اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اس وقت ون بیلٹ ون روڈ کانفرنس میں شرکت کیلئے چین میں موجود ہیں ،2 روز قبل وہ4روزہ دورہ چین کے سلسلے میں بیجنگ پہنچے تو چینی حکومت کی کوئی بھی قابل قدر شخصیت استقبال کیلئے نہیں آئی،بیجنگ میونسپل کمیٹی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری مسٹر لی نے وزیراعظم عمران خان کا بیجنگ ائیرپورٹ پر استقبال کیا۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کافی تنقید بھی دیکھنے میں آئی جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔کیونکہ ماضی میں سابق وزراء اعظم کو اگر بیرون ملک جانے پر کم پروٹوکول ملتا تو تحریک انصاف کی طرف سے سوشل میڈیا پر بہت تنقید کی جاتی تھی لیکن اب جب کہ تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان خود چین گئے ہیں اور ان کا کسی حکومتی شخصیت نے استقبال نہیں کیا تو ایک بار پھر سوشل میڈیا پر ایک طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔تاہم چینی کمپنی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو چین میں کسی عہدیدار کے استقبال نہ کرنے پر تضحیک کی کوئی بات نہیں ۔کیونکہ وزیراعظم چین میں ایک کانفرنس میں شرکت کرنے گئے ہیں اور اس کانفرنس میں دیگر ممالک کے سربراہان بھی شریک ہیں تو ہر سربراہ کو بڑا پروٹوکول دینا ممکن نہیں۔لیکن جن مختلف کمپنیوں کو دورہ کرنے والے رہنماؤں کے استقبال کے لیے ذمہ داری دی گئی ہے اس کام کے لیے انہیں باقاعدہ تربیت بھی دی گئی۔ وزیراعظم کو چین میں پہلے ہی سیشن میں خطاب کا موقع فراہم کرنا یقینا ًایک اچھے پروٹوکول کی علامت ہے۔اگر ہم ماضی میں نظر دوڑائیں گے تو معلوم ہو گا کہ 2013ء میں جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے چین کا دورہ کیا تھا تب ان کا استقبال بھی اسی نوعیت کا تھا اور چین کے نائب وزیر خارجہ نے ان کا استقبال کیا تھا۔
جب کہ نواز شریف نے جب 2017ء میں ون بیلٹ ون روڈ فورم میں شرکت کی تھی تب بھی انہیں ایسا ہی پروٹوکول دیا گیا تھا۔تاہم اس کے برعکس جب چینی صدر شی جن پنگ نے 2015ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا تو ائیرپورٹ پر اس وقت کےوزیراعظم نواز شریف نے استقبال کیا۔جب کہ 2013 میں چین کے وزیراعظم کا استقبال اس وقت کے صدر آصف زرداری نے کیا تھا،اس کے برعکس آصف زرداری کا استقبال چین میں اس نائب وزیر خارجہ نے بھی نہیں کیا تھا۔سوشل میڈیا پر حکومت مخالفین اس معاملے پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں ۔