دو سال بڑے مشکل گزارے ہیں، کچھ وقت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں گزر گیا، این آر اوکے کراؤڈ نے بھی مصیبت ڈالی ہوئی تھی، کرپشن اور نااہلی کی کوئی گنجائش نہیں،وزیراعظم نے شاندار اعلان کر دیا

7  اگست‬‮  2020

لاہور(این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے دو سال بڑے مشکل گزارے ہیں، کچھ وقت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں گزر گیا، این آر او کا کراؤڈ ہر جگہ اکٹھا ہو جاتاتھااور انہوں نے مصیبت ڈالی ہوئی تھی کہ ہمیں این آردو تو ایف اے ٹی ایف کا بل پاس اور کشمیر کے ایشو پر سپورٹ کریں گے،اب وہ وقت آ گیا ہے کہ انشا اللہ ہم جوپاکستان کی ترقی کا سوچ رہے تھے اس کے مطابق یہ ملک آگے بڑھے گا،

لاہور جتنا پھیل گیا ہے اب یہ اس امر کا تقاضہ کرتا ہے کہ نیا شہر بسایا جائے،راوی کنارے نیا شہر بسانا بہت بڑا منصوبہ ہے اور اس پر تخمینے کی لاگت 50ہزار ارب روپے لگائی گئی ہے،منصوبے کی تکمیل سے لاہور میں پانی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وفاقی و صوبائی کابینہ کے ممبران، اراکین قومی صوبائی اسمبلی اور اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہم لاہور میں بڑے ہو رہے تھے تو اس وقت نلکے سے میٹھا پانی پیتے تھے، ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ہمیں بوتل کا پانی چاہیے ہوگا، لاہور میں آلودگی کا تصور بھی نہیں تھا اور لاہور ایک صاف اور شفاف اور باغات کا شہر تھا، جیسے جیسے آبادی بڑھتی گئی لاہور پھیلتا گیا، زمان پارک جو لاہور سے باہر تھا ہم شہر کے وسط سے بھی باہر چلے گئے۔ اب آلودگی کا یہ عالم ہے کہ سردیوں میں دھوپ نظر نہیں آتی۔لاہور میں پانی کی سطح نیچے جارہی ہے اور حالیہ 15سالوں میں یہ انتہائی نیچے چلا گیا ہے، اس وقت لاہور میں پانی 800فٹ تک نیچے چلا گیا ہے۔منصوبہ بندی نہ ہون کی وجہ سے لاہور تیزی سے پھیلا، گرین ایریا ختم ہوتا جارہا ہے۔اس سے فوڈ سکیورٹی کا بڑا چیلنج آئے گا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دو سال میں گندم کی پیداوار میں مسلسل کمی ہوئی ہے اور ڈیڑھ ملین ٹن

گندم کم پیدا ہوئی ہے۔ اس کی اور بھی وجوہات ہیں جن پر کام ہو رہا ہے۔ پہلے پاکستان کپاس کی بھرپور پیدا کرتا تھا لیکن اب وہاں گنا لگنا شروع ہو گیا ہے اور ہمیں کپاس درآمد کرنا پڑتی ہے۔ دریائے راوی اتنا بڑا دریا تھا جو سکڑ کر ایک نالے کی صورت اختیار کر گیا ہے اور سردیوں میں اس کے پانی سے بو آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس شرح سے آبادی بڑھ رہی ہے ایسے میں لاہور کو بچانے کے لئے راوی کنارے شہر بسانے کا منصوبہ بنایاگیا ہے۔

یہ ایسا منصوبہ نہیں ہے کہ جس کے بارے میں ہم یہ سوچیں کہ اگر یہ نہیں بھی بنے گا تو کچھ نہیں ہوگا بلکہ یہ لاہور کو بچانے کیلئے نا گزیر ہے، اگر ہمیں لاہور کو بچانا ہے تو یہ منصوبہ بنانا پڑے گا، اس کے بغیر لاہور میں وہ مسائل آئیں گے جو کراچی میں آئیں ہیں، یہاں پانی کے اور آلودگی کے مسائل ہوں گے۔لاہور میں آلودگی کی سطح اس سے بھی اوپر چلی گئی ہے جس سے لوگوں کی صحت کو خطرات لا حق ہوتے ہیں۔یہ اب ضرورت ہے کہ ایسا

