لاہور(سی پی پی )لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کے حوالے سے دائر مقدمے کی سماعت ہوئی۔ اعلیٰ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں پندرہ روز کی توسیع کر دی ہے جس کے تحت انہیں 22 مئی 2019سے قبل گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
یوں وہ ایک بار پھر گرفتاری سے بچ گئے ہیں۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر فائز حمزہ شہباز کی جانب سے ان کے وکیل اعظم رفیق تارڑ نے دلائل دیئے۔ جس کے بعد حمزہ شہباز کی مبینہ غیر قانونی اثاثہ جات، رمضان شوگر ملز اور صاف پانی کیس میں قبل ازیں دی گئی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی گئی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ حمزہ شہباز کو 22مئی 2019تک گرفتار نہ کیا جائے۔حمزہ شہباز کے وکیل اعظم رفیق تارڑ نے بتایا کہ عدالت نے نیب کو حکم دیا تھا کہ وہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات کی کاپی پیش کرے تاہم عدالتی حکم کے باوجود نیب کی جانب سے یہ دستاویزات پیش نہیں کی گئیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 8 مئی تک کی توسیع کی تھی۔ پچھلی سماعت کے دوران آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں میں ایڈووکیٹ سلمان بٹ نے دلائل دیئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری ریکارڈ پر موجود نہیں ہیں۔ اگر گرفتار کرنے کی وجوہات نہیں معلوم ہونگی تو بحث کیا کرینگے؟ حمزہ کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ نیب کی جانب سے الزامات کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔جس کے بعد عدالت نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 8 مئی تک کی توسیع کر دی تھی۔