منگل‬‮ ، 18 جون‬‮ 2024 

میرا تو جینا مرنا ہی ملک میں ہے،میری باہر کوئی پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹ نہیں ہے،عمران خان کی عوام سے بڑی اپیل

datetime 5  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آئین کی بالا دستی، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کے لئے ہفتہ کوملک میں چار مقامات پر ریلیاں نکالی جائیں گی، لاہور میں ریلی کی قیادت خود کروں گا،ساری قوم نے گھروں سے باہر نکل کر یہ پیغام دینا ہے کہ ہم آئین،سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے ساتھ کھڑے ہیں، اداروں اور ہینڈلرز کو پیغام دینا ہے کہ قوم اس ملک میں یہ برداشت نہیں کرے گی کہ حکومت سپریم کورٹ اور آئین کو نہیں مانتی، حکومت اس وقت تک انتخابات نہیں کرانا چاہتی جب تک انہیں نتائج اپنے حق میں آنے کا یقین نہ ہو جائے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج ملک ایسے اہم موڑ پر کھڑا ہے کہ اگر پاکستانیوں نے نا انصافیوں کے خلاف آواز بلند نہ کی تو یہ حکومت آئین کی دھجیاں اڑانے کیلئے تیار بیٹھی ہوئی ہے،آئین اور قانون کوپاؤں تلے روندنے کی تیاری ہو رہی ہے، ایسے حالات اپنی زندگی میں نہیں دیکھے، بند کمروں میں فیصلے کئے جارہے ہیں اور حکم دیا جارہا ہے،یہ تاثر دیا جارہا ہے ہم ملک میں جو چاہیں کر سکتے ہیں۔اگر ہماری بچت ہو رہی ہے تو وہ اس وجہ سے ہے کہ ملک میں عدلیہ ہے، وگرنہ یہ تو ہمیں کب کے جیلوں میں ڈال چکے ہوتے ہیں۔

میرے اوپر پاکستان سے غداری کی ایف آئی آر کاٹی گئی ہے، مذہب کی توہین کا کیس کر دیا ہے، میرا تو جینا مرنا ہے ملک میں ہے،میری باہر کوئی پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹ نہیں ہے،ہم نے ملک میں رہ کر آخری گیند تک لڑنا ہے، ہماری لڑائی مافیاز اور ان کے ہینڈلرز کے ساتھ ہے، ہم سب سپریم کورٹ سے امید لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں، ملک میں ایک ہی ادارہ جو آئین کی تشریح کر سکتا ہے اور وہ سپریم کورٹ ہے جس سے ہمیں امید ہے۔انہوں نے کہا کہ گھوڑے پر سوار ایک شخص نے فیصلہ کیا کہ عمران خان بڑا خطرناک ہے اور شہباز شریف اوراسحاق ڈار بڑے جینئس ہیں، چلتی ہوئی معیشت کو بٹھا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سوموٹو لے کر سپیکر کی رولنگ کو مسترد کر دیا گیا اور ہمارے انتخابات کے فیصلے کو مسترد کر دیا گیا،مجھے صرف یہ تکلیف ہوئی کہ رات کو بارہ بجے عدالتیں کھلیں لیکن میں نے ایک بار بھی عدلیہ پر تنقید نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ تھا کہ یہ ملک نہیں چلا سکتے میں نے اس لئے کہا کہ انتخابات کر ائیں، دو خاندانوں کی وجہ سے نوے کی دہائی میں بھارت ہم سے آگے نکلا اور اب بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا ہے اور کوئی اس کا تصور نہیں کر سکتا۔میں نے جنرل (ر) باجوہ کو سمجھایا تھاکہ حکومت نہ گرانا، میں نے وزیر خزانہ کو بھجوایا جو دو گھنٹے سمجھانے کے لئے بیٹھا رہا۔

ہم نے کہا کہ انتخابات کرائیں سیاسی استحکام آئے گا کیونکہ معیشت بیٹھنا شروع ہو گئی تھی، چھ فیصد گروتھ والی معیشت کو ان کے ہاتھ میں دیدیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہا گیا کہ اگر انتخابات چاہئیں تو اپنی صوبائی حکومتیں گرا دیں، یہ میرے ساتھ اورپاکستانیوں کے ساتھ منافقت ہوئی ہے، جب بھی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے نوے روز میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے بھی بے ایمانی کی، نگران حکومتوں میں خیبر پختوانخواہ میں فضل الرحمان اور پنجاب میں شہباز شریف کے نمائندے بٹھا دئیے ہیں،نگران حکومتوں کا کام انتخابات کرانا ہے لیکن وہ اس کی بات ہی نہیں کرتیں، ا س وجہ سے ہمیں سپریم کورٹ میں جانا پڑا،

