جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

اسلام آباد اس وقت تک کنٹینر آباد بن چکا، ”مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں‘ کبھی ہم نہیں“ حکومت آج اپنے لفظ کسی اور کے منہ سے نکلتے دیکھ کر کیا محسوس کر رہی ہے؟ آزادی مارچ کی تحریک مزید سخت کیسے ہو گی؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مولانا فضل الرحمن آزادی مارچ کے ساتھ لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو چکے ہیں‘ ان کے ساتھ چند ہزار لوگ ہیں یا پھر یہ تعداد لاکھوں میں ہے ہم نہیں جانتے‘ کیوں نہیں جانتے‘ کیوں کہ یہ مارچ میڈیا پر نہیں دکھایا جا رہا لیکن ماضی بتاتا ہے اس قسم کی پابندیاں زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتیں‘ یہ پابندیاں بھی کل تک ختم ہو جائیں گی‘

اسلام آباد اس وقت تک کنٹینر آباد بن چکا ہے‘ تمام بڑی سڑکیں اور چوک بند کر دیے گئے ہیں‘ کل کنٹینرز کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو جائے گا جس کے بعد یہ شہر ایک محصور شہر بن جائے گا‘ کیا قوم کو عمران خان سے اس ردعمل کی توقع تھی‘ ہم یہ نقطہ چند دنوں کے لیے سائیڈ پر رکھ دیتے ہیں‘ مولانا فضل الرحمان کا تازہ ترین خطاب اور وزیراعظم عمران خان کی 20 اگست 2014ء کی تقریر جب یہ اپنا آزادی مارچ لے کر اسلام آباد پہنچے تھے اور میاں نواز شریف کی حکومت نے شہر کو کنٹینرز سے بند کر دیا تھا‘ دونوں تقریروں سے پتہ چلتا ہے کہ وقت کتنا ظالم ہوتا ہے اور یہ حالات کو کس طرح پھیر دیتا ہے‘ شاعر نے کہا تھا ”مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں‘ کبھی ہم نہیں“۔ حکومت آج اپنے لفظ کسی اور کے منہ سے نکلتے دیکھ کر کیا محسوس کر رہی ہے‘ وہ حقوق جو عمران خان 2014ء میں کسی اور سے مانگ رہے تھے یہ آج اس سے بڑے ہجوم کو وہ حقوق دینے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجیں گے،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، کون کہتا ہے فضل الرحمان اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اسلام آباد پہنچنے پر عوامی رائے کا احترام نہ کیا توآزادی مارچ مزید سخت ہوگا، اس کا کیا مطلب ہے‘ تحریک مزید سخت کیسے ہو گی؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…