اسلام آباد(آن لائن)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق ہندوستانی سپریم کورٹ میں 14درخواستیں دائر کی گئی ہیں اور آج ہندوستانی اعلیٰ عدلیہ نے حکومت کو نوٹس جاری کردیا ہے لیکن حقیقت میں بھارتی سپریم کورٹ پر شدید دباؤ ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدھ کے روز چیئرمین نادراعثمان مبین کی دعوت پر نادراہیڈکوراٹر کا دورہ کیا اور وہاں پر نادراکے مختلف شعبوں کا جائزہ لیا اور نادراکی کارکردگی کو سراہا ۔چیئرمین نادرانے وزیر خارجہ کو نادرا کی ورکنگ کے حوالے سے بریفنگ دی جس پر شاہ محمود قریشی نے 35ہزار سے زائد لوگوں کو ای ویزا کی سہولت سے مستفید کرنے کو نادرا کی بڑی کامیابی قرار دیا ۔بعدازاں شاہ محمود قریشی نے نادرا آفس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرکے خطے کا ماحول خراب کررہا ہے مقبوضہ کشمیر میں 23روز سے کرفیوں ہے اور وہاں پر خوراک اور ادویات کی سخت کمی ہے بھارت کہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات ٹھیک ہیں تو اقوام متحدہ کے مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ وہاں کے حالات کا جائزہ لیکر اپنی ایک مفصل رپورٹ یواین میں پیش کریں انہوں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ روز پاکستانی نژاد برطانونی باکسر عامر خان پورے آزاد کشمیر میں آزاد سے گھومتے رہے اسی طرح یو این مبصرین کو بھی مقبوضہ کشمیر میں آزادی سے جائزہ لینے کی اجازت دی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بین الااقوامی کمیونٹی کو باور کرا دیا ہے جو کہ پہلے نہیں تھی کہ 15اگست کے بعد ہندوستان نے کس طرح سے مقبوضہ کشمیرمیں شدت کا ماحول پیدا کیا ہوا ہے آج دنیا وہاں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دیکھ کر جاگ اٹھی ہے بین الااقوامی میڈیا کی بھارت کے خلاف رائے میں تبدیلی آئی ہے حالانکہ بھارت نے کہا ہے کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے لیکن پھر بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بیان دیا ۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ مقبوضہ کمشیر کی صورتحال پر ہندوستانی سپریم کورٹ میں 14 درخواستیں دائر کی گئی ہیں جس کے تناظر میں ہندوستانی سپریم کورٹ نے حکومت کو نوٹس جاری کردیا ہے لیکن حقیقت میں بھارتی سپریم کورٹ پر شدید دباؤ ہے لیکن بھارتی اعلیٰ عدلیہ کا امتحان ہے کہ وہ دباؤ کا شکار ہوتے ہیں یا پھر آزادی سے فیصلہ کرتے ہیںکیونکہ بھارتی سپریم کورٹ اپنے پورانے فیصلوں اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو دیکھیں تو ان کے آئین اور قانون میں مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بڑی واضح ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک سال سے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کررہا ہے اور وزیر اعظم نے بھارت کو کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں اور ہم دو بڑھائیں گے لیکن ہمارے مذاکرات کو ہماری کمزرو سمجھا گیا اور وہاں پر 23روز سے ہمارے کشمیریوں کو محاصرے میں رکھا گیا ہے ۔اب تو مذاکرات کا سوال ہے پیدا نہیں ہوتا پہلے بھارت مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹائے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب سے اچھے تعلقات ہے اور ایران کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بھرپور طریقے سے اپنا بیان دیا ابھی تک ہم نے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے وہ فیصلہ وزیر اعظم کریں گے اور عمران خان 27ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور وہاں پر کشمیریوں کی آواز بن کر ابھریں گے۔