اسلام آباد ( آن لائن ) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کو گولی کا جواب گولی سے دینگے اور اگر امن مذاکرات پر تیار ہے توہم بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کام جاری ہے۔ افغان طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات میں پاکستان سپورٹ فراہم کررہا ہے۔اسرائیل کے معاملے میں پاکستان کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ، آسیہ بی بی کی سپریم کورٹ میں بریریت کے بعد بیرون ملک جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے، پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے۔
کرتاپور راہداری منصوبے کے حوالے سے پاکستان نے بھارت کو معاہدے کی حتمی شکل دینے کیلئے وفد بھیجنے کی درخواست کی ہے تاہم بھارت کی جانب سے سنجیدگی دکھائی نہیں دیتی۔ وزارت خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے صدرٹرمپ کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے ، جس پر دونوں ممالک کی جانب سے اعلی سطحی ملاقات کے لیے تیاری ہورہی ہے،تاہم ابھی تک تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان اور قطر امریکا طالبان مذاکرات میں سپورٹ فراہم کررہے ہیں۔ امریکی سینیٹر گراہم اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل میں طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں موجود قیدیوں کے تبادلے کیلئے معاہدے کی پیشکش کی تھی، پاکستان نے صرف جرمانہ کی وجہ سے جیلوں میں موجود افراد کی رہائی کیلئے بات کی ہے۔ پاکستان میں موجود ایک یہودی اقلیتی ممبر کے اسرائیل جانے سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، جب کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ملتان جیل سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد رہا ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی اپیل میں اگر بریت ہو اس کے باہر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت کی جانب سے پیلیٹ گنز کے استعمال کا سلسلہ جاری ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بات کی جب کہ پاکستان نے 21 جنوری کو بھارت کو کرتار پورراہداری منصوبے کا مسودہ اورپلان بھیجا اور ہم نے بھارت کو معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے وفد بھیجنے کی درخواست کی تاہم بھارت نے جواب میں بچگانہ انداز میں پاکستانی وفد دہلی بھیجنے کیلئے دو تاریخوں کا تعین کردیا، پاکستان کا جواب انتہائی سنجیدہ ہوگا جو کچھ دنوں میں دیں گے۔ایک او ر سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں جاری ہیں ، بھارت کو گولی کا جواب گولی سے دیا جائے گا تاہم پاکستان چاہتا ہے کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیاجائے۔