شوگر سیکنڈل،حکومت کی اپنے مضبوط اتحادیوں اور دوستوں کیخلاف بھی انکوائری ،اٹارنی جنرل کا عدالت میں اہم بیان سب کی توجہ کا مرکز بن گیا

20  جون‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے مضبوط اتحادیوں اور دوستوں کے خلاف بھی شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے۔ہفتہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں شوگرملزکیس میں چینی انکوائری رپورٹ کیخلاف دائردرخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی ۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ انکوائری کمیشن سیاسی مخالفین سے انتقام کے لیے بنایا گیا، انکوائری تو حکومت کے اپنے مضبوط اتحادیوں اور دوستوں کے خلاف بھی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے خلاف کارروائی کے لیے بڑی جرات اور عزم چاہیے، دوستوں اور اتحادیوں کے خلاف کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کارروائی کسی تعصب پر مبنی نہیں ہے۔اٹارنی جنرل نے پانامہ کیس اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے پانامہ کیس اورجعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں جی آئی ٹی تشکیل دی، پاناما جے آئی ٹی میں مختلف اداروں کے افسران کو شامل کیا گیا، یہی وجہ تھی کہ شوگر انکوائری کمیشن میں حکومت نے تحقیقات کے لیے مختلف اداروں کے افسران شامل کیے۔خالد محمود خان نے کہا کہ بغیرکسی دلیل کے کہا گیا کہ انکوائری کمیشن تعصب پرمبنی ہے، انکوائری کمیشن کے کسی ممبر پر مفادات، سیاسی وابستگی کا الزام نہیں، کہا گیا ایک کمیٹی کے ممبر کی 22 گریڈ میں ترقی ہوئی تاہم کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، کمیٹی کے ممبران پر شوگر ملز کے خلاف متعصب ہونے کا الزام لگایا گیا مگرکوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی کے ممبران قابل افسران اورکسی بھی حکومت کا پریشرنہ لینے والے ہیں، کہا گیا کہ آگے چل کراس رپورٹ کا غلط استعمال ہوگا، مستقبل کے کسی مفروضے پر آج تحقیقات نہیں روکی جا سکتیں۔اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ انکوائری کمیشن کا ٹاسک فیکٹ فائنڈنگ کے بعد اپنی سفارشات دینا تھا، انکوائری کمیشن نے اپنی دو طرح کی سفارشات دیں، انکوائری کمیشن نے فوری نوعیت کی کارروائی کے علاوہ طویل مدتی اقدامات کی بھی سفارش کی۔

انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن نے ایسے ٹی او آرز کے تحت کام کیا کہ شوگر انڈسٹری کے تمام پہلو سامنے آ سکیں، کمیشن نے گنے کی کل پیداوار کا پتا لگانے کا فیصلہ کیا، شوگر ملز کاشتکاروں سے گنا کتنا اور کس قیمت پر خریدتی ہیں یہ سوال بھی تھا، گنے کی خرید کے بعد کرشنگ میں کتنا گنا جاتا ہے یہ بھی پتا کرنا تھا۔انہوںنے کہاکہ متعلقہ ٹی او آرز کا مقصد معلوم کرنا تھا کہ چینی کی کوئی آف دی ریکارڈ خرید فروخت تو نہیں؟اٹارنی جنرل خالد محمود خان کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے سے کہا گیا کہ بھارتی عدالت کا ایک ایسے ہی کیس میں 1960 کا فیصلہ موجود ہے۔

بھارتی عدالت نے قرار دیا تھا کسی منظم جرم کا شک ہونے پر حکومت انکوائری کروا سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ انکوائری کی روشنی میں حکومت کارروائی کرنے یا نہ کرنے کی مجاز ہوتی ہے، شوگر انڈسٹری حکومت کو اس کیس میں فریق مخالف کیوں سمجھتی ہے؟ چینی کی قیمتیں اوپر جانے سے حکومت نہیں، عوام متاثر ہوتے ہیں، حکومت اپنے لیے چینی نہیں خرید رہی کہ الزام لگایا جائے کہ انکوائری کا مقصد اپنے لیے فائدہ لینا ہے۔خالد جاوید خان کے مطابق انکوائری کا مقصد جب کسی بدنیتی سے ذاتی فائدہ اٹھانا نہیں تو پھر تعصب کیسا؟ آئین کا آرٹیکل 9 ہر شہری کو زندگی کا بنیادی حق دیتا ہے، شہری کو زندگی کا تحفظ فراہم کرنے سے مراد اس کی خوراک کی ضروریات پوری کرنا بھی ہے، شہریوں کو زندگی کا یہ حق مہیا کرنا صرف صوبائی نہیں، وفاقی حکومت کا بھی کام ہے، چینی بحران کے اصل محرکات اور ذمہ داروں کا تعین بھی اسی جذبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…