’’دنیا کچرے سے بجلی بناتی ہے عمران خان نے کابینہ بنائی‘‘ سندھ حکومت گرانے کی کوششوں پر وزیر اعظم شدید تنقید کی زد میں

3  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پی پی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ دنیا کچرے سے بجلی بناتی ہے عمران خان نے کابینہ بنائی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ فیصل واوڈا اپنی سیاسی تربیت خود بتا رہے ہیں،ان کا کہناتھا کہ فوادچودھری،شیخ رشید،فیاض الحسن چوہان کی تربیت سب کے سامنے ہے،عوام فواد چودھری کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔

دریں اثنا سندھ میں تبدیلی لانے کا اعلان کرنیوالی پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو خود اپنے لالے پڑ گئے، اتحادی جماعتوں کی ناراضگی نے اپوزیشن کو مزید پیش قدمی کی جانب راغب کر دیا، عمران خان کی حکومت پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے ایسا لگتا ہے کہ سندھ میں تبدیلی لانے کے اعلان کے ساتھ بِھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال لیا ہے اور اس کو اس اعلان کے ساتھ ہی اپنے لالے پڑ گئے ہیں۔ صورتحال اس وقت اس لئے بھی زیادہ پریشان ہو گئی ہے کہ پی ٹیآئی کی وفاقی حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں وعدے پورے نہ ہونے کی وجہ سے شدید تحفظات کا شکار ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے واضح طور پر سندھ حکومت گرانے یعنی گورنر راج لگانے کی صورت میں پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو گرانے کا اعلان کر دیا گیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے ایک رہنما عاجز دھامرا نے پی ٹی آئی کے ووٹوں سے منتخب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی تبدیلی کی بھی بات کر دی ہے۔ عاجز دھامرا کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن ایک ساتھ کھڑے ہو جائے تو چیئرمین سینٹ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اگر قومی اسمبلی میں نمبر گیم پر نظر ڈالی جائے تو عمران خان کی حکومت بچانے یا گرانے میں ایم کیو ایم ، مسلم لیگ ق اور چار آزاد اراکین کا کردار نہایت اہم ہے۔ چھ پارلیمانی جماعتوں کی بیساکھیوں پر کھڑی پاکستان تحریک انصاف کی کمزور حکومت ڈگمگا سکتی ہے۔

قومی اسمبلی میں 342 کے اراکین میں سے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی 156 نشستیں ہیں۔ یم کیو ایم پاکستان کی 7، بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ق کی 5،5 نشستیں، بی این پی کی چار، جی ڈی اے کی تین جبکہ عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست ہے،جبکہ قبائلی علاقوں سے علی وزیر،محسن داوڑ، سندھ سے آزاد رکن علی نواز شاہ اور بلوچستان سے اسلم بھوتانی سمیت قومی اسمبلی میں چار آزاد ممبران بھی موجود ہیں۔

لیگ ن کی ایوان میں 85، پیپلز پارٹی کی 54،ایم ایم اے کی 16 جبکہ اے این پی کی ایک نشست موجود ہے۔اس طرح قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی نشستوں کی کُل تعداد 156 بنتی ہے۔ اگر ایم کیو ایم ، ق لیگ ، بی این پی اور آزاد اراکین اپوزیشن کیساتھ مل جائیں تو حکومت کا تختہ آسانی سے الٹا جا سکتا ہے اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 176ہو سکتی ہے جو کہ قائد ایوان بنانے کیلئے درکار 172ووٹوں سے چار ووٹ زائد رکھنے کی پوزیشن میں آجائیگی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…