اسلام آباد(آ ن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت، کورونا فنڈ میں عطیہ کیے ایک روپے میں 4 روپے ملاکر بیروزگار لوگوں کو دے گی،کورونا وائرس کے سبب بے روزگار ہونے والوں کی مدد کیلئیوزیراعظم ریلیف فنڈ کاجلد اجرا کر رہے ہیں،حکومت تاحال 66 لاکھ خاندانوں81 ارب روپے تقسیم کر چکی ہے اور مزید بھی تقسیم کیے جائیں،دنیا سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان کے حالات بہتر ہیں،
اللہ تعالی کا شکر ہے کہ پاکستان میں اموات کم ہے،عوام کورونا وائرس کے خلاف تعاو ن کررہی ہے، ہم 30اپریل تک جتنے کیسز کا اندازہ لگارہے تھے اتنے نہیں ہیں۔اسلام آباد میں کورونا وائرس کی صورتحال پر گفتگو اور کامسیٹک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سوچا تھا کہ اب تک انتہائی نگہداشت یونٹس بھرجائیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ کورونا وائرس کب تک چلے گا جب تک اس کی ویکسین تیار نہیں ہوتی تب تک ساری دنیا کو بہت سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ ہم سب کو پہلے دن سے احساس ہے کہ جب لاک ڈان ہوگا تو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور، ریسٹورنٹ میں کام کرنے والے ویٹرز، ٹیکسی، رکشہ چلانے والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اس کے لیے ہم نے سب سے پہلے ایمرجنسی احساس پروگرام شروع کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہ دنیا میں کہیں بھی مستحق افراد کو اتنا زیادہ پیسہ کہیں بھی تقسیم نہیں کیا گیا جو اایمرجنسی احساس پروگرام کے تحت کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ ایک ایسا پروگرام آیا جس میں کوئی امتیاز نہیں کیا گیا، کوئی سیاسی مداخلت نہیں تھی صرف اور صرف ڈیٹا دیکھا گیا کہ غریب طبقہ کون ہے، سب سے پیسے سندھ میں دیے گئے۔عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ مشکل حالات میں مستحق افراد کو پیسے دیے گئے، اب تک 66 لاکھ خاندانوں میں 81 ارب روپے تقسیم کیے گئے ہیں اور کوشش ہے کہ 7 سے 10 روز میں ایک کروڑ 20 لاکھ تک پہنچ جائے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈ شروع کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ یہ پیسہ صرف ان لوگوں کے لیے رکھا جائے گا جو کورونا وائرس کی وجہ سے بے روزگار ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ بیروزگار ہونے والے افراد تک کیسا پہنچا جائے گا اس کے لیے 2 طریقے نکالے ایک تو ہم ایس ایم ایس مہم شروع کریں گے جس کے لیے انہیں اپنی بے روزگاری کا ثبوت دینا پڑے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ
وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ کے تحت بے روزگار افراد کے لییجو ایک روپیہ خرچ کیا جائے گا تو حکومت اس وقت 4 روپے دے گی یعنی آپ جو فنڈ میں ایک روپے دیں گے تو حکومت اسے 4 روپے کرکے دے گی۔قبل ازیں کورنا وائرس کی وبائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ باقی دنیا سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان کے حالات بہتر ہیں۔وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ
میں اب تک کی صورتحال سے عوام کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ پاکستان میں اموات کم ہے۔ دیگر دنیا سے مقابلہ کیا جائے تو ہمارے ملک کے حالات ان سے بہتر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز ان کی ایرانی صدر حسن روحانی جبکہ آج مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ خطے میں سب سے زیادہ ایران میں جانی نقصان ہوا۔ ایران نے شادی تقریبات، سکول،
کالجز اور یونیورسٹیوں کے علاوہ سارا کاروبار کھول دیا ہے۔ جبکہ مصر اور پاکستان کا لاک ڈان ایک جیسا ہی ہے۔ اس نے بھی پاکستان کی طرح بیرون ملک سے قرضے لیے ہوئے ہیں۔ مصر میں پہلے دن سے سکول، کالجز، یونیورسٹی اور بڑے اجتماعات کو بند کر دیا گیا تھا مصر نے کوشش کی دہاڑی دار طبقہ متاثر نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں، ہم انھیں واپس لانے کی
ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ بیرون ملک تعینات سفیروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ مشکل وقت میں پاکستانیوں کا خیال رکھیں۔ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ وائرس کب تک چلے گا، ویکیسن آنے تک سوچ سمجھ کر آگے چلنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے پاکستان میں کافی چیزیں بنانا شروع کر دی ہیں۔ دنیا کے مقابلے میں سستے وینٹی لیٹرز بننا شروع ہو گئے ہیں جبکہ کئی چیزوں کو ایکسپورٹ کرنے کا
سوچ رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں طبی آلات بنانے کے اقدام پر فواد چودھری اور زبیدہ جلال کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ کامسیٹک میں ماضی میں ٹیکس کی رقم سے صاحب اقتدار لوگوں کا علاج ہوتا تھا، وزارت سائنس ملک کو آگے لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے، کورونا کے بعد وینٹی لیٹر بنانے کا سوچا۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا امیر اور غریب میں فرق نہیں کرتا، وائرس غریب بستی میں پھیلے گا تو امیروں کے
گھروں میں بھی جائے گا۔ ماضی میں ٹیکس کی رقم سے امیروں کا علاج ہوتا تھا۔ مودی اتنا ڈرپوک نکلا کہ کورونا کی وجہ سے ملک بند کردیا، غریب کا نہیں سوچا۔انہوں نے کہا کہ خود پر یقین رکھنے والی قومیں آگے بڑھتی ہیں، خود اعتمادی لوگوں کومشکلات سے لڑنا سکھاتی ہے، نبی کریمؓ کی سنت پرعمل پیرا ہونے میں ہی کامیابی ہے، ریاست مدینہ میں لوگوں کو خود پر یقین کرنا آ گیا تھا، مدینہ کی ریاست کا
نمونہ سب کیلئے بہترین مثال ہے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان 60 کی دہائی میں ترقی کی جانب گامزن رہا، ہم نے ماضی میں تعلیم اور ریسرچ پر پیسہ خرچ نہیں کیا، ماضی میں ملکی پیداواری صلاحیت کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ شوکت خانم ہسپتال بناتے وقت ہماری حوصلہ شکنی کی گئی، ہمیں کہا گیا ہسپتال نہیں بن سکتا لیکن ہم نے خود اعتمادی سے بنا کر دکھایا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی
و ترقی اسد عمر نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال قابو سے باہر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا رجحان یورپی ممالک سے مختلف ہے، یہ سچ ہے کہ کیسز اور اموات کی تعداد زیادہ ہے۔اسد عمر نے کہا کہ آئندہ دنوں میں اموات کی تعداد بڑھے گی لیکن ہماری صورتحال دیگر ممالک کی طرح خراب نہیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 9 مئی کے بعد لاک ڈان میں نرمی کے فیصلے کا
انحصار اس پر ہے کہ لوگ پابندیوں اور سماجی دوری کے اقدامات پر عمل کررہے ہیں یا نہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ حکومت کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کے تحفظ کے لیے پروگرام شروع کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اب مقامی سطح پر پرسنل پروٹیکٹو ایکوئمپنٹ (پی پی ای)تیار کیے جارہے ہیں لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ جگہوں پر صحیح استعمال نہیں ہورہا، ہم اس کے صحیح استعمال کے لیے طبی عملے کو تربیت دیں گے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ حکومت فرنٹ لائن پر کام کرنے والے کو نفسیاتی تعاون فراہم کرے گی۔