جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اٹھارہ سال کی عمر میں اس ملک میں گیا تو وہاںدیکھا کہ۔۔۔ عمران خان نے تبدیلی کا آئیڈیا کہاں سے لیا؟ وزیراعظم ہائوس کی جگہ یونیورسٹیبنانے کے پیچھے راز کیا ہے؟ کپتان نے دلچسپ انکشاف کر دیا

datetime 21  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ہا ئو س جیسے بڑے گھر غلامی کے دور کی نشانیاں ہیں،انہیں ختم کرنا چاہتے ہیں، بچپن سے ہی گورنر ہاسز اور حکمرانوں کے بڑے گھر دیکھے، برطانیہ میں حکمرانوں کی رہائش دیکھ کر میرے ذہن میں تبدیلی آئی، 10 ڈاننگ اسٹریٹ میں سادہ سی عمارت میں ٹونی بلیئر کا گھر تھا، جب آزادی ملی تو تعلیم کے شعبے

پر کسی نے توجہ نہیں دی، نوجوان طبقہ ٹیکس کے پیسے کے غلط استعمال پر آواز اٹھائے، عوام کو باشعور بنا رہے ہیں، مدینہ کی ریاست میں حکمرانوں نے پیسہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کیا،ہمارے حکمران عالیشان محل میں رہتے ہیں، وزیر اعظم ہا ئو س کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا مقصد حکمران اور عوام میں فاصلہ کم کرنا ہے۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بچپن سے گورنر ہائوس لاہور کی دیواریں دیکھتا آرہا تھا، جب میں اٹھارہ سال کی عمر میں انگلینڈ گیا تو وہاں جا کر میں نے حکمرانوں کی طرز زندگی دیکھا تو میرے اندر تبدیلی آئی، ہمیں جب آزادی حاصل ہوئی تو عوام کی تعلیم کی طرف توجہ نہیں دی گئی، افغانستان اس وجہ سے ترقی نہیں کرسکا کیونکہ وہاں کسی کو سپیریئر نہیں مانا جاتا، ہم افریقہ ملک سے مل چکے ہیں، کالونی ازم کی وجہ سے افغانستان میں ترقی نہ ہو سکی، دنیا میں سب سے زیادہ غریب ہندوستان میں بستے ہیں جو بھی ٹیکس کے پیسے کا غلط استعمال کرے اس کے خلاف بولنا چاہیے، پاکستانی نوجوانوں کو اپنے ٹیکس کے پیسے کے غلط استعمال پر بولنا چاہیے، ہم اپنی عوام کو آگاہی دیں گے، مدینہ کی ریاست میں سادگی کی پالیسی تھی، اگر میں ملک کا سربراہ بنتا ہوں تو ذمہ داری لے کر بنتا ہوں، تعلیم سے زیادہ کوئی چیز اہمیت نہیں رکھتی، ہمارے حکمران عالیشان محلات میں رہتے ہیں، تعلیم کے بغیر ملک

آگے نہیں بڑھ سکتا ہے، سنگاپور آج ترقی یافتہ ملک تعلیم کے میدان سے ہی بنا، آج چین کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے،چین آج ہماری آنکھوں کے سامنے آگے بڑھا، یونیورسٹی بنانے کا مقصد عوام کو قبضہ درست کرنے کا پیغام ہے، تعلیم کے بغیر معاشرہ کبھی نہیں چل سکتا، جب میں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال بنایا کہا جاتا تھا کہ غریب کیسے علاج کرائے گا، شوکت خانم آج میرٹ پر چلنے والا ادارہ ہے،

خلیفہ ہارون الرشید نے بیت الحکمہ بنایا تھا، یہ پہلا ریسرچ سینٹر تھا، ہمارے بہترین کارکردگی والے لوگ آج ملک سے باہر بیٹھے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ ملک میں معاشی بحران ہے، قوموں کی زندگیوں میں اونچ نیچ آتی ہے، جس بڑے ڈاکو سے پیسہ پکڑیں گے اسے تعلیم پر خرچ کیا جائے گا، وزیراعظم ہائوس بنانے کا مقصد عوام اور حکمران کے درمیان فاصلہ کم کرنا ہے، ملک کی معاشی صورتحال بہت جلد بہتر ہو جائے گی، عظیم لیڈر پیغمبرؐ نے تعلیم پر ہمیشہ زور دیا ہے، ٹین ڈائوننگ اسٹریٹ میں سادہ سی عمارت میں ٹونی بلیئر کا گھر تھا۔(اح)

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…