بیجنگ(این این آئی) وزیراعظم کے دورہ چین پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چین پاکستان کو معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے مدد فراہم کریگا ٗدونوں ملکوں کے درمیان سیاسی تعلقات اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن مضبوط بنائی جائیگی ٗعالمی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونشن کا اتفاق رائے سے مسودہ تیارکیا جانا چاہیے، مقاصد کے حصول کیلئے قانون کی حکمرانی اور طویل مدتی جامع رولز بنائے جائیں ٗ
پاکستان کے ساتھ تعلقات چین کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے ٗ عالمی، خطے، مقامی حالات جیسے بھی رہے ، مستقبل میں پاک چین کمیونٹی کی سطح پرتعلقات کو مستحکم کیا جائیگا، پاکستان اور چین اسٹریٹجک تعاون اور پارٹنرشپ ہمیشہ مضبوط رہے گی ٗپاکستان میں معاشی ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جائیں گے ٗ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کی پاکستانی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ٗ پاکستان اور افغانستان وزراء خارجہ سطح پر مذاکرات تیز کریں گے، افغانستان کیلئے سہ ملکی مذاکرات کا دور اسی سال ہو گا ٗیو این او اور ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے ٗ نیو کلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت خوش آئند ہو گی۔اتوار کو وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے حوالے سے جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا کہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان 2تا5نومبر 2018ء کو چین کا دورہ کررہے ہیں، دورہ کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے چین کے صدر شی جن پنگ ، وزیر اعظم لی کیانگ ، نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئر مین لی ژان شو اور چین کے نائب صدر وانگ کی شان سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ملاقاتوں میں روایتی گرم جوشی ، باہمی اعتماد کا مظاہرہ کیا گیا اور دونوں ممالک کی قیادت نے باہمی دلچسپی کے دوطرفہ امور ، علاقائی اور عالمی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے سی پی سی سنٹرل کمیٹی کے سکول کی ایک تقریب سے خطاب بھی کیا ، بیجنگ کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم عمران نے شنگھائی کا دروہ بھی کیا جہاں انہوں نے پہلی چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں شرکت کی ۔ پاک چین تاریخی تعلقات کی ترقی پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے ان میں مزید وسعت اور استحکام کاجائزہ بھی لیا گیا ۔ دورہ کے دوران فریقین نے پاک چین دوستی کو ہر وقت میں قائم رہنے، مقامی ، علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے باوجود ہمیشہ مستحکم رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
پاکستان اور چین کی قیادت نے مستقبل میں بھی ہر طرح کے حالات میں پاک چین باہمی اسٹرٹیجک تعاون پرمبنی شراکت داری ، پاک چین عوام کو مزید قریب لانے اور مستقبل میں مشترکہ تعاون کے تحت دوستی کو مزید وسعت دینے اور مستحکم کرنے کے عزم کو بھی دہرایا ۔ پاکستان اور چین نے 2005ء میں دوستی ، تعاون اور اچھے ہمسایوں کے تعلقات کے حوالے سے ایک معاہدہ پر دستخط بھی کر رکھے ہیں۔ وزیر اعظم کے دورہ بیجنگ کے موقع پر جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق سیاسی تعلقات اور سٹرٹیجک کمیونیکشن کے
حوالے سے چین اور پاکستان نے اچھے ہمسائیوں ، قریبی دوستوں ، آہنی بھائی چارے اور اعتماد پر مبنی شرکت داری کے عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی اور تعاون دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفاد میں ہے اور یہ تعاون خطے سمیت بین الاقوامی امن ، سلامتی ، استحکام اور ترقی میں بھی حصہ دار ہے ۔دونوں ممالک اپنے سٹرٹیجک تعلقات سے مستقبل میں طویل عرصے کیلئے خطے سمیت بین الاقوامی ترقی کے خواہشمند ہیں ۔ چین کی قیادت نے اس عزم کااظہار کیا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ان کی خارجہ پالیسی میں ہمیشہ اولین ترجیح دی گئی ہے ۔
