مقبوضہ کشمیر میں بھارتی الیکشن کا تیسرا مرحلہ بھی فلاپ، محبوبہ مفتی کے حلقے میں کتنے ووٹ پڑے؟حیرت انگیز صورتحال

24  اپریل‬‮  2019

سرینگر(اے این این )مقبوضہ کشمیر میں بھارتی الیکشن کا تیسرا مرحلہ بھی فلاپ،،مزاحمتی خیمے کا بائیکاٹ ،محبوبہ مفتی کے حلقے میں ایک ووٹ نہیں پڑا،انت ناگ ضلع میں مجموعی ٹرن آؤٹ13فیصد، بجبہاڑہ میں سب سے کم اور پہلگام میں سب سے زیادہ ووٹنگ ہو ئی۔تفصیلات کے مطابق لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی تہاڑ جیل میں علالت اورپارلیمانی انتخابات

کے تیسرے مرحلے پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظر عام زندگی مفلوج رہی جبکہ بانہال،بارہمولہ ریل سروس کو بھی معطل کیا گیا۔ہرتال کال کا مکمل اثر ضلع اننت ناگ میں رہا جہاں پولنگ ہورہی تھی۔ہڑتال کی وجہ سے لالچوک کے علاوہ پائین شہر میں بازار،تجارتی و کاروباری مراکز بند رہے۔جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی،تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہیں اور سرینگر و وسطی کشمیر کے درمیان مسافر گاڑیاں بھی معمول کے مطابق چل رہی تھیں۔البتہ مائسمہ اور لالچوک میں مکمل ہڑتال رہی اور پائین شہر میں بھی یہی صورتحال رہی۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق گاندربل میں دکانیں بند تھیں،جبکہ کنگن میں بھی ہڑتال رہی۔ بڈگام کے بیروہ، ماگام،نارہ بل اور کھاگ میں بھی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔جنوبی کشمیر کے تمام چاروں اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔اننت ناگ،بجبہاڑہ ،اسلام آباد ،سیر ہمدان ،عشمقام ،دیالگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔ کولگام کے کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس معطل رہی ۔

شوپیان،پلوامہ اور کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کے دوران دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہیں،تاہم اس دوران کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ شمالی کشمیرکے تینوں اضلاع بارہمولہ،کپوارہ اوربانڈی پورہ میں بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔اننت ناگ پارلیمانی نشست میں پہلے مرحلے کی پولنگ کے دوران ووٹنگ کی شرح 13.63فیصد ریکارڈ کی گئی۔

بھارت کے چیف الیکٹورل آفیسر شیلندر کمار نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ صبح 7بجے سے سہ پہر 4بجے ووٹنگ کی شرح 14فیصد سے کم رہی۔واضح رہے انتظامیہ نے اننت ناگ ضلع کے6اسمبلی حلقوں میں بڑے پیمانے پر سیکورٹی کا بندو بست کیا تھا اور قریب 120نیم فوجی دستوں کی کمپنیاں تعینات کردی گئیں تھیں۔سب سے کم پولنگ اسمبلی حلقہ بجبہاڑہ میں ریکارڈ کی گئی جہاں 2.04فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ پہلگام حلقہ میں سب سے زیادہ 20.37فیصد ووٹنگ کی شرح رہی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نشست اننت ناگ کے 6حلقوں اننت ناگ، بجبہاڑہ، پہلگام،شانگس، کوکر ناگ اورڈورومیں ووٹران کی تعداد 5,27,497لاکھ تھی اوریہاں 714پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے تھے ،جن میں سے مہاجر پنڈتوں کیلئے پولنگ سٹیشنوں کی تعداد 26تھی ، جن میں سے 21کو جموں، 4کو اودہمپور اور ایک دہلی میں قائم کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ان 6اسمبلی حلقوں میں نئے ووٹران کی تعداد 54ہزار 6سو 63تھی جن کی عمر 18سال یا پھر اس سے زیادہ تھی ۔

ان کا کہنا تھاکہ سال2014میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے دوران اس حلقہ میں ووٹوں کی شرح 39.37ریکارڈ کی گئی تھی تاہم اس بار ہونے والے انتخابات میں یہ شرح سرینگر اور بارہمولہ سے کم رہی ۔شیلندر کمارنے بتایا کہ اننت ناگ اسمبلی حلقہ میں 3ہزار 4ووٹ ڈالے گئے اور یہاں ووٹوں کی شرح 3.47درج کی گئی ۔ڈورہ اسمبلی حلقہ میں 13ہزار 5سو98ووٹ ڈالے گئے اور اس حلقہ میں ووٹوں کی شرح 17.28فیصد درج رہی ۔

