اسلام آباد(اے این این ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ خبردار کرتے ہیں اگر ون یونٹ یا صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹے گا۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، مہنگائی کی وجہ سے پاکستانیوں کی زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔
یہ کیسی حکومت ہے جس کا وزیرخزانہ کہتاہے ہماری پالیسیوں سے عوام کی چیخیں نکلیں گی۔انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اور ریلیف امیر ترین لوگوں کے لیے ہے، کیا غریب عوام کو ریلیف مل سکتا ہے؟کیسی حکومت ہے جو کہتی ہے مہنگائی ایشو نہیں، یہ ظالم حکمران ہیں ان کے دل میں غریب کے لیے کوئی درد نہیں، اب یہ لوگ کٹوتی پر سوچ رہے ہیں ،سبسڈیز ختم کریں گے تاکہ امیروں کو ریلیف پہنچادیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام کا خیال رکھیں ورنہ ری ایکشن آئے گا، اس بجٹ میں ریلیف نہ ہوا تو عوام خود نکلیں گے، عوام ایک حد تک برداشت کرسکتے ہیں، آپ عوام پر جو بوجھ ڈالنے والے ہیں ہم اسے برداشت نہیں کریں گے، آپ کہتے تھے آئی ایم ایف سے ڈیل لینے سے پہلے خود کشی کرلوں گا لیکن آپ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اگر ون یونٹ یا صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو خبردار کرتا ہوں ملک ٹوٹے گا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم پہلے دن سے کہتے آرہے ہیں کہ ہماری جماعت حکومت کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہوئی ہے اور وہ اٹھارہویں ترمیم اور جمہوری نظام کو چھیڑنے نہیں دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی ون یونٹ کو قبول نہیں کیا تھا اور آج بھی نہیں کریں گے۔
کیونکہ ماضی کی آمرانہ سوچ کی وجہ سے ملک دولخت ہوا تھا، تاہم اگر آج بھی ون یونٹ یا صدارتی نظام قائم کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹے گا۔وزیراعظم کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس قسم کا بیان دینے سے آپ اپنا قد چھوٹا کرتے ہیں، کسی اور کا قد چھوٹا نہیں ہوا، یہ کہنے سے مردوں کے ساتھ کچھ نہیں ہوگا لیکن یہ پاکستان کی بیٹیوں، بچیوں اور عورتوں کے کیا پیغام ہے، وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ عورت ہونا ایک گالی ہے، یہ انتہائی قدم ہے۔
آپ مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتے ہیں اگر اسلام میں عورتوں کا کردار نہ ہوتا تو کیا ہمیں کربلا یاد ہوتا، یہاں ہماری خواتین مردوں کے شانہ بشانہ تھیں، اگر فاطمہ جناح نہ ہوتیں تو کیا پاکستان بنتا، اگر وہ نہ ہوتیں تو کون ایوب خان کے سامنے دیوار کی طرح کھڑا ہوتا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری اسلامی دنیا میں سب سے پہلے خاتون کو وزیراعظم بنایا، ہماری ملالہ جیسی بچیاں ہیں، پاکستان کی عورتیں بہادر ہیں۔
پاکستان کی عورتوں کا باقی دنیا کی عورتوں سے موازنہ کریں، ہم اپنے ملک کی خواتین پر فخر کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں ملک کی خواتین کو سیاست، معیشت اور معاشرے میں جگہ دینی چاہیے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے وزیراعظم کے لیے مذکر کی بجائے منث کا استعمال کیا اور کہا کہ اگر عمران خان سمجھتی ہیں اس قسم کا بیان دے کر وہ کسی کی تضحیک کررہے ہیں توہ اپنے آپ کی تضحیک کررہے ہیں، ہم سب جانتے ہیں وہ کیسے وزیراعظم بنے۔
اب اگر بن ہی گئے ہیں تو اس کرسی کا احترام کریں اور اپنا کام کریں۔انہوں نے کہا کہ سلپ آف ٹنگ جتنا اس وزیراعظم سے ہوتا ہے یہ اسپیڈ لائٹ سے زیادہ ہے، اگر انہیں کچھ نہیں پتا تو بات نہ کریں، اگر اچھی بات نہیں کرنا تو بات نہ کریں، شاہ محمود قریشی سے اپیل کرتا ہوں اپنے وزیراعظم کو کسی ملک میں اکیلا نہ چھوڑیں تاکہ ان کی سلپ آف ٹنگ نہ ہو اور پورا ملک شرمندہ نہ ہو، ہمارے وزیراعظم نے جرمنی جاپان کو ہمسایہ قرار دیا۔
یہ کس قسم کی باتیں کررہے ہیں، وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران سے پاکستان میں حملے ہوتے ہیں لیکن وزیراعظم ایران جاکر کہتے ہیں کہ حملے پاکستان سے ایران پر ہوتے ہیں، جب سلیکٹڈ نالائق اور نااہل کو ملک پر مسلط کردیا ہے تو سینئر وزیر اور مشیر وزیراعظم کو کنٹرول کریں۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جنہوں نے سلیکٹ کیا اور جو سلیکٹڈ ہیں ان سے کہتا ہوں، جو سلیکٹڈ ہیں ان سے کہوں گا کہ امپائر کی انگلی پسند آئی، جنہوں نے سلیکٹ کیا ان سے سوال کرتا ہوں کہ کیا آپ کو تبدیلی پسند آئی۔