ٹرمپ کی عمران خان سے ملاقات، پاکستان کے ساتھ ماضی میں بُرے سلوک کا اعتراف، مسئلہ کشمیر پر بڑی پیشکش کر دی

23  ستمبر‬‮  2019

نیویارک(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر طویل عرصے سے حل طلب ہے، اگر دونوں ممالک چاہیں تو ثالثی کیلئے تیار ہوں، بھارت اور بھارت کے وزیراعظم کی جانب سے انتہائی جارحانہ بیانات دئیے، میں بھی بیٹھا ہوا تھا اور 59 ہزار لوگ تھے، اچھا استقبال کیا گیا لیکن بیان جارحانہ تھا، امید ہے بھارت اور پاکستان مل کر اچھا کریں گے وہ حل بھی جانتے ہیں اور مجھے یقین ہے کوئی حل نکلے گا،

پاکستانی وزیراعظم پر مکمل اعتماد کرتا ہوں، عمران خان خطے کی ترقی اور امن کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں، مجھ سے قبل امریکی قیادت نے پاکستان سے اچھا سلوک نہیں کیا جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ٹرمپ طاقت ور ملک کے صدر ہیں،ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے، کشمیر میں مودی کی پالیسی سے ایک بحران کا آغاز ہو گیا ہے،جسے ختم کرنا ضروری ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت تیار نہیں، یہ مسئلہ خطرناک ہے،پاکستان کا استحکام، افغانستان کے استحکام سے وابستہ ہے، افغانستان میں استحکام خطے کی ضرورت ہے، مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جائے۔ پیر کو امریکہ کے دورے پر موجود پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر کو مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے آگاہ کیا، وزیر اعظم نے بتایاکہ مقبوضہ کشمیر سے ڈیڑھ ماہ سے کرفیو نافذ ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے خاتمے کیلئے امریکہ کر دارادا کرے۔ اس موقع پر امریکی صدر ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے زور دیا کہ افغان مذاکراتی عمل بحال کیا جائے۔

وزیراعظم نے اپنا موقف ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہاکہ افغان مسئلہ طاقت کی بجائے مذاکرات سے حل کیا جائے۔ذر ائع کے مطابق ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات، خطے کی صورتحال، سعودی عرب میں آئل ریفائنریوں پرحملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سمیت مختلف امور زیر غور آئے۔میڈیا سے بات چیت کے دور ان کشمیر سے متعلق سوال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چاہتا ہوں دنیا میں ہرایک کے ساتھ بہترسلوک کیا جائے، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اچھے تعلقات ہیں،

میں مدد کیلئے تیار ہوں اور یہ دونوں رہنماؤں پر منحصر ہے کہ کیا ثالثی چاہتے ہیں، یہ گھمبیر مسئلہ ہے جو طویل عرصے سے جاری ہے لیکن میں مدد کرنے کے لیے تیار ہوں اور اگر کسی بھی وقت ثالثی کا کہیں گے تو میں اچھا ثالث ہوں گا لیکن ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو دوسرے فریق کو بھی سامنے رکھنا ہوگا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم پر مکمل اعتماد کرتا ہوں، عمران خان خطے کی ترقی اور امن کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھ سے قبل امریکی قیادت نے پاکستان سے اچھا سلوک نہیں کیا

تاہم وزیر اعظم عمران خان اور بھارتی وزیراعظم سے میرے بہت اچھے تعلقات ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ ان تین دنوں میں بہت سارے ممالک کے سربراہان مجھ سے ملنا چاہتے ہیں لیکن میں عمران خان سے ملنا چاہتا تھا،میں اپنے دوست عمران خان کو دورہ امریکا پر خوش آمدید کہتا ہوں۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میری پوزیشن یہ ہے کہ پاکستان سے بری طرح سلوک کیا گیا، آپس میں اعتماد کا مسئلہ ہے، میں اس جنٹلمین پر اعتماد کرتا ہوں اور پاکستان پر اعتماد ہے کیونکہ نیویارک میں بہت سارے پاکستانی میرے دوست ہیں۔انہوں نے کہاکہ

میرے بھارت سے بھی اور دونوں ممالک سے اچھے تعلقات ہیں اور اگر وہ پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو میرے خیال میں اس پر مدد کرنا چاہیے۔دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑی پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ورنہ غربت اور افراتفری ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ دنیا میں ہرکسی سے اچھا سلوک ہو یہ دو بڑے ملک ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان کیساتھ کئی معاملات پر بات چیت جاری ہے،

امریکہ کی پاکستان کیساتھ تجارت بہت کم ہے، ہماری دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور دیگر امور پر بات ہوگی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ ٹرمپ طاقت ور ملک کے صدر ہیں اور انہیں ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں مودی کی پالیسی سے ایک بحران کا آغاز ہو گیا ہے،کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں افغان مسئلے پر بات کرنا چاہتا ہوں یہ مسئلہ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن بھارت تیار نہیں اور یہ مسئلہ خطرناک ہے۔  انہوں نے کہا کہ میں افغان مسئلے پر بھی صدر ٹرمپ سے بات کرنا چاہتا ہوں، یہ مسئلہ بہت اہم ہے،پاکستان کا استحکام، افغانستان کے استحکام سے وابستہ ہے۔

افغانستان میں استحکام خطے کی ضرورت ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن میرے نمبر ون دوست،اسمارٹ اور ٹف ہیں، ایران کی جوہری ڈیل کی معیاد ختم ہونے والی تھی اور بورس جانسن دوسری ڈیل چاہتے ہیں، ایرانی جوہری ڈیل کیلئے خرچ کی گئی رقم ضائع ہوگئی، ایران کے ساتھ یہ کس طرح کی ڈیل تھی کہ ہمیں اس کے معائنے کی اجازت نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ایران کو بیلسٹک میزائل اور دیگر چیزوں کی آزمائش کی بھی اجازت تھی، میں بورس جانسن کی بہت عزت کرتا ہوں وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے نئی ایرانی ڈیل کی بات کی۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ صدر اوباما کو نوبیل انعام ملا تو انہیں خود بھی حیرانی ہوئی کہ کیوں ملا؟ اوباما کی اس ایک بات پر ان سے اتفاق کرتاہوں۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر سے درخواست کی کہ وہ بھارتی وزیراعظم سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کریں۔اس کے جواب میں امریکی صدر نے یقین دہانی کرائی کہ میں کشمیر سے کرفیو اٹھانے کیلئے مودی سے بات کروں گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…