بیجنگ( آن لائن )چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے 7 اور 8 ستمبر کے پاکستان کے دورے کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں مقبوضہ کشمیر کا حوالہ دینے پر بھارت نے تشویش کا اظہار کردیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پاک-چین مشترکہ اعلامیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کو آزاد کشمیر میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلقہ سرگرمیاں بند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم چینی وزیر خارجہ کے حالیہ دورے کے دوران چین اور پاکستان کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کا حوالہ مسترد کرتے ہیں، جموں و کشمیر بھارت کا اہم حصہ ہے’۔رویش کمار کا کہنا تھا کہ ‘بھارت نے پاکستان اور چین دونوں کو آزاد جموں و کشمیر میں سی پیک کے منصوبوں پر تشویش کا اظہار کرچکا ہے جو بھارت کا حصہ ہے اور اس پر غیر قانونی طور پر پاکستان نے 1947 سے قبضہ کر رکھا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم تمام متعلقہ جماعتوں سے اس طرح کے کام کو بند کرنے کی درخواست کرتے ہیں’۔پاکستان اور چین نے 8 ستمبر کو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ چینی اور پاکستانی فریقین نے اتفاق کیا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ون بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا بنیادی حصہ ہے اور ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔پاکستانی اور چینی فریقین نے اتفاق کیا کہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال جنوبی ایشیا، تمام فریقین کے مشترکہ مفاد میں ہے، اس سلسلے میں فریقین کو خطے میں موجود تنازعات اور مسائل کو باہمی احترام اور برابری کی سطح پر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔دونوں اطراف سے سی پیک کی تعمیرات، موجودہ منصوبوں کو وقت پر مکمل کرنے اور ساجی و اقتصادی ترقی پر توجہ دینا، روزگار پیدا کرنا اور بہتر زندگی کو مزید آگے بڑھانے پر رضامندی کا اظہار کیا جبکہ صنعتی پارکس اور زراعت میں تعاون کو بڑھانے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دونو ں فریقین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