اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد کے سب سے بڑے پارک ایف نائن کو گروی رکھ کر سکوک بانڈ جاری کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی لیکن وزارت خزانہ کی اس تجویز کو وفاقی کابینہ نے رد کر دیا تھا، سی ڈی اے کے میئر نے بھی شدید ردعمل ظاہر کیا تھا اور عدالت جانے کی دھمکی بھی دی تھی، اب وزارت خزانہ کے ذرائع
کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ لاہور اور اسلام آباد کی اہم شاہراہ ایکسپریس وے کو گروی رکھنے کے لئے غور کیا جا رہا ہے، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق لاہور ائیرپورٹ اور اسلام آباد ایکسپریس وے امکانی املاک ہیں جن کی ضمانت پر قرض حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس بھی اراضی کے بدلے سکوک بانڈ جاری کئے جائیں گے وہ علامتی طور پر ہی ہو گا، ایسا بالکل نہیں ہے کہ زمین یا وہ مقام استعمال نہیں ہو سکے گا بلکہ زمین کا اصل مالک جب چاہے اسے استعمال کر سکے گا اور تبدیلی کا حق دار ہو گا۔دوسری جانب حکومت نے گزشتہ سال کا اپنا ہی ریکارڈ توڑتے ہوئے رواں سال کے پہلے نصف حصے میں اب تک کی سب سے زیادہ 275 ارب 32 کروڑ روپے کی پٹرولیم لیوی جمع کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جولائی تا دسمبر 2020 کے جاری کردہ مالی اعدادوشمار سے ظاہر ہوا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں پٹرولیم لیوی کی وصولی مالی سال2019 میں اسی عرصے میں جمع کیے گئے 137 ارب 95 کروڑ روپے سے تقریباً 100 فیصد زیادہ ہے۔یہاں تک کہ گزشتہ سال کا پٹرولیم لیوی بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ تھا جو مالی سال 2018 کی پہلی ششماہی سے 68 فیصد زیادہ تھا۔تاہم پی ٹی آئی کی حکومت کے پہلے حصے جولائی تا دسمبر
2018، میں 81 ارب 91 کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے تھے مسلم لیگ (ن)کی حکومت میں (جولائی سے دسمبر 2017) کے دوران اکٹھا کیے گئے 93 ارب 84 کروڑ روپے سے 13 فیصد کم تھے۔اس طرح پٹرولیم لیوی فی لیٹر کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات پر وفاقی حکومت کی طرف سے عائد ٹیکسز کا سب سے بڑی ریونیو ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں پی ایل اکٹھا کرنے کے لیے 450 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔تاہم گزشتہ چھ مہینوں میں 275 ارب روپے یا مجموعی طور پر ہدف کا 61 فیصد اکٹھا کرلینے کے بعد حکومت کو اب پیٹرولیم لیوی کم کرنے پر غور کرسکتی ہے۔اس وقت حکومت پیٹرول پر 21.04 روپے فی لیٹر پی ایل، ہائی اسپیڈ
ڈیزل پر 22.11 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل آئل پر 6.91 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل پر 5.54 روپے فی لیٹر وصول کررہی ہے۔اسی طرح حکومت پیٹرول پر مجموعی طور پر 41 روپے فی لیٹر ٹیکس اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 42 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے۔گزشتہ کئی مہینوں سے حکومت جی ایس ٹی کے بجائے پیٹرولیم لیوی کے نرخوں پر تبادلہ خیال کررہی ہے کیونکہ لیوی وفاقی خزانے میں رہتی ہے جبکہ جی ایس ٹی تقسیم ہونے والا ٹیکس ہے اور اس کا 57 فیصد حصہ صوبوں کو ملتا ہے۔