اچھے سیاستدان کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ دیوار کی دوسری طرف بھی دیکھ لیتا ہے‘ اسے آنے والے زمانوں کی خبر بھی ہو جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے ملک میں اس وقت ایسے سیاستدان اکثریت میں ہیں جنہیں سامنے بیٹھے لوگ بھی دکھائی نہیں دیتے‘
ملک میں صرف ایک شخص ایسا ہے جسے ایک سال پہلے آج کے حالات کا اندازہ ہو گیا تھا اور وہ دور بین شخص‘ اندر کی روشنی سے مالا مال شخص ہے شیخ رشید، شیخ رشید نے ان خیالات کا اظہار 21 مارچ 2018ء کو کیا تھا، اس وقت ملک میں ن لیگ کی حکومت تھی‘ ڈالر صرف پانچ روپے اوپر آیا تھا اور صوفی شیخ رشید کو اس کے پیچھے چھپی امریکی سازش نظر آ گئی تھی‘ آپ ملاحظہ کیجئے اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کے منہ سے نکلی بات کی کتنی لاج رکھتا ہے‘ شیخ رشید کی اپنی حکومت میں ان کے اپنے فرمودات سچ ثابت ہو گئے‘ میں شیخ رشید کے وزڈم کی داد دیتا ہوں‘ انہیں سلام پیش کرتا ہوں‘ کل آصف علی زرداری نے سڑکوں پر تحریک چلانے کا عندیہ دیا تھا اور آج میاں نواز شریف نے بھی اپنے لیڈرز اور کارکنوں کو سڑکوں پر آنے کا حکم دے دیا‘ مولانا فضل الرحمن ان دونوں سے پہلے ایکٹو ہو گئے تھے لیکن یہ دونوں رائٹ ٹائم کا انتظار کر رہے تھے‘ مجھے محسوس ہوتا ہے میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کو جس کام کیلئے مولانا فضل الرحمن تیار نہیں کر سکے تھے وہ کام ڈالر نے دو دن میں سرانجام دے دیا‘ بس بجٹ اور آٹھ سو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگنے کی دیر ہے اور پوری اپوزیشن سڑکوں پر ہو گی‘ کیا یہ تحریک کامیاب ہو جائے گی، ڈالر نے تاریخ کی بلند ترین سطح چھو لی‘ یہ سلسلہ اگر اسی طرح جاری رہا تو مجھے خطرہ ہے ملک کے اندر تمام لین دین ڈالروں میں شفٹ ہو جائے گا‘ حکومت کہاں ہے‘ اس نے ڈالر کو کیوں کھلا چھوڑ رکھا ہے؟