خواتین وحضرات۔۔ آج سندھ کی تحصیل رتو ڈیرو میں ایڈز کے پھیلاؤ کا ایک نیا اینگل سامنے آگیا‘ تفتیش سے معلوم ہوا‘رتوڈیرو کا ڈاکٹرمظفر گھانگروخود ایڈز کا مریض تھا‘ یہ انتقاماً معصوم لوگوں کو اپنا خون لگاتا رہا جس سے اب تک ایڈز کے 45 مریض سامنے آ چکے ہیں‘ دنیا میں۔۔اس نوعیت کی درندگی کی کوئی مثال نہیں ملتی‘ معاشرے میں تین پیشے انتہائی (مقدس) ہوتے ہیں‘ طب‘ پولیس اور محکمہ تعلیم‘ مریض موت کے منہ میں پہنچ کر بھی یہ سمجھتا ہے ڈاکٹر۔۔اسے بچا لے گا‘
پولیس شہریوں کو تحفظ کا۔۔احساس دلاتی ہے اور لوگ اپنے بچوں کا مستقبل خود اپنے ہاتھ سے استاد کو سونپ کر آتے ہیں‘ جس معاشرے میں۔۔ان تینوں شعبوں میں سے کوئی ایک آلودہ ہو جائے وہ تباہ ہو جاتا ہے اور آپ اپنی بدقسمتی دیکھئے‘ ہمارے یہ تینوں شعبے اعتبار کھوتے چلے جا رہے ہیں‘ آپ روزانہ ڈاکٹروں کے ہاتھوں مریضوں کی ہلاکت کے واقعات دیکھتے ہیں‘ ڈاکٹرمظفر گھانگرونے تو انتہا کر دی‘۔۔اس نے نسلوں کی نسلیں برباد کر دیں‘ پولیس کا حال یہ ہے یہ معصوم بچوں کے سامنے والدین کو سڑک پر گولی مار دیتی ہے اور آپ اساتذہ کے تشدد‘ نقل اور نالائقی کے درجنوں واقعات بھی سن چکے ہیں چنانچہ ہمارا اللہ ہی حافظ ہے‘ میری حکومت سے درخواست ہے آپ مہربانی فرما کر ڈاکٹروں‘ پولیس اور اساتذہ کا سالانہ میڈیکل اور نفسیاتی ٹیسٹ لازم قرار دے دیں‘ ہو سکتا ہے درندوں کے۔۔اس معاشرے کے چند درندے کم ہو جائیں‘ ہم آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں۔بچوں کی جلد شادی کے موضوع پرآج حکومت کے وزراء حکومت ہی کے رکن کے بل پر آپس میں الجھ پڑے‘ کیا پارٹی کے اندر اتنے اختلافات ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا جبکہ مہنگائی اور احتساب یہ دونوں آنے والے دنوں کے بڑے ایشوز ہوں گے‘ حکومت۔۔ان ایشوز سے کیسے نبٹے گی‘ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ہمارے ساتھ رہیے گا۔