اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)براڈ شیٹ ایل ایل سی نے نواز شریف اوران کی فیملی کے اثاثوں کا پتہ چلانے کیلئے 500,000 پائونڈ معاوضے پر ایک سراغرساں ایجنسی Matrix ریسرچ لمیٹڈ کی خدمات حاصل کی تھیں لیکن شریف فیملی کے اثاثوں کی جو معلومات جمع کی گئیں نیب اس سے
مطمئن نہیں تھا۔روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی شائع خبر کے مطابق نیب کے تفتیش کار شریف فیملی کی غلط کاریوں اورناجائز دولت کے ایسے ٹھوس شواہد چاہتے تھے ،جنھیں عدالت میں پیش کیاجاسکے۔سر انتھونی ایوانز نے اپنے فیصلے میں لکھاہے کہ براڈشیٹ اور نیب کے درمیان معاہدے کی پوری کہانی 1999 میں نواز شریف کو معزول کئے جانے اور پرویز مشرف کی جانب سے پاکستان کو صاف وشفاف بنانے اور مبینہ طورپر لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے عزم کے ساتھ حکومت سنبھالنے کے بعد سے شروع ہوتی ہے۔پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالنے کے چند مہینے کے بعد نیب کے اس وقت کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ سید امجد نے براڈ شیٹ ایل ایل سی کے ساتھی اثاثے ریکور کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے اور اس کے چند ہفتوں کے اندر ہی براڈ شیٹ کے جیری جیمز نے اثاثوں کی ریکوری کا اسپیشلسٹ ہونے کی دعویدار MatrixReproach Limited کی خدمات حاصل کیں ،میٹرکس کے
شریک بانی اورمنیجنگ ڈائریکٹر Robert Byrne سے جب ایک سوالنامے کے ساتھ ملاقات کی گئی لیکن انھوں نے کچھ کہنے سے انکار کردیااور کہاکہ ہم مزید کوئی معلومات نہیں دے سکتے کیونکہ ہم اپنے کلائینٹس کے ساتھ سخت رازداری کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں۔ تاہم ایک ایسے ریٹائرڈ سراغراساں سے بات کی گئی جو کسی زمانے میں میٹرکس کے ساتھ کام کرچکاتھا اور اسے پتہ تھا کہ جب میٹرکس نے جب شریف فیملی اور دیگر اہداف کے بارے میں تفتیش کی تو کیاہواتھا۔