بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

یہ کام افغانستان خود کرے، پاکستان نے امریکی مطالبات کے بعد سخت موقف اپنا لیا،دھماکہ خیز اعلان

datetime 10  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کوبتایا گیا ہے کہ پاکستان یمن تنازعہ کے حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ٗ افغانستان کے تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ٗ افغانستان خود سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرے۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 10 اپریل 2015ء کو پارلیمنٹ کی قرارداد کی روشنی میں یمن تنازعہ میں ایک اہم کردار ادا کرنے کی وزیراعظم نے 24 اکتوبر 2018ء کو اپنے خطاب میں پیشکش کی ہے۔

پاکستان عالم اسلام کے تمام ممالک کے ساتھ قریبی اور دلی تعلقات رکھتا ہے ٗہم اس پر یقین رکھتے ہیں ‘ یمن تنازعہ کے حل کے لئے تمام جماعتوں کے مابین بین الیمنی مذاکرات کرائے جائیں۔ پاکستان نے ہمیشہ امت مسلمہ کے مابین امن و مفاہمت کے لئے کوششیں کی ہیں اور اس ضمن میں بھی اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ دونوں جانب سے قابل قبول ہونے کی صورت میں ہم دو برادرانہ ممالک کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ شمس النساء کے افغان طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں پاکستان کی شرکت کے حوالے سے حکومت کی پالیسی سے متعلقہ سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں امن سے سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوتا ہے اور اسی طرح افغانستان میں بدامنی سے پاکستان زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان میں اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لئے افغانستان میں امن اور استحکام کا ہونا ضروری ہے۔ افغانستان کے تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔ واحد قابل عمل حل یہ ہے کہ افغانستان خود سیاسی مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کے لئے کوششیں کی ہیں۔ اور اس بات پر زور دیا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا دونوں ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور کسی ایک ملک سے یہ کام انجام دینے کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔

اسی جذبے کے تحت پاکستان نے جولائی 2015ء میں مری امن مذاکرات کا اہتمام کیا تاہم ملا عمر کی ہلاکت کی خبر افشاں ہونے پر امن مذاکرات ترک کردیئے گئے۔ پاکستان نے امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے ضمن میں طالبان کو راضی کرنے کے لئے چار طرفہ معاونتی گروپ (کیو سی جی) کے ذریعے اہم کردار ادا کیا تاہم مذاکرات شروع ہونے سے چند دن قبل ملا اختر منصور کے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے کی بناء پر امن عمل تعطل کا شکار ہوگیا۔ تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان تمام علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر ایک موثر اور متحرک پالیسی رکھتا ہے جس کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام بشمول یو این ایشیا کا قلب استنبول عمل‘ چار جہتی تعاون گروپ (کیو سی جی) ایس سی او رابطہ گروپ بابت افغانستان ‘ کابل عمل‘ ماسکو تشکیل اور تاشقند کانفرنس جو کہ افغانستان میں امن کی بابت ہے۔

موضوعات:



کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…