہ انہوں نے بحیثیت مشیر وزیر اعظم برائے پارلیمانی امور اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور وہ یہ انتہائی قدم قانون کی حکمرانی کے لیے اٹھا رہے ہیں۔ بابر اعوان نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔دوسری جانب جب وزیر اعظم آفس کے مختلف ذرائع سے بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ نیب کی ریفرنس فائل کرنے کی خبر آتے ہی ڈاکٹر بابر اعوان کو اپنے عہدے سے الگ ہونے کا کہا گیا، جواب میں بابر اعوان نے اپنے عہدے سے استعفی وزیر اعظم عمران خان سے ملکر دینے کی خواہش کا اظہار کیا تو وزیر اعظم نے فوری طور پر ملاقات کا کہا۔ ڈاکٹر بابر اعوان کے وزیر اعظم آفس پہنچنے پر ان کی وزیر اعظم سے اکیلے میں ملاقات کرائی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ استعفی اپنے ہاتھ سے لکھ دینا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر ا عوان کی خواہش کا احترام کیا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے استعفی لکھ کر دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفی دینے کے بعد بابر اعوان تیزی کے ساتھ وزیر اعظم آفس سے نکلے اور بغیر کسی سے بات کئے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چل دئیے۔ تحریک انصاف ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں سب کے لیے یہی

معیار اپنایا جائے گا اور اگر کسی وزیر کے خلاف نیب ریفرنس دائر ہوتا ہے تو اسے بھی مستعفی ہونا پڑے گا۔ اس صورتحال پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی آن میڈیا افیئرز افتخار درانی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بابر اعوان کی پارٹی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب کلیئرنس کے بعد ڈاکٹر بابر ا عوان کو ان کے عہدے پر واپس بحال کر دیا جائے گا۔استعفیٰ دینے کے بعد میڈیا کو

جاری بیان میں بابر اعوان نے کہا کہ نیب الزامات غلط ثابت کرنے کیلئے استعفیٰ دیا، قانون دان کی حیثیت سے عہدے سے چپکے رہنا مناسب نہیں سمجھتا۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں نندی پور منصوبہ بنا اور 2012 میں منظور ہوا، ان کی وزارت کے 16 ماہ میں نندی پور کی سمری آئی نہ ہی روکی گئی، ان کے خلاف تمام کارروائی دو کالی بھیڑوں نے سیاسی مخالفین کیساتھ ملکر کی، انہیں بے نقاب کروں گا۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…