کوکرناگ اسمبلی حلقہ میں 18ہزار ایک سو74ووٹ ڈالے گئے جہاں ووٹوں کی شرح 19.50ریکارڈ کی گئی ۔شانگس اسمبلی حلقہ میں 13ہزار 3سو46ووٹ ڈالے گئے جہاں ووٹوں کی شرح 15.1فیصدریکارڈ کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ پہلگام اسمبلی حلقہ میں 17ہزار 6سو 49ووٹ ڈالے گئے جہاں شرح 20.37فیصد ریکارڈ کی گئی ۔بجبہاڑہ میں سب سے کم پولنگ ہوئی جہاں پر صرف 1ہزار 9سو 5ووٹ پڑے او ر اس حلقہ میں ووٹوں کی شرح 2.04فیصد درج کی گئی ۔

شیلندر کمارنے بتایا کہ پولنگ کے دوران 4101مہاجر ووٹ بھی پڑے ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 71ہزار 777ووٹ ڈالے گئے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے آبائی علاقے بجبہاڑہ حلقہ میں قریب 40پولنگ مراکز پر کوئی ووٹ نہیں پڑا جبکہ اننت ناگ ضلع میں مجموعی طور پر65 پولنگ مراکز پر کوئی بھی ووٹنگ نہیں ہوئی۔البتہ ڈورو،کوکر ناگ، شانگس اور پہلگام میں جم کر پولنگ ہوئی تاہم ڈورو میں جتنی پولنگ ہونے کی قیاس آرائیاں ہورہی تھیں اتنی نہیں ہوئی۔

بجہاڑہ اور اننت ناگ حلقوں کے پولنگ مراکز دن بھر سنسان ہی رہے،لوگوں نے مکمل طور پر عدم دلچسپی کا اظہار کیا، ہاں کہیں کہیں اکا دکا ووٹر پولنگ باتھ پر آتے رہے۔لیکن شانگس، کوکر ناگ اور ڈورو کے علاوہ پہلگام میں اچھی خاصی پولنگ ہوئی ۔ڈورو قصبہ میں گہما گہمی تو نہیں تھی لیکن گرپووں کی شکل میں لوگ آتے رہے۔ ویری ناگ میں بھی یہی صورتحال رہی جہاں پتھرائو بھی ہوا۔ البتہ کپرن علاقے میں جم کر پولنگ ہوتی رہی۔

کوکر ناگ کے لارنو علاقے میں قطاریں تھیں جبکہ اہلن گڈول، متی گاورن اور دیگر کئی علاقوں میں بھی قطاریں نظر آئیں۔شانگس حلقہ میںکے ایسے علاقے جو اننت ناگ کے ساتھ ملتے ہیں، میں لوگ گھروں سے باہر نہیں آئے۔اچھہ بل کے علاوہ متصلہ علاقوں میں کوئی گہما گہمی نہیں تھی تاہم کھندرو اور اسکے ملحقہ علاقوں میں پولنگ ہوتی رہی۔اننت ناگ قصبہ میں سڑکیں سنسان تھیں اور پولنگ مراکز خالی تھے۔

بوٹینگو میں پتھرائو کا معمولی واقعہ بھی پیش آیا۔ انچی ڈورہ،مٹن ، کرنگسو میں پولنگ مراکز خالی تھے تاہم سیر ہمدان میں قطاریں اگر نہیں تھیں تاہم گروپوں کی شکل میں ووٹر آتے رہے۔عیش مقام میں قطاریں تھیں اور لوگ آرام کیساتھ ووٹ ڈال رہے تھے۔ دوپہر2بجے تک گورنمنٹ ہار اسکینڈری اسکول عشمقام میں قائم پولنگ مرکز میں سے ایک میں824میں سے255جبکہ دوسرے میں667میں سے154اور تیسرے میں782میں سے277اور چوتھے مرکز میں686میں سے173 ووٹ ڈالے گئے تھے۔

اکٹر میں بائیکاٹ تھا البتہ گنیش بل میں ووٹ ڈالے جارہے تھے۔ کلر میں کوئی گہما گہمی نہیں تھی، ولرہامہ اور سلرمیں بہت کم ووٹنگ کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔ ولر ہامہ میں کوئی ووٹنگ نہیں ہورہی تھی جبکہ سلر میں ووٹنگ نہ ہونے کے برابر رہی۔دن کے3بجے تک سلرکے ایک پولنگ بوتھ میں810میں سے143اورمقامی اسکول میں ہی قائم دوسرے بوتھ میں865میں سے101ووٹ ڈالے گئے تھے۔