شہر بنے جو ماڈرن سٹی ہو جس میں ساری ماڈرن سٹی والی تمام سہولیات بھی ہوں،کیونکہ شہر جتنا شہر پھیلتا جاتا ہے حکومت وہاں سہولیات نہیں پہنچا سکتی، گیس، پانی اور بجلی کی سہولیات نہیں پہنچائی جا سکتی،سہولیات دینے کے لئے وہ انفراسٹر کچر نہیں ہوتا جو اس شہر کی ضرورت ہوتی ہے۔ماڈن سٹی میں ہر طرح کی سہولیات بآسانی پہنچائی جا سکتی ہیں۔ دوسرا اس منصوبے سے ہم دریا کو بچا سکیں گے،یہاں بیراجز بنیں گے، سیوریج کے پانی کو

ٹریٹ کر کے دریا میں ڈالا جائے گا جس سے دریا میں پانی کی سطح اوپر چلی جائے گی اور لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بھی اوپر آئے گی۔ ہم اس منصوبے سے لاہور کو بچانے کے ساتھ پانی کا مسئلہ بھی حل کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کیلئے منصوبے بندی کی جائے گی،60لاکھ درخت اگائے جائیں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس منصوبے کا تخمینہ 50ہزار ارب روپے لگایا گیا ہے

جس میں پرائیویٹ پارٹنر شپ آئے گی، ہم سرمایہ کاروں کو لے کر آئیں گے،اس پراجیکٹ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو بہترین موقع ملے گا، پاکستان میں جو پیسہ پڑا ہوا ہے وہ اس میں آئے گا،31دسمبر تک کورونا کی وجہ سے موقع ملا ہے ان فارمل پیسے کو منصوبے میں لگایا جا سکتا ہے۔ یہ اوور سیز پاکستانیوں کے لئے بہترین منصوبہ ہے۔بد قسمتی سے گورننس سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے اوورسیز زیادہ سے زیادہ پاکستان میں پلاٹ لے

لیتے ہیں لیکن اب ہمیں انہیں موقع دیں گے کہ بڑی سرمایہ کاری کریں۔ اوور سیز پاکستانیوں کے پاس پاکستان کے جی ڈی پی سے زیادہ پیسہ پڑا ہوا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس منصوبے سے روزگار ملے گا۔،تعمیراتی شعبے کے ساتھ چالیس انڈسٹریز چلنا شروع کر دیتی ہیں جس کی وجہ سے معیشت چلنا شروع ہو گی،جب اتنا منصوبہ شروع ہوگا تو ہمارے پاس وسائل پیدا ہوں گے، اس سے حاصل ہونے والی آمدن کو احساس پروگرام کے

ذریعے غریب عوام پر خرچ کیا جائیگا، اس سے نوجوانوں اوربچوں کوتعلیم دیں گے، صحت کارڈ کے ذریعے سہولیات پہنچائی جائیں گی۔پاکستان کے اوپر اتنا بڑا قرضہ چڑھا ہوا ہے جسے ہم واپس نہیں کر سکتے انشا اللہ یہ قرضے واپس کرنا شروع کریں گے۔ پاکستان پر قرضے بڑھتے جارہے ہیں اس کے لئے یہ بہت اہم منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے بعد یہ دوسرا بڑا منصوبہ ہے جہاں پر ایک شہر بسایا جائے گا۔ میں نے اپنی ٹیم کو

ایک بات سمجھائی ہے کہ یہ آسان نہیں ایک مشکل منصوبہ ہے، اس کے اندر بڑی محنت کرنا پڑے گی،رکاوٹیں آئیں گی مشکلات آئیں گی، اگر مشکلات نہ آتیں تو یہ بن چکا ہوتا،یہ 2004سے کوشش کر رہے ہیں لیکن مشکل منصوبہ ہونے کی وجہ سے کوئی اسے مکمل نہیں کر سکا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ جب آپ کسی مشکل منصوبے یا کام کے پیچھے پڑ جاتے ہیں تو آپ کا مائنڈ سیٹ یہ ہونا چاہیے کہ جو بھی ہو

جائے میں نے اسے کرنا ہے، میں نے اپنی کشتیاں جلا دی ہیں اور اب میں نے پیچھے نہیں جانا۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت طاقت دی ہے،ہم اشرف المخلوقات ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے بھی کہا کہ اس کے سامنے جھکو، انسان کو وہ صلاحتیں دی گئی ہیں جو تمہیں بھی پتہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم اس منصوبے کا آغاز کرنے اور اسے مکمل کرنے کیلئے تیاری میں خود اسے مانیٹر کروں گا، وزیراعلیٰ،چیف سیکرٹری اورفراشد عزیز جنہیں ہم

خاص طو پر منصوبے کے لئے لائے ہیں وہ اسے دیکھیں گے، وفاقی اور صوبائی حکومت پورا زور لگائے گی کہ یہ منصوبہ جلد سے جلد شروع ہو اور ہماری پوری تیاری ہے، ہمیں یہاں تک پہنچنے میں چھ مہینے لگے ہیں اب ہم اسے مقررہ مدت کے ساتھ شروع کرنے لگے ہیں۔وزیرا عظم عمران خان نے کہا کہ یہاں میٹرو بنا دی گئی،اورنج ٹرین بنا ئی گئی ایسے منصوبوں سے وسائل پیدا نہیں ہوتے،جو منصوبے قرضے لے کر بنائیں گے ہیں ہمیں اس پر

28ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی،راوی کنارے شہر بسانے جیسے منصوبے ملک میں وسائل پیدا کرتے ہیں،خوشحالی پیدا کرتے ہیں اورروزگار دیتے ہیں، ان سے معیشت چلناشروع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو سال بڑے مشکل گزارے ہیں، سب سے پہلے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا، ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر نیچے چلے گئے تھے، لیکن اب وہ وقت گزر گیا ہے،ایک مشکل جاتی تھی تو دوسری آجاتی ہے،این آر او کا کراؤڈ

ہر جگہ اکٹھا ہو جاتا تھا اور ہر چیز میں شور مچا دیتے، کہتے تھے این آر او دو تو ہم ایف اے ٹی ایف بل کی حمایت کریں گے، کشمیر پر آپ کی سپورٹ کریں گے، ان لوگوں نے مصیبت ڈالی ہوئی تھی، اب وہ وقت آیا ہے کہ انشا اللہ ہم پاکستان کے اندر جس ترقی کا سوچ رہے تھے،روزگار دینے کا سوچ رہے تھے یہ ملک آگے بڑھے گا،اپنی ٹیم کو کہتا ہوں مشکلیں آئیں گی لیکن ہم انہیں ختم کر کے تاریخی منصوبہ مکمل بنائیں گے۔ قبل ازیں وزیر اعظم عمران

خان نے پنجاب کے سول افسران بشمول انتظامی محکموں کے سیکرٹریز، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ریجنل پولیس افسران سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن اور نااہلی کی کوئی گنجائش نہیں،محکموں میں جزا ء اور سزا کا نظام متعارف کرایا جائے تاکہ کارکردگی میں بہتری آئے،کرپشن ہمیشہ اوپر اور ایلیٹ طبقے سے شروع ہوتی ہے،یہ ملک ہمارا ہے،ہمارا جینا مرنا اسی ملک میں ہے،آئندہ نسلوں کے لیے نظام ٹھیک کرنا ہے،گورننس کی

بہتری ملکی ترقی کے لئے ضروری ہے،مدینہ کی ریاست میں قانون کی بالادستی، کمزور طبقے کا تحفظ اور تعلیم کا فروغ تھا انہی سنہرے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہم ترقی کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک اور آئی جی پنجاب شعیب دستگیر سمیت دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو مشکل معاشی صورتحال کا سامنا رہا، معیشت قرضوں

کے بوجھ تلے دبی رہی جس کی وجہ سے تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے مطلوبہ وسائل کی کمی درپیش رہی،کرپشن کی وجہ سے بھی معیشت کو بے حد نقصان پہنچا ہے، اسی وجہ سے ہماری حکومت نے کرپشن کے خلاف جہاد شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ 60ء کی دہائی میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں۔کرپشن ہمیشہ اوپر اور ایلیٹ طبقے سے شروع ہوتی ہے،یہ ملک ہمارا ہے،ہمارا جینا مرنا اسی ملک میں ہے،آئندہ نسلوں

کے لیے نظام ٹھیک کرنا ہے،گورننس کی بہتری ملکی ترقی کے لئے ضروری ہے اس وقت ملک میں معاشی ترقی کے لیے سب سے اہم سیکٹر تعمیرات ہے اس سے روزگار کے مواقع ملیں گے۔آپ سے امید کرتا ہوں کے آپ اپنے اپنے دائرہ کار میں تعمیرات سیکٹر کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائیں،مدینہ کی ریاست میں قانون کی بالادستی، کمزور طبقے کا تحفظ اور تعلیم کا فروغ تھا، انہی سنہرے اصولوں

پر عمل پیرا ہو کر ہم ترقی کر سکتے ہیں، اس مقصد کے حصول کے لیے افسران کا اہم ترین کردار ہے،غریب آدمی سے ہمدردی رکھیں،تھانہ کلچر ختم کر دیں،کرپشن اور نااہلی کی کوئی گنجائش نہیں محکموں میں جزا ء اور سزا کا نظام متعارف کرایا جائے تاکہ کارکردگی میں بہتری آئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران موثر اقدامات کرنے پر پنجاب کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،آپ پر کوئی سیاسی دبا ؤنہیں ہوگا، میرٹ پر کام کریں، میں ہر اس افسر کے ساتھ ہوں جو میرٹ پر کام کرے گا۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…