اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

چور ڈاکو چھوڑیں ، مسئلے کا حل نکالو اسٹیبلشمنٹ نے وزیر اعظم عمران خان کو پیغام پہنچا دیا

datetime 28  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ محمد علی درانی کو شہباز شریف کے پاس حکومت نے نہیں اسٹیبلشمنٹ نے بھیجا ۔تین دن پہلے بھی شہباز شریف سے کوئی ملاقات کے لیے گیا تھا۔

اس کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو کمرے سے باہر کر دیا گیا تھا۔پروگرام کے دوران عارف حمید بھٹی سے سوال کیا گیا شہباز شریف سے ملاقات کرنے والا سیاسی بندہ تھا یا پھر اسٹیبلشمنٹ کا بندہ تھا۔جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی بندے کی تو کوئی حیثیت نہیں ہے۔کیا عمران خان نے اڑھائی سال اپنے ووٹ بینک پر گزارے۔اگر کوئی ق لیگ یا ایم کیو ایم کے کان میں کہہ دے کہ آپ آزاد ہیں تو ایک دن بعد حکومت ختم ہو جائے گی۔عارف حمید بھٹی نے دعوی کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو کہہ دیا ہے کہ بند گلی کی طرف نہ جائیں،چور ڈاکو چھوڑیں اور بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں، بھارت سر پر کھڑا ہے۔دریں اثنامسلم لیگ فنکشنل کے مرکزی رہنما محمد علی درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی کشمکش کم کرنے کیلئے غیرمحسوس کردار متحرک ہیں، یہ کردار اداروں سے ہوسکتے ہیں جبکہ لندن میں بھی ٹریک ٹو مذاکرات جاری ہیں،ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے کہ نمود و نمائش کے بغیر

غیر محسوس طریقے سے ایک ایسی سرگرمی شروع کی جائے جو کسی نتیجے پر پہنچ سکے اور اس سرگرمی کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں وہ ادارے، وہ افراد، وہ شخصیات اور وہ سارے عناصر بھی شامل ہوں گے جو میڈیا کے سامنے نہیں آتے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے

انہوں نے کہا کہ مجھے پوری توقع ہے کہ جب ایسے ڈائیلاگ ہوں گے جو نظر نہیں آرہے ہوں مگر ہورہے ہوں گے تو اس میں وہی لوگ شامل ہوں گے جو پرخلوص ہوں گے اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہوں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جو غیرمحسوس کردار ہیں، کیا وہ سیاست میں

ہے یا اداروں میں ہیں۔ محمد علی درانی نے جواب دیا کہ نہیں، میں نے تو کہا ہے کہ سیاست سے ہٹ کر ہر شعبہ زندگی سے لوگ شامل ہوں گے۔ وہ اداروں سے بھی ہوسکتے ہیں،ملک کے اندر مختلف ایجنسیز کے ذریعے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سیاستدان ایک دوسرے کے

خلاف آنکھیں نکال کر جنگ کیلئے تیار بیٹھے ہیں، اس ماحول کو ختم ایک دن میں نہیں کیا جاسکتا،کسی میز پر بیٹھ کر اور کسی چھڑی سے نہیں کیا جاسکتا بلکہ ایک غیر محسوس اور پر خلوص سرگرمی سے ہوسکتا ہے۔محمد علی درانی نے اس ڈائیلاگ کے ممکنہ نتائج گنواتے ہوئے کہا کہ

وہ استعفے جو جنوری میں آنے ہیں وہ موخر ہوجائیں گے۔ سینیٹ کے انتخابات جس کے بارے میں لگ رہا تھا کہ شاید نہ ہو پائیں وہ بھی ہوجائیں گے،اس کے نتیجے میں لانگ مارچ اور آخری ٹکرا کی صورتحال بھی آگے چلی جائے گی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ یہ ٹریک ٹو لندن بھی

جائے گا یا نہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ لندن شاید چلا بھی گیا ہو، ضروری تو نہیں کہ ٹریک ٹو میں آپ کو لوگ چلتے پھرتے نظر آئیں۔ میں یہ سمجھ رہا ہوں کہ جب یہ ماحول بنے گا کہ شدت کے رویے ٹھیک نہیں تو عمران خان اپنے رویے کی شدت کم کرلیں گے اور انہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ذہن کے مالک انسان ہیں، وہ کبھی کبھی کسی کے سمجھانے سے نہیں سمجھتے، جب منفی نتائج نکلتے ہیں تو انہیں سمجھ آتا ہے کہ غلط کام ہوا ہے۔نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹریفک ٹو ڈائیلاگ کا آغاز ہو چکا ہے اور جن لوگوں نے اس بارے میں بیانات دیے ہیں وہ اس بات کی نشاندہی ہیں کہ مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…