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پنجاب میں چودہ مئی کو انتخابات ہوں گے، عدالت کے کہنے پر ہم بات چیت شروع کے لئے ان کے ساتھ بیٹھے،ہم نے واضح کہا کہ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو چودہ مئی سے پہلے وفاقی حکومت تحلیل کر دیں لیکن یہ کہہ رہے ہیں کہ بجٹ کے بعد کریں گے، کیا بجٹ اس کو بنانا چاہیے جو عوامی مینڈیٹ لے کر آتا ہے یا بجٹ وہ حکومت بنائے جس نے تحلیل ہو جانا ہے، ان کا بجٹ کے بعد بھی انتخابات کا کوئی ارادہ نہیں تھا، یہ صرف اس لئے مذاکرات کرتے رہیں کہ یہ چودہ مئی سے نکلنا چاہتے تھے، ان کی بد نیتی وہاں سے ہی پتہ چل گئی،مذاکرات ہوئے فیل ہو گئے کیونکہ یہ بد نیت تھے۔

جمعہ کے روز بھی سپریم کورٹ میں جو باتیں کی گئی ہیں عقل انہیں تسلیم نہیں کرتی، عجیب عجیب باتیں کر رہے ہیں،یہ کہتے ہیں آئی ایم ایف کا پروگرام ہے اسی لئے بجٹ پاس کرانا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف سے تو ایک سال سے معاہدہ نہیں ہوا، کیا گارنٹی ہے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوگا، یہ صرف بہانہ مار رہے ہیں۔ اگر قومی اور باقی دو صوبائی اسمبلی تحلیل نہیں کرتے تو ہم سپریم کورٹ سے کہیں گے ہم چودہ مئی کی تاریخ پر پنجاب کا الیکشن چاہتے ہیں، ہم خیبر پختوانخواہ میں بھی انتخابات چاہتے ہیں اور اس کے لئے جارہے ہیں، نگران حکومتوں کی تو حیثیت ختم ہو چکی ہے اور انہیں آئین اور قانون کی روح سے گھر جانا چاہیے،

یہ چاہتے ہیں اکتوبر تک بیٹھے رہیں گے، بتائیں اکتوبر میں ایسا کیا کام کر دیں گے کہ ان کی مقبولیت بڑھ جائے گی، ان کا ووٹ بینک تو نیچے جارہا ہے، ان کے پاس کون سا پلان ہے روڈ میپ ہے۔ان کا منصوبہ یہ ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالو یا قتل کرو یہ لندن پلان ہے، دوسرا یہ ہے کہ پی ٹی آئی پر سختیا ں کرو، پی ٹی آئی کرش ہو جائے،اگر 2023میں نہ ہوئی تو انہوں نے انتخابات نہیں کرانے۔یہ منصوبہ بنایا جارہا ہے انتخابات تب ہوں گے جب انہیں نتائج حق میں آنے کا یقین ہو جائے۔

قوم سے اپیل کرتا ہوں آپ کے لئے فیصلہ کن وقت ہے،آپ کو نکلنا پڑے گا، اگر نہیں نکلیں گے تو یہ ملک رہنے کے قابل نہیں رہ جائے گا،ملک کے لئے اپنے حقوق کے لئے لڑنا ہے، سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہونا ہے،آئین کے ساتھ کھڑے ہونا ہے اورملک کو بچانا ہے۔ہم آج ہفتہ کے روز لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور میں ریلیاں نکالیں گے، لاہور میں خود ریلی کی قیادت کروں گا۔جو لوگ ریلیوں میں شریک نہیں ہو سکتے ہم انہیں پوائنٹس دیں گے وہ صرف ساڑھے پانچ سے ساڑھے چھ کے درمیان اپنی یونین کونسل میں اکٹھے ہوں اور بتائیں ہم آئین،سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے ساتھ کھڑے ہیں،اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے نکلیں۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…