نیب نے براڈ شیٹ سے تصفیہ میں 15لاکھ پائونڈ ادا کئے، 15 لاکھ ڈالرز گنوادئیے ، مزیداہم انکشافات

20  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نیب نے بھٹو اور شریف خاندانوں کے خلاف تصفیے کے سمجھوتے کر نے اور تحقیقات کے لئے خدمات حاصل کر نے والی دو کمپنیوں سے تعلق ختم کر نے کے لئے ایک کو 15 لاکھ پائونڈ اور دوسری کو 15 لاکھ ڈالرز ادا کئے ۔بعد ازاں ایک جعلی کمپنی کو

پندرہ لاکھ ڈالرز ادا کئے گئے اور یہ جانتے ہو ئے کہ اس جعلی کمپنی نے براڈ شیٹ کے ساتھ جعل سازی کی ۔روزنامہ جنگ میں واجد علی سید کی شائع خبر کے مطابق براڈ شیٹ بنام نیب ثالثی کیس سے معلوم ہو تا ہے کہ تصفیہ سمجھوتے کے تحت یہ جو ادائیگیاں کی گئیں بظاہر لگتا ہے کہ یہ جیری جیمز کے کنٹرول میں رہیں ۔اس وقت وہ ایک غیر مجاز شخص تھا ۔اس کا تعلق ایک دوسرے کمپنی کولوریڈو سے تھا جسے اس نے براڈ شیٹ کا بھی نام دیا تھا ۔اصل براڈ شیٹ کمپنی کا تعلق آئزل آف مین سے تھا ۔ثالثی عدالت کی رائے میں یہ کوئی معمولی غلطی نہیں تھی بلکہ اسے اصل براڈ شیٹ کمپنی سے مالی فراڈ کی دانستہ کوشش قرار دیا ۔اکتوبر 2003 میں نیب کے وکلا نے براڈ شیٹ اور آئی اے آر کو معاہدے سے قبل مواد کے غیر نمائندہ ہو نے پر اسے منسوخ کر نے کے لئے لکھا کوے موساوی کی کی قیادت میں کمپنی آئی اے آر بھٹو خاندان اور براڈ شیٹ شریف خاندان سمیت 200 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی ۔عدالتی ستاویزات کے

مطابق نیب تصفیہ کے لئے بات چیت کا خواہاں تھا جس کے لئے نیب کے مذاکرات کار احمد بلال صوفی اپریل 2007 میں لندن آئے جس کے لئے مشترکہ کے بجائے علیحدہ ملاقاتیں ہو ئیں ۔ایک ملاقات 17 اپریل کو جیمز نمائندہ براڈ شیٹ سے ہوئی جس میں احمد بلال صوفی نے 15

لاکھ ڈالرز ادائیگی کا سمجھوتہ کیا اور 19 اپریل کو ڈاکٹر پیپر اور موساوی سے آئی اے آر کی طرف سے ہو ئی ۔ 2 جنوری 2002 کو آئی اے آر اور نیب کے درمیان 15 ملین پائونڈ کی ادائیگی کا سمجھوتہ طے پایا ، دوسری طرف براڈ شیٹ 2005 سے کاروبار کے خاتمے کے عمل سے

گزر رہی تھی ۔ کوے مسوساوی نے آئی آر اے کے معاہدے سے جرمانے حاصل کر نے کے بعد جو اصل براڈ شیٹ کا حسہ تھی ، تصفیہ سے نصف نصف حصے کے لئے بات چیت کی ۔ تاہم جیری جیمز نے علیحدہ اختیار کر کے اپنی کولوریڈو کے نام سے قائم کر لی اور اپریل 2007 میں تنہا

احمد بلال صوفی سے بات چیت کی جس کے نتیجے میں 20 مئی 2008 کو تصفیہ کا غلط سمجھوتہ ہوا ۔عدالت کے خیال میں ایک فراڈ کمپنی سے سمجھوتہ کیا گیا ۔نیب کے نمائندے احمد بلال صوفی جانتے تھے کہ اصل کمپنی اپنے خاتمے کے عمل سے گزر رہی ہے اور انہوں نے

یہ جانتے ہوئے غلط سمجھوتہ کیا ۔ تصفیہ کے نام نہاد سمجھوتے پر لندن میں ڈپٹی ہائی کمشنر عبدالباسط نے حکومت پاکستان کی طرف سے اور جیری جیمز نے براڈ شیٹ کی جانب سے تین بار دستخط کئے ۔ بعد ازاں کوے موساوی کو سمجھوتے کا علم ہوا تو انہوں نے جیری جیمز اور نیب

کو چیلنج کیا ۔ثالثی عدالت کی کارروائی کے دوران اس بات پر اتفاق ہوا کہ براڈ شیٹ جبرالٹر نام سے کسی کمپنی کا کوئی وجود نہیں ہے ۔نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان ایک اور نمایاں تنازع زر تلافی زق نمبر چار کی تشریح تھی ۔یہ جون 2000 میں نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان اسیٹ

ریکوری ایگریمنٹ میں طے پائی تھی۔نیب نے براڈ شیٹ پر عدم کارکردگی کا الزام عائد کیا ۔ اور معاہدہ منسوخ کیا ۔ 11 دسمبر 2003 کو تنسیخی خط کے جواب میں براڈ شیٹ نے اسے اے آر اے کی خلاف ورزی قرار دیا ۔نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان یہ یہ تنازع سابق وزیر اعظم

نواز شریف کے تعلق سے اٹھا جب یہ بات سامنے آئی کہ نواز شریف خاندان نے جرمانے یا دیگر شکل میں حکومت کو بھاری ادائیگی کی ہے ۔یہ واضح نہیں کہ نیب نے کوئی بازیابی کی ہو۔ مقدمے کی سماعت کے دوران سمجھوتے کی مبینہ خلاف ورزیاں جس میں انفرادی منتقلیاں اور

اہداف شامل ہیں لیکن جج نے کارروائی کے دائرہ کار کو وسعت نہیں دی ۔ آفتاب شیرپائو اور جمیل انصاری دو استثنا تھے براڈ شیٹ نے ان دو افارد کے بارے میں تفصیلات فراہم کردی تھیں لیکن نیب نے اسے کارروائی کا حصہ نہیں بنایا ۔عدالتی دستاویزات کے مطابق سابق چئیرمین نیب

منیر حفیظ نے اے آر اے کے تحت جمیل انصاری کو ہدف درج کر نے میں ناکامی کی وضاحت کی اور کہا کہ ان کے خلاف ناکافی شہادت تھی لیکن اس بات کو باور کرنا مشکل ہے کیونکہ ان کا کرپشن کا دستخط شدہ اعترافات موجود تھا ۔جنرل منیر حفیظ نے بعد ازاں تصدیق کی کہ یہ فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ جب تک موجود اہداف کے خلاف کچھ حاصل نہیں ہو جاتا ، نئے اہداف نہیں دئے جائیں گے ۔ ثالثی کیس کی سماعت 2012 میں شروع ہوئی اور فیصلہ اگست 2016 میں آیا ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…