ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں ٹیکس وصولی قابل ذکر حد تک کیسے بڑھی؟ آئی ایم ایف نے اعتراف کرلیا

datetime 9  اپریل‬‮  2019 |

واشنگٹن( آن لائن )آئی ایم ایف نے ایک حالیہ تحقیق میں کہا ہے کہ پاکستان میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیکس حکام کی تنخواہوں کی وجہ سے ٹیکس وصولی قابل ذکر حد تک بڑھی لیکن اس حکومتی اقدام سے رشوت کی شرح میں بھی اضافہ ہوگیا۔ آئی ایم ایف کی حکومتوں میں بدعنوانی سے نمٹنے سے متعلق تحقیق میں 180 سے زائد ممالک کا جائزہ لیا گیا ۔

یہ بات سامنے آئی زیادہ بدعنوان ممالک نے کم ٹیکس جمع کیا کیونکہ لوگ اس سے بچنے کے لیے رشوت ادا کرتے ہیں، جس میں کک بیکس کی ادائیگی کے لیے ٹیکس میں ڈیزائن کی گئی خامیاں شامل ہوتی ہیں۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جب ٹیکس دہندگان کو یہ لگتا ہے کہ اس کی حکومت بدعنوان ہے تو وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔آئی ایم ایف نے اپنی تحقیق میں پاکستان کی جانب سے کارکردگی کی بنیاد پر ٹیکس حکام کے لیے حالیہ مراعات کا جائزہ لیا جس میں پسندیدہ اور ناپسندیدہ نتائج دونوں شامل تھے۔تحقیق میں یہ پتہ چلا کہ ‘ پاکستان میں ٹیکس حکام کی کارکردگی کی بنیاد پر تنخواہوں نے (زیادہ سے زیادہ 50 فیصد)تک ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ کیا جبکہ رشوت کی درخواستیں بھی 30 فیصد تک بڑھ گئیں۔آئی ایم ایف کی جانب سے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے زائد اجرت کو نگرانی اور پابندیوں سے جوڑنے کی تجویز دی گئی۔ساتھ ہی جارجیا میں اصلاحات کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اس سے کرپشن میں نمایاں طور پر کمی اور ٹیکس ریونیو دوگنا سے زیادہ بڑھا جس سے 2003 سے 2008 کے درمیان جی ڈی پی کے 13 فیصد پوائنٹس میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔1990 کی دہائی کے وسط سے کرپشن کے خلاف روندا کی اصلاحات سے ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کے 6 فیصد پوائنٹس تک اضافہ ہوا۔

کرپشن سے لڑنا اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے مقاصد میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا وسیع تصور ہے کہ بدعنوانی سے نمٹنا معاشی کارکردگی اور اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہے۔آئی ایم ایف کی تحقیق بتاتی ہے کہ مجموعی طور پر کم کرپٹ حکومتیں ان ممالک کے مقابلے میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا 4 فیصد زیادہ جمع کرتی ہیں جو کرپشن کی بلند سطح کے ساتھ اسی سطح کی اقتصادی ترقی کی شرح پر ہوں۔ساتھ ہی اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کرپشن حکومتی ترجیحات کو بھی مسخ کردیتی ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ کرپشن لوگوں کو ملک کی قدرتی وسائل سے بننے والی رقم کے مکمل فائدے سے مستفید ہونے سے بھی روکتی ہے کیونکہ تیل یا کان کنی کی تلاش سے بڑا منافع ہوتا ہے اور یہ کرپشن کے لیے ایک مضبوط رغبت پیدا کرتا ہے۔عالمی ادارے کی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ وسائل سے مالا مال ممالک میں عموما کمزور ادارے اور زیادہ کرپشن ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…