واشنگٹن (این این اائی)بھارت نے امریکا سے اپنے سیاسی تعلقات کی بنیاد پر ایران سے تیل کی تمام درآمد روک دی۔ واشنگٹن میں بھارتی سفارتکار نے بتایا کہ نئی دہلی نے باقاعدہ طور پر تہران سے تیل کی تمام درآمد روک دی ہے۔خیال رہے کہ بھارت پہلے ہی ایرانی تیل کی درآمد میں غیرمعمولی کمی لاچکا تھا اور اپریل میں درآمد حجم صرف 10 لاکھ ٹن تک محدود ہو کر رہ گیا تھا۔
واشنگٹن میں بھارتی سفیر ہرش ورڈن شیرنگلا نے کہا کہ امریکا نے گزشتہ ایران پر دباؤ بڑھایا اور تمام پابندیوں پر چھوٹ ختم کردی۔صحافیوں کو وزیراعظم نریندر مودی کی انتخابات میں کامیابی سے متعلق پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’بس اس کے بعد ہم نے ایران سے تیل درآمد نہیں کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے وینزویلا سے بھی تیل کی تمام درآمد معطل کردی کیونکہ ہم خود کو امریکا کا پارٹنرسمجھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلوں سے بھارت کو پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ بھارتی ضرورت کا 10 فیصد ایرانی تیل سے پورا ہوتا تھا۔واشنگٹن میں بھارتی سفارتکار نے کہا کہ ایران اور امریکا کے مابین تنازع کا حل نکلنا چاہیے تاہم ہم صرف ایک تھرڈ پارٹی کے طور پر صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ تہران امریکی دباؤ میں آکر اپنی منزل سے پیچھے نہیں ہٹے گا چاہے ہم پر بم گر جائیں۔ رپورٹ کے مطابق 1980 میں ہونے والی ایران ۔ عراق جنگ کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ ہمیں مزاحمت کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے دشمنوں کو معلوم ہو کہ اگر انہوں نے ہماری زمین پر بم بھی گرائے اور ہمارے بچوں کو شہید، زخمی یا گرفتار کیا گیا، تب بھی ہم اپنے ملک کی آزادی اور اپنے وقار کی منزل مقصود سے دستبردار نہیں ہوں گے۔خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ
جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اور بی 52 بمبار تعینات کر دیئے ہیں۔تاہم امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ٹوئٹ میں امریکی مفاد سے تضاد کی صورت میں ایران کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔بعد ازاں ٹرمپ نے اپنی ہی دھمکی کا زور توڑتے ہوئے کہا کہ اگر تہران ایک قدم بڑھاتا ہے
تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران ایسے لوگوں سے مذاکرات کے لیے آمادہ نہیں جنہوں نے وعدہ خلافی کی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اگر تہران کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تو ہر کسی کو دردناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے گزشتہ برس دستبردار ہوگئے تھے۔