اسلام آباد (پی این پی)بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے عنقریب دورہ پاکستان کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، اس حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایل او سی پر سیزفائر سے متعلق اتفاق کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندرامودی کی ممکنہ پاکستان آمد کی خبروں
کو بعض حلقے جنوبی ایشیائی ہمسایوں کے تعلقات میں تناؤ کی کمی کی نوید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت گزشتہ پانچ سال سے تعطل کے شکار سارک سربراہی اجلاس کے اسلام آباد میں انعقاد پر اعتراض واپس لے سکتا ہے اور وزیر اعظم نریندرمودی بھی اس اجلاس میں شرکت کے لیے سرحد پار کا سفر کر سکتے ہیں۔دوسری جانب سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ پیش رفت کو ایک اچھاا قدام قرار دیا ہے،برطانوی میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سارک کانفرنس کا اسلام آباد میں اجلاس اگر ورچول بھی ہو، تو بھی پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی بہتری کے سلسلے میں ایک بڑی چھلانگ ثابت ہو گا۔ سینیٹر مشاہدنے کنٹرول لائن پر سیزفائرکے اقدام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مہذب انداز میں گفت و شنید کی شروعات ایک اچھا اقدام قرار دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اگلا قدم اسلام آباد اور نئی دلی میں دونوں ملکوں کے ہائی کمشنرز کی بحالی کا ہو گا۔