بنوں ، ہری پور( آن لائن )خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں کے مختلف علاقوں سے پشتون تحفظ موومنٹ کے کم از کم 22 کارکنان کو حراست میں لے کر ہری پور جیل بھیج دیا گیا۔بنوں کے ڈپٹی کمشنر عطاالرحمن نے کہا کہ مذکورہ گرفتاریاں امنِ عامہ کے قیام کے آرڈیننس کی دفعہ 3 کے تحت عمل میں آئیں۔
اس کے علاوہ گرفتار افراد میں پشتو ٹی وی چینل کےایک رپورٹر خان بادشاہ عرف گوہر وزیر بھی شامل ہیں۔خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے خر قمر میں پیش آنے والے واقعے کے پر پی ٹی ایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان نے دھرنا دیا تھا جس کے بعد پولیس اور انتظامیہ نے رات گئے آپریشن کیا۔پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں موجود چائے کے ہوٹلوں اور گھروں پر چھاپہ مار کر 22 افراد کو گرفتار کیا، ڈپٹی کمشنر کے مطابق جن افراد کو حراست میں لیا گیا وہ امن و عامہ کے لیے خطرہ تھے جنہیں 30 دن تک قید رکھا جائے گا۔اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ گرفتار افراد کو ہری پور جیل بھیج دیا گیا، جن میں اے این پی کے سابق ضلعء صدر، عبدالصمد خان بخت نیاز خان اورمتعدد طلبہ رہنما شامل ہیں۔دوسری جانب انتظامیہ نے وانا میں ایک مظاہرے کے بعد کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے جنوبی وزیرستان کے قبائلی اضلاع میں عوامی اجتماع پر پابندی عائد کردی۔مقامی افراد کا کہنا تھا کہ اے این پی نے وانا میں افطار سے قبل جنوبی قلعے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور سحری کے بعد اسے ختم کردیا گیا۔مظاہرے میں شامل ہونے والے افراد کی بڑی تعداد میں لوگوں نے خر قمر چیک پوسٹ پر لوگوں کی ہلاکت کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ اس احتجاج میں پی ٹی ایم کے کارکنان بھی شریک ہوئے۔
ادھر میران شاہ سمیت قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں نافذ کیے گئے کرفیو میں جزوی طور پر نرمی کی گئی تاہم مواصلاتی رابطوں کی سہولیات معطل رہیں، خیال رہے کہ انتظامیہ نے خر قمر کے واقعے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کیا تھا۔اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری سردار حسین ببک نے گوہر وزیر کو حراست میں لینے کی مذمت کی جو نجی ٹی وی چینل کے ایک رپورٹر ہیں اور خبردار کیا کہ اس قسم کے اقدامات سے صورتحال مزید سنگین ہوگی۔