آئیڈیل شہروں میں 13 خوبیاں ہوتی ہیں‘ ان 13 خوبیوں میں دو کا تعلق پانی کے ساتھ ہوتا ہے‘ آئیڈیل شہر میں جب بھی اور جہاں بھی ٹونٹی کھولی جاتی ہے اس سے پانی ضرور آتا ہے اور جب بارش ہوتی ہے تو دس منٹ بعد شہر کے کسی حصے میں پانی موجود نہیں ہوتا‘
ہم اگر اپنے شہروں کو اس کرائی ٹیریا پر دیکھیں تو ہمیں پورے ملک میں کوئی شہر اس لیول کا نہیں ملے گا بالخصوص کراچی کی صورت حال انتہائی خراب ہے‘ کے ایم سی نے دودن قبل کراچی میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی تھی لیکن آج شہر میں بارش ہوئی اور اس نے صوبائی حکومت کی ساری مینجمنٹ ڈبو دی‘ سڑکیں تالاب بن گئیں‘ بجلی غائب ہو گئی لیکن غائب ہوتے ہوتے سات جانیں لے گئی‘ ٹریفک کا نظام جواب دے گیا‘ دفتر اور تعلیمی ادارے بند ہو گئے اور عدالتیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے معطل ہو کر رہ گئیں اور یہ اس شہر کی صورت حال ہے جس میں پینے کے پانی کا یومیہ شارٹ فال 512 ملین گیلن ہے یعنی نارمل حالات میں شہر پانی کو ترستا رہتا ہے اور باران رحمت کے بعد پورا شہر ڈوب جاتا ہے‘ ہم سب کو اس صورت حال پر ڈوب مرنا چاہیے‘ ہم نے اس ملک کو کیا بنا دیا‘ ہم اگر 71 برسوں میں پانی کی فراہمی اور پانی کی نکاسی کا بندوبست نہیں کر سکے تو پھر ہمیں ملک اور قوم کہلانے کا کوئی حق نہیں‘ ہمیں خود کو سوشلی ڈیفالٹر قرار دے دینا چاہیے‘ مولانا فضل الرحمن نے فائنل ملین مارچ کی تاریخ دے دی‘ کیا مولانا آئیں گے اور اگر آ گئے تو حکومت کا کیا رد عمل ہو گا جبکہ سیاست میں مذہبی شدت پسندی زیادہ شدت کے ساتھ داخل ہو رہی ہے‘ کیا ہم یہ افورڈ کر سکتے ہیں؟