اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے ایک اور منی بجٹ لانے پر غور شروع کر دیاہے۔امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکومت کے اس ممکنہ منی بجٹ میں 200 سے 250 اشیائے ضروری پر سیلز ٹیکس بڑھایا جائیگا جس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان پیدا ہوگا۔ اشیاء پر سیلز ٹیکس 15 فیصد تھا اس کو بڑھا کر 18 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔جب کہ 18 فیصد سے ٹیکس کی شرح
بڑھا کر 21 فیصد کی جائے گی۔موبائل فونز پر مختلف ڈیوٹی اور ٹیکس شرح کو کم از کم 10 فیصد بڑھایا جائے گا۔سگریٹ پر عائد ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بھی بڑھائی جائے گی۔جب کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے دوسرا منی بجٹ لانے کی خبر کی تصدیق کر دی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئےاسد عمر کا کہنا تھا کہ کئی مصنوعات پر ٹیکس اور ٹیرف میں اضافے کی تجویز ہے، ابھی مختلف تجاویز زیر غور، کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، درآمدی خام مال پر ٹیکس ریٹ میں کمی بھی ہو سکتی ہے، جنوری میں نیا بل پارلیمنٹ میں لے کر جا سکتے ہیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا افسوس ناک ہے، ان شاء اللہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا، عمران خان کا آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا بیان 2014 کا ہے، وزیراعظم نے الیکشن سے پہلے ٹی وی شو میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا اسٹاک مارکیٹ میں 5 ماہ کے دوران 5000 پوائنٹ کی کمی ہوئی، امریکا، بھارت اور چین سمیت دیگر اسٹاک مارکیٹس بھی گریں۔اسد عمر کا کہنا تھا سعودی عرب سے آئل فیسلیٹی جنوری سے شروع ہو جائے گی، سعودی عرب سے اگلے 3 سال ماہانہ 27 کروڑ ڈالرز کا تیل ادھار ملے گا، سعودی عرب سے قرض کی مجموعی رقم 6 ارب ڈالرز ہوگی۔ انہوں نے کہا متحدہ عرب امارات سے مذاکرات بھی آخری مراحل میں ہیں، یو اے ای سے چند دنوں میں معاملات طے پا جائیں گے۔