اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)براڈشیٹ کو ادائیگیوں کے حوالے سے نیب کو مکمل معلومات تھیں۔ نیب کی 43 کروڑ 30 لاکھ روپے ادائیگی کی سمری ای سی سی نے 4 نومبر کو منظور کی۔ روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبرکے مطابق،نیب جو کہ براڈشیٹ کو کی گئی بھاری ادائیگی
کے معاملے سے اپنے آپ کو دور کرنے کی کوشش کررہا ہے وہ بڑی حد تک حکومت سے اثاثہ بازیابی فرم کی جانب سے عائد جرمانے کے معاملے کو حل کرنے کی منظوری کا خواہاں ہے۔ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کی ایما پر براڈشیٹ کو پاکستان ہائی کمیشن لندن کی جانب سے کی گئی ادائیگی جو کہ 2 کروڑ 87 لاکھ 6 ہزار ڈالرز (4.59 ارب روپے) بنتی ہے۔ اس ادائیگی سے ایک ماہ قبل ہی نیب نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے غیرملکی فرم کو 2317389.29 ڈالرز یعنی 43 کروڑ 30 لاکھ 91 ہزار روپے ادا کرنے کی منظوری لے لی تھی۔ 17 دسمبر کو لندن ہائی کورٹ کے فنانشل ڈویژن نے براڈشیٹ کو 30 دسمبر تک ادائیگی کا حتمی تھرڈ پارٹی حکم نامہ جاری کیا تھا۔ نیب کی درخواست پر ای سی سی سے منظور کی گئی ادائیگی کی تفصیلات میں انٹرسٹ آن ایوارڈ (کوانٹم) 1023049 ڈالرز،انٹرسٹ آن ایوارڈ (کوسٹ) 221161 ڈالرز، گزشتہ مالی سال کے واجب الادا 1073179.29 ڈالرز اور
غیر ملکی وکلا/لا فرمز کی فیس 150000 برطانوی پائونڈز شامل تھے۔ 26 اکتوبر، 2020 کو ای سی سی کو بھجوائی جانے والی نیب سمری میں کہا گیا تھا کہ براڈشیٹ نے نیب کے ذریعے حکومت پاکستان کے خلاف چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ برائے لندن میں مصالحت کا مقدمہ دائر کیا ۔ جس میں
27226590.50 ڈالرز جرمانہ عائد ہوا ہے۔ جب کہ ان حکم ناموں کے 60 یوم کے بعد انٹرسٹ لاگو ہوگا۔ سمری میں مزید کہا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران نیب کو سنگین بجٹ مشکلات کا سامنا ہے۔ ناکافی بجٹ کی وجہ سے نیب اپنے اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہے۔
مذکورہ جرمانوں کے تناظر میں اضافی مالی وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ ای سی سی کو بھجوائے گئے نیب تجویز میں کہا گیا کہ فنانس ڈویژن 43 کروڑ 30 لاکھ 91 ہزار روپے اپنے بجٹ سے نیب کو فراہم کرے۔ اسے اٹارنی جنرل پاکستان کے دفتر نے بھی کلیئر قرار دیا اور کہا کہ نیب اپنی سمری براہ راست قانون و انصاف ڈویژن کے بغیر بھجواسکتا ہے۔ نیب نے یہ رقم آئین کے آرٹیکل 84 کے تحت اپنی بجٹ ضروریات پوری کرنے کے لیے منظوری کی درخواست کی تھی۔