لاہور( این این آئی) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور وٹو نے اپنے دور میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہو کر سوالات کے جوابات جمع کرادئیے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منظور وٹو نے کہا کہ سیف الرحمن کا نیب بھی دیکھا اور آج کا نیب بھی دیکھ رہا ہوں اور دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔
سیف الرحمن کا نیب بے حد طالم تھا اور آج کا نیب بہت بہتر ہے ،نیب والے بہت عزت دیتے ہیں۔سیف الرحمن کا نیب برائی کا نیب تھا آج کا نیب اچھائی کا نیب ہے ۔سیف الرحمن نے ایک جج صاحب کے گھر جا کر آصف زرداری اور بینظیر کو سزا دلوانے کے اقدامات کئے تھے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی جانب سے کاروباری طبقہ کے ساتھ تعاون اور خواتین کو طلب نہ کرنے کا بیان قابل ستائش ہے ۔انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس دور میں میرے خلاف کوئی منی لانڈرنگ کا کیس نہیںبنا ۔میرے خلاف ملازمتیں دینے کا کیس بنایا گیا،آج حکمران کہہ رہے ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاںگے جبکہ میں نے لوگوں کو نوکریاں دیں۔۔نیب کو بتایا ہے میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا،آج بھی ہر سال یوٹیلیٹی سٹورز کے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع دی جاتی ہے،اگر بے ضابطگی ہے تو بے شک توسیع نہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ملک کسی بڑے احتجاج کا متحمل نہیں ہو سکتا ،سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کو قومی اور معاشی معاملات پر بات کرنی چاہیے ۔انتقامی کارروائی کی بجائے تمام لوگوں کو مل بیٹھ کر کام کرنا ہوگا۔