اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہو رگرائمر سکول کی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری اداروں کو گزشتہ 5 سالہ دورانیہ کے اکاؤنٹس اور ٹیکس ریٹرنز کی فراہم کردہ معلومات نے اے جی پی آر کی آڈٹ ٹیم کو چکرا کر رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق سکول انتظامیہ نے ملک بھر میں قائم 57 برانچز سے مالی سال 2016-17 کے دورانیہ میں 7 ارب 15 کروڑ 10 لاکھ کی آمد ن میں سے صرف 23 کروڑ 20 لاکھ روپے کا خالص منافع ظاہر کرکے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ٹیکس جمع کرایا۔
سکول انتظامیہ کی طرف سے گزشتہ 5 سالہ دورانیہ میں فیسوں میں مجموعی طور پر 115 فیصد اضافہ کیا گیاجبکہ اوسط منافع 5.35 فیصد ظاہر کرنے والی سکول انتظامیہ نے ہر ماہ کمپنی ڈائر یکٹرز کو 85 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ادا کی۔ لاہور گرائمر سکول انتظامیہ نے مالی سال 2012-13 میں سالانہ حاصل کردہ منافع 800 ملین ظاہر کیا جو کہ حیرت انگیز بنیاد پر اگلے 5 سالوں میں کم ہو کر 324 ملین تک جا پہنچا۔کمپنی کے آڈٹ ٹیم کو دستیاب ریکارڈ کے مطابق انتظامیہ نے 5 سالہ دورانیہ میں اپنے ٹوٹل خرچ میں 94.65 فیصد اضافہ ظاہر کیا ہے۔ کمپنی جو کہ مالی سال میں 2012-13 میں اپنے سی ای او یا ڈائریکٹرز پر 142 ملین روپے خرچ کرتی نظر آ رہی تھی 5 سالوں میں مالکان کے خرچ میں ہوش ربا اضافہ ظاہر کر کے کل تخمیہ 512 ملین ظاہر کیا ہے۔ واضح رہے کہ لاہور گرائمر سکول انتظامیہ نے یہ معلومات عدالت عظمیٰ کے احکامات پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ ٹیم کو فراہم کی ہیں۔دوسری جانب آڈٹ ٹیم نے لاہور گرائمر سکول انتظامیہ کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کو مبالغہ آمیز قرار دیتے ہوئے فرضی اعدادو شمار ظاہر کرنے کے حوالے سے کمپنی کے اس عمل سے سرکاری خزانے کو ٹیکس چوری کی مد میں اربوں روپے کا چکما دینے کا الزام لگایا ہے۔
آڈٹ ٹیم کے مطابق لاہور گرائمر سکول کی گزشتہ 5 سال کی فنانشل سٹیٹمنٹس اور ٹیکس ریٹرنز میں کسی بھی ادارے میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کی تعداد کو ظاہر نہیں کیا۔حاصل کر دہ فیسوں ، اساتذہ کی تعداد اور برانچز کا ریکارڈ بھی مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اے جی پی آر کی آڈٹ ٹیم کو فراہم نہیں کی گئیں۔ آڈٹ ٹیم نے ایل جی ایس انتظامیہ کی فنانشل سٹیٹمنٹس کے فراہم اعداد و شمار کوفرضی قرار دیتے ہوئے ادارے کے فراہم کردہ تمام ریکارڈ کو من گھڑت اورٹیکس چوری کرنے کا مکروہ دھندہ قرار دے دیاہے۔ آڈٹ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں مجوزہ ادارے کے فزانزک آڈٹ کی بھی سفارش کی ہے جس پر عدالت عظمیٰ کی طر ف سے 13 دسمبر کو کمپنی کا تمام فنانشنل اکاؤنٹس منجمد کرنے کے علاوہ کمپنی مالکان کے پرنسل ریکارڈ کو تحویل میں لینے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