اسلام آباد(این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان گلزاراحمد نے کہا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے فیصلہ کریں عدالتی حکم ماننا ہے یا صدارتی آرڈر، ڈی جی ایف آئی اے نے صدرکی خدمت کرنی ہے توجا کرکریں۔سپریم کورٹ میں ایف آئی اے میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ عدالتی حکم پرہم نے رپورٹ جمع کروادی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ پر ابھی ڈی جی ایف آئی اے کے دستخط کروائیں جس کے بعد عدالتی حکم پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے رپورٹ پردستخط کر دیئے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے فیصلہ کریں عدالتی حکم ماننا ہے یا صدارتی آرڈر، ڈی جی ایف آئی اے نے صدرکی خدمت کرنی ہے توجا کرکریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی خدمت کرناہے تو پھر عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کروائیں، وکیل صاحب ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ بیٹھ کر سارے فیصلے کو دوبارہ دیکھیں ،ڈی جی صاحب فیصلے کو ایک بار دوبارہ دیکھیں پھر رپورٹ دینا ہے تو دیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں۔عدالت نے ایف آئی اے کی 1990 میں بھرتی کئے گئے 60 انسپکٹرزسے متعلق عملدرآمد رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ایک ہفتے میں نئی عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا جب کہ کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