اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔ پیر کو نوازشریف نے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔درخواست میں چیئرمین نیب،سپرنٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت اور احتساب عدالت کو فریق بنایا گیا۔
یوکے، امریکہ اور سوئٹزرلینڈ کے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی رائے درخواست میں شامل ہے ۔ درخواست میں کہاگیاکہ نواز شریف کی جان کو خطرہ ہے، رپورٹس میں ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق تناؤ کی کیفیت نواز شریف کی جان کیلئے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ درخواست میں کہاگیاکہ چھ ہفتے کی ضمانت کے دوران ٹیسٹ بھی نواز شریف کی جان لیوا مرض کو ظاہر کررہے ہیں۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ نواز شریف دل کی شریانوں کے عارضے میں مبتلا ہیں، نواز شریف کا علاج بیرون ملک وہی ڈاکٹرز کرایا جائے جو پہلے علاج کر چکے ہیں۔ درخواست کے مطابق سیاسی مخالفین پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ بیرون ملک علاج این آر او لینے کی کوشش ہے۔ درخواست میں کہاگیاکہ مخالفین صرف توہین عدالت کے مرتکب ہی نہیں بلکہ پراپیگنڈہ بھی غلط ہے۔درخواست میں کہاگیاکہ بیمار بیوی کو لندن چھوڑ کر آیا اور جیل میں ہی اس کے انتقال کی خبر ملی۔ درخواست میں کہاگیاکہ شریانوں میں عارضہ ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے جو جان لیوا ہو سکتا ہے۔ درخواست میں کہاگیاکہ نواز شریف کا بلڈ پریشر اور شوگر بھی ابھی تک معمول کے مطابق نہیں ہوا۔درخواست میں کہاگیاکہ نواز شریف چاہتے ہیں انکا علاج بیرون ملک انہی ڈاکٹرز سے کرایا جائے جن سے وہ مطمئن ہیں۔ نوازشریف کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں عدالت سے طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت کی 24 دسمبر 2018 کو سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جس پر فیصلے تک سزا معطل کر کے طبی بنیادوں پر ضمانت دی جائے۔