اسلام آباد(آن لائن ) وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ معیشت کی تباہی کی داستان 1985 سے شروع ہوئی ۔مسلم لیگ ن بتائے کہ 14 سے 15 ہزارارب روپے کا قرضہ کہاں خرچ کیا ۔موجودہ حکومت مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس گئی ۔دعا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ یہ آخری پروگرام ہو گا ۔
اگر سابق حکومت اتنی ہی قابل تھی تو سٹیل ملز ، پی آئی اے اور پاکستان پوسٹ جیسے قومی ادارے تباہ کیوں ہوئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے مہنگائی ختم نہیں ہو گی اور نہ ہی مہنگائی اچانک ختم ہو سکتی ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے میں کچھ وقت لگے گا جبکہ آئی ایم ایف پروگرام سے معیشت کو استحکام ملے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں گئی۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے لئے کوئی بھی خوش نہیں تھا ۔دعا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ یہ قرض کاآخری پروگرام ہو گا ۔علی محمد خان نے کہا کہ معیشت کی تباہی کی داستان 1985 سے شروع ہوئی۔ مسلم لیگ ن بتائے کہ 14 سے 15 ہزار ارب روپے کا قرضہ کہاں لگایا ۔گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی باعث ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ۔سابقہ حکومتوں کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام لینے کے باوجود معیشت بہتر کیوں نہ ہوئی اور آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جانے کی ضرورت پیش آنا سابقہ حکومتوں کی ناکامی ہے۔ اگر سابقہ حکومتیںاتنی ہی قابل تھی تو پاکستان سٹیل ملز ، پی آئی اے اور پاکستان پوسٹ جیسے قابل فخر قومی ادارے تباہی کے دہانے پر کیوں پہنچ گئے ۔