جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان میں ٹیکس وصولی قابل ذکر حد تک کیسے بڑھی؟ آئی ایم ایف نے اعتراف کرلیا

datetime 9  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن( آن لائن )آئی ایم ایف نے ایک حالیہ تحقیق میں کہا ہے کہ پاکستان میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیکس حکام کی تنخواہوں کی وجہ سے ٹیکس وصولی قابل ذکر حد تک بڑھی لیکن اس حکومتی اقدام سے رشوت کی شرح میں بھی اضافہ ہوگیا۔ آئی ایم ایف کی حکومتوں میں بدعنوانی سے نمٹنے سے متعلق تحقیق میں 180 سے زائد ممالک کا جائزہ لیا گیا ۔

یہ بات سامنے آئی زیادہ بدعنوان ممالک نے کم ٹیکس جمع کیا کیونکہ لوگ اس سے بچنے کے لیے رشوت ادا کرتے ہیں، جس میں کک بیکس کی ادائیگی کے لیے ٹیکس میں ڈیزائن کی گئی خامیاں شامل ہوتی ہیں۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جب ٹیکس دہندگان کو یہ لگتا ہے کہ اس کی حکومت بدعنوان ہے تو وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔آئی ایم ایف نے اپنی تحقیق میں پاکستان کی جانب سے کارکردگی کی بنیاد پر ٹیکس حکام کے لیے حالیہ مراعات کا جائزہ لیا جس میں پسندیدہ اور ناپسندیدہ نتائج دونوں شامل تھے۔تحقیق میں یہ پتہ چلا کہ ‘ پاکستان میں ٹیکس حکام کی کارکردگی کی بنیاد پر تنخواہوں نے (زیادہ سے زیادہ 50 فیصد)تک ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ کیا جبکہ رشوت کی درخواستیں بھی 30 فیصد تک بڑھ گئیں۔آئی ایم ایف کی جانب سے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے زائد اجرت کو نگرانی اور پابندیوں سے جوڑنے کی تجویز دی گئی۔ساتھ ہی جارجیا میں اصلاحات کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اس سے کرپشن میں نمایاں طور پر کمی اور ٹیکس ریونیو دوگنا سے زیادہ بڑھا جس سے 2003 سے 2008 کے درمیان جی ڈی پی کے 13 فیصد پوائنٹس میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔1990 کی دہائی کے وسط سے کرپشن کے خلاف روندا کی اصلاحات سے ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کے 6 فیصد پوائنٹس تک اضافہ ہوا۔

کرپشن سے لڑنا اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے مقاصد میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا وسیع تصور ہے کہ بدعنوانی سے نمٹنا معاشی کارکردگی اور اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہے۔آئی ایم ایف کی تحقیق بتاتی ہے کہ مجموعی طور پر کم کرپٹ حکومتیں ان ممالک کے مقابلے میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا 4 فیصد زیادہ جمع کرتی ہیں جو کرپشن کی بلند سطح کے ساتھ اسی سطح کی اقتصادی ترقی کی شرح پر ہوں۔ساتھ ہی اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کرپشن حکومتی ترجیحات کو بھی مسخ کردیتی ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ کرپشن لوگوں کو ملک کی قدرتی وسائل سے بننے والی رقم کے مکمل فائدے سے مستفید ہونے سے بھی روکتی ہے کیونکہ تیل یا کان کنی کی تلاش سے بڑا منافع ہوتا ہے اور یہ کرپشن کے لیے ایک مضبوط رغبت پیدا کرتا ہے۔عالمی ادارے کی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ وسائل سے مالا مال ممالک میں عموما کمزور ادارے اور زیادہ کرپشن ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…