بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

سی ٹی ڈی کب اور کن مقاصد کیلئے قائم کیا گیا؟ سوالات اٹھنے لگے،نئی بحث چھڑ گئی

datetime 22  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سی ٹی ڈی کے کردار پر سوالات اٹھنے لگے ہیں اور یہ بات بھی اہمیت اختیار کرگئی ہے کہ ادارہ کب اور کن مقاصد کیلئے قائم کیا گیا ، اس کا تنظیمی ڈھانچہ آئی جی پنجاب کے بجائے براہ راست وزیراعلیٰ پنجاب کو جوابدہ ہے تاہم سابق آئی جی پنجاب طارق سلیم کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی آئی جی کو بھی جوابدہ تھا ، اس کی خدمات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ۔

روزنامہ جنگ  کےمطابق ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب خاتون اور بچی سمیت 4؍ افراد کے بیہمانہ اور غیر ذمہ دارانہ قتل کے بعد جہاں پنجاب کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے کردار پر سوالات اٹھنے لگے ہیں وہاں یہ بات بھی اہمیت اختیار کر گئی ہے کہ یہ ادارہ کب اور کن مقاصد کے تحت قائم کیا گیا ۔ پنجاب پولیس میں 1937ء کے سی آئی ڈی مینؤل کے تحت ’’کریمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ ‘‘ کے نام سے ایک یونٹ کام کر رہا تھا جسے 2010ء میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے پنجاب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ یعنی ’’سی ٹی ڈی‘‘ میں تبدیلی کرنےکا فیصلہ کیا۔ اس وقت طارق سلیم آئی جی پنجاب تھے۔ اس ادارے کا تنظیمی ڈھانچہ اس طرح سے بنایا گیا کہ یہ آئی جی پنجاب کے بجائے براہ براست وزیراعلیٰ پنجاب کو جوابدہ ہو۔تاہم جب اس حوالے سے سابق انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس طارق سلیم سے بات کی گئی تو انہوں نے اس تاثر کی نفی کی۔ سابق آئی جی پنجاب طارق سلیم نے  بتایا کہ سی ٹی ڈی کی تشکیل اس وقت کے حالات کے تناظر میں ایک اجتماعی فیصلہ تھا اور یہ محکمہ وزیراعلیٰ کیساتھ ساتھ آئی جی کو بھی جوابدہ تھا۔ سانحہ ساہیوال کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے طارق سیلم نے اصرار کیا کہ سی ٹی ڈی کی خدمات پوری پنجاب پولیس سے کہیں بڑھ کر ہیں اور اس ایک سانحہ کی وجہ سے انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو ٹریننگ دینے کیلئے افواج پاکستان کے کمانڈوز کیساتھ ساتھ غیر ملکی ٹرینز کی خدمات بھی حاصل کی گئیں اور اسے جدید اسلحہ اور بھرپور وسائل بھی فراہم کئے گئے۔ پہلے تو سی ٹی ڈی کیلئے پنجاب پولیس کیساتھ ہی بجٹ مخصوص ہوتا رہا مگر 2016ء میں پہلی بار یہ کہا گیا کہ سی ٹی ڈی کے لئے الگ بجٹ مختص کیا جائے یوں 2017-18میں سی ٹی ڈی کیلئے 4.675؍ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ۔

سی ٹی ڈی کا تنظیمی ڈھانچہ اس طرح کا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی رینک کا پولیس افسر سربراہ لگایا جاتا ہے مگر ان دنوں ڈی آئی جی رائے طاہر کو اضافی چارج دیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے لاہور ، فیصل آباد ، ملتان اور راولپنڈی میں تھانے قائم کئے گئے ہیں جہاں ملزموں کو پکڑ کر لایا جاتا ہے اور ان سے تفتیش کی جاتی ہے جبکہ ہرضلع میں ایک ڈی ایس پی رینک کا افسر سی ٹی ڈی ٹیم کی قیادت کرتا ہے ۔سی ٹی ڈی کو 2؍ شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، انٹیلی جنس اور آپریشنز۔ اس کے علاوہ کاؤنٹر ٹیرر ازم فورس (CTO)کے نام سے اسپیشل تربیت یافتہ کمانڈوز جن کی ٹریننگ ایس ایس جی کے طرز پر کی گئی ہوتی ہے، اہم آپریشنز اور کارروائیوں میں حصہ لیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…