اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا افسوس ناک ہے، ان شاء اللہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا، عمران خان کا آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا بیان 2014 کا ہے، وزیراعظم نے الیکشن سے پہلے ٹی وی شو میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا اسٹاک مارکیٹ
میں 5 ماہ کے دوران 5000 پوائنٹ کی کمی ہوئی، امریکا، بھارت اور چین سمیت دیگر اسٹاک مارکیٹس بھی گریں۔اسد عمر کا کہنا تھا سعودی عرب سے آئل فیسلیٹی جنوری سے شروع ہو جائے گی، سعودی عرب سے اگلے 3 سال ماہانہ 27 کروڑ ڈالرز کا تیل ادھار ملے گا، پاکستان کو سعودی قرض پر3 اعشاریہ 18 فیصد سود ادا کرنا ہوگا،سعودی عرب سے تیل کی سہولت جنوری سے شروع ہوگی،اسد عمر نے کہا کہ ملکی معیشت پربحران گزشتہ ادوارمیں بھی آئے،2008 میں پیداواری صلاحیت انتہائی کم ہوئی،اسد عمر نے کہا کہ 2017-18 میں 19 ارب ڈالرکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رہا،2017-18 میں برآمدات اورترسیلات زرمیں کمی ہوئی،خسارے پرقابو پانے کیلئے اقدامات کی ضرورت تھی،موجودہ حکومت نے فسکل اورمانیٹری پالیسی پرکام کیا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ دسمبر 2017 تاجولائی 2018 روپے کی قدرمیں تاریخی کمی ہوئی،8 ماہ کے دوران ڈالرکی قیمت میں 23 روپے اضافہ ہوا،کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ کم کر کے نصف کردیا۔اسد عمر نے بتایا کہ سعودی عرب کےساتھ 3 ارب ڈالرکامعاہدہ طے پایا،سعودی مالیاتی پروگرام 3 اقساط میں موصول ہوناتھا،پاکستان سعودی عرب سے 2 اقساط وصول کرچکا،انہوںنے کہا کہ سعودی قرض پر 3.18 فیصدسوداداکرناہوگا،سعودی عرب نے دوسری سہولت ادھارتیل کی دی،سعودی عرب سے تیل کی سہولت جنوری سے
شروع ہوگی،اسد عمر نے کہا کہ سعودی عرب سے ماہانہ 27 کروڑڈالرزکاتیل ادھارملے گا،سعودی عرب سے قرض کی مجموعی رقم 6 ارب ڈالرزہوگی۔ انہوں نے کہا متحدہ عرب امارات سے مذاکرات بھی آخری مراحل میں ہیں، یو اے ای سے چند دنوں میں معاملات طے پا جائیں گے۔