آج وزیراعظم کی زبان وانامیں تقریر کرتے ہوئے ایک بار پھر پھسل گئی، بلاول بھٹو زرداری کو ’صاحبہ‘ کہہ دیا۔وزیراعظم کا یہ بیان قابل مذمت ہے‘ یہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے ورکرز کی توہین نہیں بلکہ وزیراعظم نے ان کروڑوں پاکستانی خواتین کا بھی مذاق اڑایا ہے جو گھروں میں بیٹھ کر پاکستان تحریک انصاف کیلئے دعا کرتی رہی ہیں‘ جو ان کے جلسوں میں آتی تھیں‘
جو 22 سال تک ان کے ساتھ نئے پاکستان کے خواب دیکھتی رہیں اور جو اس ملک میں آج بھی بڑی مشکل‘ بڑی اذیت کے ساتھ گھروں سے نکلتی ہیں اور اپنے بچوں کے پیٹ پالنے کیلئے در در مزدوری کرتی ہیں‘ آپ اپنی ہر تقریر میں پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آپ یہ بھول جاتے ہیں مدینہ کی ریاست دنیا کی پہلی ریاست تھی جس نے عورت کو عزت اور وراثث میں حق دیا تھا‘ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کیلئے اپنی چادر بچھا دیا کرتے تھے‘ آپ عورتوں کی توہین‘ ان کو مذاق کا ذریعہ بنا کر اس ریاست کو مدینہ کی ریاست کیسے بنائیں گے‘ آپ وزیراعظم ہیں‘ آپ لیڈر ہیں‘ آپ قوم کے باپ ہیں‘ لوگ آپ کو فالو کرتے ہیں‘ آپ اپنے فالورز کو کیا میسج دے رہے ہیں‘ یہ دوسری پارٹیوں کے لیڈروں کی جنس بگاڑ دیں اور عورتوں کو مذاق کا سمبل بنا دیں‘ آپ جس شخص کو چاہیں چور کہہ لیں‘ ڈاکو اور کرپٹ کہہ لیں‘ آدھے آپ سے اتفاق کریں گے‘ آدھے اختلاف لیکن یہ وہ پوائنٹ ہے جس پر کوئی شخص آپ سے اتفاق نہیں کرے گا چنانچہ وزیراعظم کو معذرت بھی کرنی چاہیے اور آئندہ احتیاط بھی‘ سیاست کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے‘ اس کو کم کون کرے گا۔