اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی عمران خان ریاض نے سعودی عرب اور پاکستان کے مابین تعلقات کے حوالے سے نجی ٹی وی پروگرام میں اہم انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ایسا بھی وقت آیا جب عمران خان سعودی عرب کے لیے ناقابل قبول ہو گئے ۔
پاکستان،ملائیشیا اور ایران الگ بلاک بنا رہے ہیں تو محمد بن سلمان نے ملاقاتوں کا ٹرانسکرپٹ حاصل کر لیا،جس میں عمران خان نمایاں پوزیشن میں تھے،سعودی ولی عہد غصے میں آ گئے اور اسٹیبلشمنٹ سے کہا کہ ہمیں عمران خان نہیں چاہئے، 26 لاکھ لوگ سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔16لاکھ متحدہ عرب امارات میں کام کرتے ہیں۔پاکستان کو سب سے زیادہ زرمبادلہ انہی دو ممالک سے آتا ہے۔انہی ممالک نے پاکستان کو ادھار پیسے بھی دئیے تھے،پٹرول بھی ادھار دیا تھا۔دونوں ممالک نے شدید ردعمل دیا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ہمارے عمران خان پر بہت احسانات ہیں۔اس لیے انہوں نے کہا کہ یہ بندہ بطور وزیراعظم ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔سعودی عرب نے سابق آرمی چیف راحیل شریف اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی اس حوالے سے بات کی۔اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے ہی سعودی عرب کا ایک بندہ چھوڑا،انہوں نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب کا غصہ ختم کرنے کے لیے نواز شریف کو ریلیف دیاگیا۔