اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی فوج کی جانب سے 300 سے زائد نوجوان کشمیری لڑکیوں کو گھروں سے اغوا کر کے بھارتی فوجی بارکوں میں پہنچانے کا انکشاف ،میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کرفیو کے دوران مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کرتی اور اس آپریشن کے دوران 15 سال سے 45 سال تک عمر کے نوجوانوں کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔
گرفتار نوجوانوں کو مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں رکھنے کے بعد ان میں سے کچھ نوجوانوں کو خصوصی طور پر چن چن کر بھارتی جیلوں میں بھیجا جا رہا ہے جبکہ بھارتی فوج کے اہلکار دوبارہ انہی گھروں میں چھاپے مار کر نوجوان لڑکیوں کواغوا کر کے فوجی بارکوں میں لے جا رہے ہیں۔اہم ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ وادی میں اس قدر خوفناک صورتحال پیدا ہو چکی ہے کہ سری نگر کی ایک آبادی میں ایک گھر سے تین لڑکیوں کو اغوا کرنے پر جب گھر کے افراد نے مزاحمت کی تو اس گھر کے تین سال سے لے کر آٹھ سال تک کے چھ بچوں سمیت بارہ افراد کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا ۔یہ آپریشن بھارت کی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کی نگرانی میں کیا گیا۔ اس خوفناک سازش کو بے نقاب کرنے کے لیے میڈیا پر خبر پہنچانے والے تین صحافیوں عبد الماجد ، عادل بشیر اور آزاد احمد کو بھی شہید کر دیا گیا۔دوسری جانب بھارتی فوج کے کرنل دھرم ویر سنگھ کو سچ بولنا مہنگا پڑ گیا ہے،لیفٹیننٹ کرنل دھرم ویر سنگھ کا آئندہ ہفتے نامعلوم مقام پر کورٹ مارشل کیا جائیگا، بھارتی سپریم کورٹ بھی دھرم ویر کو انصاف کی فراہمی میں ناکام ہو گئی۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی فوج کے کرنل دھرم ویر سنگھ کو سچ بولنا مہنگا پڑ گیا ہے۔
دھرم ویر نے بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیر اور دیگر علاقوں میں میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر لب کشائی کی تھی۔ واضح رہے کہ دھرم ویر سنگھ نے اپنے افسران پر زیرحراست افراد کے قتل اور جعلی مقابلوں کے الزامات عائد کئے تھے۔ اس ضمن میں لیفٹیننٹ کرنل دھرم ویر سنگھ کا آئندہ ہفتے نامعلوم مقام پر کورٹ مارشل کیا جائیگا۔دھرم ویر سنگھ نے بھارت کی اعلیٰ عدلیہ کے دروازے پر انصاف کیلئے دستک دی لیکن بھارتی سپریم کورٹ بھی بھارتی انٹیلی جنس اداروں کے زیر سایہ ہونے کی وجہ سے انصاف نہ دے سکی اور معذرت کر لی۔