جمعرات‬‮ ، 26 جون‬‮ 2025 

اسلام آباد اس وقت تک کنٹینر آباد بن چکا، ”مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں‘ کبھی ہم نہیں“ حکومت آج اپنے لفظ کسی اور کے منہ سے نکلتے دیکھ کر کیا محسوس کر رہی ہے؟ آزادی مارچ کی تحریک مزید سخت کیسے ہو گی؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مولانا فضل الرحمن آزادی مارچ کے ساتھ لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو چکے ہیں‘ ان کے ساتھ چند ہزار لوگ ہیں یا پھر یہ تعداد لاکھوں میں ہے ہم نہیں جانتے‘ کیوں نہیں جانتے‘ کیوں کہ یہ مارچ میڈیا پر نہیں دکھایا جا رہا لیکن ماضی بتاتا ہے اس قسم کی پابندیاں زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتیں‘ یہ پابندیاں بھی کل تک ختم ہو جائیں گی‘

اسلام آباد اس وقت تک کنٹینر آباد بن چکا ہے‘ تمام بڑی سڑکیں اور چوک بند کر دیے گئے ہیں‘ کل کنٹینرز کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو جائے گا جس کے بعد یہ شہر ایک محصور شہر بن جائے گا‘ کیا قوم کو عمران خان سے اس ردعمل کی توقع تھی‘ ہم یہ نقطہ چند دنوں کے لیے سائیڈ پر رکھ دیتے ہیں‘ مولانا فضل الرحمان کا تازہ ترین خطاب اور وزیراعظم عمران خان کی 20 اگست 2014ء کی تقریر جب یہ اپنا آزادی مارچ لے کر اسلام آباد پہنچے تھے اور میاں نواز شریف کی حکومت نے شہر کو کنٹینرز سے بند کر دیا تھا‘ دونوں تقریروں سے پتہ چلتا ہے کہ وقت کتنا ظالم ہوتا ہے اور یہ حالات کو کس طرح پھیر دیتا ہے‘ شاعر نے کہا تھا ”مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں‘ کبھی ہم نہیں“۔ حکومت آج اپنے لفظ کسی اور کے منہ سے نکلتے دیکھ کر کیا محسوس کر رہی ہے‘ وہ حقوق جو عمران خان 2014ء میں کسی اور سے مانگ رہے تھے یہ آج اس سے بڑے ہجوم کو وہ حقوق دینے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجیں گے،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، کون کہتا ہے فضل الرحمان اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اسلام آباد پہنچنے پر عوامی رائے کا احترام نہ کیا توآزادی مارچ مزید سخت ہوگا، اس کا کیا مطلب ہے‘ تحریک مزید سخت کیسے ہو گی؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…