پنجاب پر بڑے بڑے دور گزرے ہیں‘ یہاں محمود غزنوی کے غلام ایاز نے بھی حکومت کی‘ قطب الدین ایبک بھی اس کا مالک رہا‘ اکبر اعظم بھی اس کا مختار رہا اور یہاں سکھوں کی حکومت بھی رہی اور بھنگی بھائی بھی پنجاب پر حکومت کرتے رہے‘ یہ بھنگ گھوٹ کر پیتے تھے اور حکومت دو دو دن سوئی رہتی تھی‘ مال روڈ پر آج بھی بھنگی توپ اس دور کی یادگار بن کر کھڑی ہے
لیکن پنجاب میں آج تک کسی حکومت نے 38 ترجمان مقرر نہیں کئے‘ یہ اعزاز آج عثمان بزدار کے حصے آ گیا ہے‘ آج پنجاب حکومت نے اپنی ترجمانی کیلئے 38 ترجمان تعینات کر دیئے ہیں‘ ان میں ایک ترجمان کا کام 38 ترجمانوں میں سے ایک ترجمان کی کوآرڈی نیشن بھی ہے‘ آپ ملاحظہ کیجئے پنجاب میں اضلاع 36 ہیں لیکن ترجمان 38 ہیں‘ قوم کو سمجھ نہیں آ رہی یہ 38 ترجمان کس چیز کی ترجمانی کریں گے‘ شاید حکومت نے یہ فیصلہ یہ سوچ کر کیا ہو کہ 38 لوگ بولیں گے‘ عوام ان میں سے کسی ایک ترجمان کی بات پر تو یقین کر لیں گے‘ میں بہرحال حکومت کو یہ ریکارڈ قائم کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، عمران خان اپوزیشن میں تھے تو یہ احتجاج کو جمہوری حق سمجھتے تھے‘ یہ کنٹینر لے کر 126 دن ملک کے جمہوری اور دستور ی اعصاب بلاک کرکے بیٹھے رہے لیکن آج جب پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے اپنا جمہوری حق استعمال کرنے کی کوشش کی تو عمران خان کی حکومت نے ان پر رمضان کے مہینے میں لاٹھی چارج بھی کیا‘ آنسو گیس بھی پھینکی اور واٹر کینن بھی استعمال کی‘ پولیس نے خواتین کے ساتھ بدسلوکی بھی‘ یہ کیا ہے۔