کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے 80 کلو میٹر دور کیگینڈا نام کا ایک گاؤں ہے‘ گاؤں کے لوگ جنگل کے اندر دو کلومیٹر کی سڑک چاہتے تھے‘ یہ برسوں حکومت سے مطالبہ کرتے رہے لیکن یہ گاؤں اور یہ سڑک حکومت کی ترجیحات کی فہرست میں شامل نہ ہو سکی‘ آخر تنگ آ کر گاؤں کا ایک چوکیدار نکولس میوشامی اُٹھا اور اُس نے خود اپنے ہاتھوں سے راستہ بنانا شروع کر دیا‘
گاؤں کے کسی شخص نے اُس کا ساتھ نہ دیا لیکن اُس اکیلے شخص نے جنگل کاٹ کر سڑک بنا دی‘ میوشامی کی اس چھوٹی سی کوشش کو پرفارمنس کہتے ہیں اور یہ وہ سپرٹ‘ یہ وہ جذبہ ہے جو ہماری اس گورنمنٹ میں مسنگ ہے‘ حکومت سب کچھ کر رہی ہے لیکن نہیں کر رہی تو کام نہیں کر رہی‘ یہ جب تک میوشامی کی طرح پرفارم نہیں کرے گی‘ یہ اُس وقت تک اسی طرح ٹامک ٹوئیاں مارتی رہے گی‘ آج آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے بہت دلچسپ نکتہ اٹھایا، یہ نکتہ کسی حد تک درست ہے‘ آپ خواہ پورے پاکستان کو ای سی ایل پر ڈال دیں‘ ان کے خلاف نیب کے ریفرنس بنا دیں اور آپ خواہ سب کو اُلٹا لٹکا کر جوتے مارنا شروع کردیں لیکن ملک کے حالات تبدیل نہیں ہوں گے‘ حکومت کو عزت نہیں ملے گی‘ حکومت کو بہرحال ڈیلیور کرنا پڑے گا‘وزیراعظم کو بہرحال پرفارم کرنا پڑے گا۔ گو حکومت اور عسکری ادارے دونوں ایک پیج پر ہیں لیکن پی ٹی ایم کے ایشو پر دونوں کے بیانیے میں فرق ضرور موجود ہے‘ کیا حکومت مسئلے کی سنگینی سے واقف نہیں یا پھر یہ حسب معمول اس ایشو کو بھی لائیٹ لے رہی ہے‘ کیا ریاست نے پی ٹی ایم کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا‘ اگر ہاں تو اس کی نوعیت کیا ہو گی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج پی ٹی ایم کے بارے میں انڈیا سے پیسے لینے کا الزام بھی لگایا،کیا حکومت کو یہ ایشو عالمی سطح پر نہیں اُٹھانا چاہیے۔