اسلام آباد(سی پی پی ) سپریم کورٹ نے کرپشن کیس کے ملزم عطااللہ کی بریت کے خلاف نیب اپیل مسترد کردی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں بلکہ کیس کو ثابت کرنا اور ملزم کو سزا دلوانا بھی ہے۔
نیب کے اسی رویے کی وجہ سے لوگ ذہنی دبا ئوکا شکار ہیں۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں کرپشن کیس کے ملزم عطااللہ کی بریت کے خلاف نیب اپیل پر سماعت ہوئی۔ملزم عطا اللہ پر نیشنل بینک میں بطور کیشئر کرپشن کا الزام تھا اور اسے ہائیکورٹ 4 سال قبل بری کرچکی ہے۔سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ قومی احتساب بیورو (نیب) پر برہم نظر آئے اور ریمارکس دئیے کہ نیب کو سوچنا چاہیے کہ صرف کیس بنانا مقصد نہیں ہے اور نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں ہے، نیب کو چاہیے جس پر کیس بنائے شواہد بھی ساتھ لگائے۔معزز چیف جسٹس نے کہا کہ 19سال سے ملزم کو رگڑا لگایا جا رہا ہے، ملزم پر جس عہدے کی بنیاد پر کرپشن کا الزام ہے اس عہدے کا ثبوت تک نہیں،نیب آخر کرتا کیا ہے؟کیا نیب کا مقصد صرف کیس بنانا ہے؟۔ چیف جسٹس پاکستان کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ نیب کا مقصد کیس ثابت کرنا اور ملزم کو سزا دلوانا بھی ہے، نیب کے اسی رویے کی وجہ سے لوگ ذہنی دبا ئوکا شکار ہیں۔بعد ازاں عدالت عظمی نے کیس کا فیصلہ کرتے ہوئے ملزم عطااللہ کی بریت کے خلاف نیب اپیل مسترد کردی۔