یاد رہے کہ سلر قصبہ پی ڈی پی لیڈر اور ترجمان اعلی محمد رفیع میر کا آبائی گائوں ہے۔لیور گائوں میں پولنگ مراکز خالی تھی۔سری گفوارہ میں پولنگ کی گہما گہمی دیکھنے کو نہیں ملی اور نہ ہی واکورہ میں اس سے مختلف صورتحال تھی۔کنلون اور بجبہاڑہ قصبہ میں کوئی پولنگ نہیں ہورہی تھی۔حتی کہ محبوبہ مفتی کے پولنگ مراکز پر انکے بھائی تصدق نے بھی ووٹ نہیں ڈالا تھا۔اننت ناگ پارلیمانی حلقہ انتخاب میں پہلے مرحلہ کیلئے ووٹ ڈالے گئے ۔

بیرون وادی مقیم 62فیصد کشمیری پنڈتوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ قریب تین دہائیوں سے جموں اور دیگر مقامات پر رہائش پذیر مائیگرنٹ رائے دہندگان نے تبدیلی کیلئے اس امید کے ساتھ ووٹ دیا کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں ۔ مختلف پولنگ بوتھوں پر ووٹ ڈالنے آئے کشمیری پنڈتوں کی مجموعی طور پر یہی رائے تھی کہ وہ نظام میں تبدیلی چاہتے ہیں تا کہ وہ وقار کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس جائیں۔ 6اسمبلی حلقوں پر مشتمل اس پارلیمانی حلقہ میں 6901مائیگرنٹ ووٹروں نے ایم فارم کے ذریعہ اپنا اندراج کروایا تھا ۔

جموں ، ادہم پور، دہلی اور دیگر مقامات پر بنائے گئے26 خصوصی پولنگ بوتھوں میں 4101امیدواروں نے ووٹ ڈالاجو کہ رجسٹرڈ ووٹروں کا 62.34فیصد بنتا ہے ۔ کشمیر ہائوس نئی دہلی میں بنائے گئے پولنگ بوتھ میں 14ووٹ پڑے ۔ اے آر او (مائیگرنٹ )دہلی ڈگوجے سنگھ نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ 19میں سے14ووٹروں نے اپنے حق کا استعمال کیاجو کہ 74فیصد بنتا ہے ۔جموں اور ادہم پور میں بنائے گئے25پولنگ سٹیشنوں پر 6745میں سے 4015نے ووٹ ڈالے ۔

اے آر او (مائیگرنٹ ) جموں پنکج آنند نے بتایا کہ 2189اور1826خواتین نے ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ بوتھوں کا رخ کیا۔اودہمپور میں 52.44فیصد ووٹروں نے ووٹ ڈالے ، 137درج ووٹروں میں سے 72نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جس میں 37خواتین تھیں۔ برنائی پولنگ بوتھ پر ای وی ایم میں خرابی پیش آنے اور جگتی میں کئی ووٹروں کے فہرست میں نام نہ ہونے کی بنا پر احتجاج ہوا، اس کے علاوہ دیگر بوتھوں پر پولنگ خوشگوار ڈھنگ سے مکمل ہوئی۔

ادھر زلنگام، ہلڑ اور ساگم کوکر ناگ میں پولنگ عملہ کی دو گاڑیوں کو پولنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد شدید پتھرائو کی زد میں لایا گیا جس کے نتیجے میں ایک گاڑی کو حادثہ پیش آیا ، جس کے باعث پولیس کا ایک کانسٹیبل لقمہ اجل اور سیکورٹی فورسزکے 15اہلکار و پولنگ عملہ کے5ملازمین زخمی ہوئے۔زخمیوں کو فوری طور پر ضلع اسپتال اننت ناگ لایا گیا جہاں دو کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔جاں بحق پولیس کانسٹیبل کی شناخت ہلال احمد خان ساکن ترال کے بطور کی گئی۔

پولنگ کے دوران دن میں دیالگام،کوکر ناگ، ہلڑ ،ساگم اور کچھ اور علاقوں میں پتھرائو کے واقعات ہوتے رہے۔نوجوانوں نے ان علاقوں میں پولنگ مراکز پر پتھرائو کیا تاہم ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں رہی۔شام کے وقت جب پولنگ عملہ واپس جارہا تھا تو، ہلڑ، ساگم اور زلنگام میں نوجوانوں نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے دوران پولنگ عملہ کے 5ملازمین زخمی ہوئے۔اس دوران زلنگام میں پتھرائو کے دوران ڈرائیور گاڑی پرقابو نہ رکھ سکا اور گاڑی لڑھک گئی جس کے نتیجے میں سلیکشن گریڈ کانسٹیبل کی موت واقع ہوئی جبکہ 14اہلکار زخمی ہوئے۔معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں زیر علاج ایک ڈرائیور کی حالت نازک ہے۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…