خواتین وحضرات۔۔ فزکس کی کسی کلاس میں ٹیچر نے سٹوڈنٹ سے ویوزیعنی لہروں کی تعریف پوچھی‘ سٹوڈنٹ نے کھڑا ہو کر بتایا‘ وین یو تھرو۔۔اے وٹا پتھر۔۔ان ٹو۔۔ دی سٹریم۔۔دین واٹر۔۔ول ایویں ایویں۔۔۔ دیز کالڈ ویوز۔۔۔ ٹیچر نے حیران ہو کر پوچھا‘ بیٹا آپ مجھ سے پہلے کس (استاد) کے شاگرد رہے ہیں‘ سٹوڈنٹ نے (پرانے) استاد کا نام بتا دیا‘ ٹیچر نے سر پکڑ لیا اور پوچھا تم (اس) کے پاس کتنا عرصہ پڑھتے رہے‘ سٹوڈنٹ نے جواب دیا ”سر ایک ماہ“ استاد نے کہا‘ بیٹا آپ نے (اس) سے
ایک ماہ میں جتنا سیکھا ہے مجھے وہ آپ کی یاداشت سے مٹانے میں کم از کم دو مہینے لگیں گے۔
عمران خان بھی پانچ سال قوم کی کردار سازی کرتے رہے ہیں‘ یہ بھی قوم کو پڑھاتے رہے ہیں‘ یہ کیا پڑھاتے رہے ہیں آپ صرف ایمنسٹی سکیم کا چیپٹر ملاحظہ کرلیجئے۔ ”وزیراعظم عمران خان، اسد عمر اور تحریک انصاف کے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق خیالات متضاد رہے ہیں۔عمران خان پہلے ایمنسٹی اسکیم کے حامی تھے، پھر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ادوار میں انہوں نے اس اسکیم کی ڈٹ کر مخالفت کی لیکن جب انہیں خود حکومت ملی تو اس اسکیم کے ایک مرتبہ پھر حامی ہو گئے۔ عمران خان، تحریک انصاف اور اس کے رہنما پچھلی حکومتوں کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے شدید مخالف رہے ہیں، تاہم حکومت میں ا? کر تحریک انصاف نے خود ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ایمنسٹی اسکیم سے عمران خان کے لو ہیٹ ریلیشن شپ کی کہانی اور بھی پرانی ہے۔عمران خان نے 1997 کے الیکشن میں اپنا لندن کا فلیٹ ظاہر نہیں کیا تھا،2000 میں جب پرویز مشرف نے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تو عمران خان نے اس اسکیم کے تحت اپنا لندن کا فلیٹ ظاہر کر دیا۔پیپلز پارٹی کے دور میں 10 مارچ 2012 کو عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کالا دھن سفید کرنے کے لیے ہے، زرداری سمیت نیچے تک لٹیروں کی
حکومت بدمعاشوں کو تحفظ دینا چاہتی ہے۔10 مارچ 2013 کو پیپلز پارٹی ہی کے دور میں عمران خان نے کہا کہ اگر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم منظور کی گئی تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔یکم جنوری 2016 کو نواز شریف دور میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم حکمران اپنے مفادات کے لیے جاری کرتے ہیں۔22 جنوری 2016 کو انہوں نے کہا کہ نویں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ٹیکس چوروں کو اپنا کالا دھن سفید کرنے کا موقع دینے کے لیے ہے۔27 فروری 2016 کو انہوں نے کہا کہ
حکومت کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ناکام ہونے سے پی ٹی آئی کا موقف درست ثابت ہو گیا۔اس کے بعد 6 اپریل 2018 کو عمران خان نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی بھی بھرپور مخالفت کی۔سوال یہ ہے کہ اگر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے کالا دھن سفید ہوتا تھا تو اب ایسا کیوں نہیں ہوگا؟ ایک اسکیم پہلے اچھی، پھر بری، اور پھر سے اچھی کیسے ہو سکتی ہے؟۔“ عمران خان نے قوم کو پانچ سال۔۔اس قسم کے بے شمار سبق پڑھائے۔۔لیکن اقتدار میں آنے کے بعد
کیا ہوا قوم اب تک (بری) طرح سمجھ گئی ہے‘ حکومت نے آج اپنی ایمنٹسی سکیم لانچ کر دی،پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے۔۔اس سکیم کو حلال قرار دے دیا، عمران خان ماضی میں ٹھیک تھے یا یہ اب ٹھیک ہیں‘۔۔ان دونوں میں سے کوئی ایک بات ہی ٹھیک ہو سکتی ہے‘ یہ اگر آج ٹھیک ہیں تو پھر قوم کو۔۔ان کے (پرانے) سبق (بھلانے) کیلئے کتنا عرصہ درکار ہو گا‘ میں یہ سوال حکومت کے پاس چھوڑ کر آج کے موضوع کی طرف آتا ہوں‘ کیا آج کا یوٹرن حکومت کا آخری یوٹرن ثابت ہو گا یا پھر مستقبل میں ایسے اور بھی یوٹرن آئیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