چین نے بین الاقوامی امور پر پاکستان کے مسلسل اور مستحکم تعاون سمیت چین کی خود مختاری ، آزادی ، علاقائی سلامتی اور سکیورٹی سمیت مختلف اہم امور پر ساتھ دینے پر اظہار مسرت کیا اور چین نے علاقائی امن و سلامتی ، ترقی اور خوشحالی سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے حوالے سے پاکستان کے اہم کردار کو بھی سراہا ۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے اس عزم کودہرایا گیا کہ چین کے ساتھ دوستی ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے اور پوری قوم چین کے ساتھ دوستی پر متفق ہے اور ہر پاکستانی چین کو اپنا بہترین دوست تصور کرتا ہے ٗ
پاکستان چین کی حکومت اور عوام کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں بھرپور معاونت اور حمایت کی تعریف کی گئی ہے جبکہ پاکستان ون چائنہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور پاکستانی قوم کے اتحاد اور ترقی کے حوالے سے چین کی حکومت کی کوششوں اور مدد پر مشکور ہے ۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ فریقین مستقبل میں قیادت کے باہمی دوروں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی قیادت اور اعلیٰ حکام کثیرملکی کانفرنسز اور تقریبات کے انعقاد کو بھی یقینی بنائیں گے فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے قانون ساز اداروں کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جائیگا۔
چین نے پاکستانی پارلیمان میں چائنہ پاکستان فرینڈ شپ گروپ کے قیام کو خوش آئند قرار دیا۔فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ چین اور پاکستان دونوں ممالک کے وزارئے خارجہ کے سٹرٹیجک مذاکرات کا نظام قائم کریں گے اور نائب وزراء خارجہ کی سطح پر سیاسی مشاورت کی جائیگی۔ انہوں سفارت کاروں کی تربیت کے پروگرام کو جاری رکھنے اور سفارتی وفود پر تبادلہ پر بھی رضامندی کا اظہار کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے حوالے سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے چینی صدر شی جن پنگ کے ایک سڑک ، ایک خطے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ
اس سے علاقائی اور بین الاقوامی رابطے کے فروغ کے مقصد کے حصول میں مدد ملے گی۔ فریقین نے ایک سڑک ، ایک خطے (بی آر آئی ) کے تحت بین الاقوامی تعاون کے فروغ اور تمام ممالک میں مساوی ترقی اور خوشحالی کے مواقع کی فراہمی کے عزم کا بھی اعادہ کیا ۔ سی پیک ، بی آر آئی کے نظریہ کو عملی جامعہ پہنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ پاکستان اور چین نے سی پیک کی جلد تکمیل اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں ہونے والی سرگرمیوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا ۔ فریقین نے مستقبل میں سی پیک کے حوالے سے مشترکہ سوچ ، اس کے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل ، سماجی و اقتصادی ترقی کے حوالے سے دستیاب وسائل سے بھرپور استفادے،
روز گار کے مواقع پیداکرنے ، لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لانے ، صنعتی ترقی کیلئے دوطرفہ تعاون کے فروغ ، صنعتی پارک کے قیام اور زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے مشترکہ اقدامات کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ دونوں ممالک نے سی پیک کے تحت مشترکہ تعاون کے لئے نئی راہیں تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔ اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ جی سی سی کا آٹھواں اجلاس رواں سال کے اختتام سے پہلے بیجنگ میں منعقد ہوگا۔ سی پیک تحت تعاون میں مزید اضافہ کیلئے دونوں ممالک نے اعلان کیا کہ پاکستان میں لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری ، اقتصادی و معاشرتی ترقی کیلئے ایک ورکنگ گروپ بھی قائم کیا جائے گا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک سی پیک کی جلد تکمیل کیلئے پرعزم ہیں
اور اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ پورے خطے کی ترقی و خوشحالی میں مدد گار ثابت ہوگا اور اس سے رابطوں میں اضافہ کے ذریعے خطے کی ترقی اور خوشحالی میں مدد ملے گی۔ فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سی پیک کے حوالے سے مسائل پاکستان اور چین سٹرٹیجک مذاکرات ، سیاسی مشاورت اور جی سی سی میں گفتگو کے ذریعے حل کریں گے۔گوادر کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے بین الاقوامی رابطوں اور تجارت میں اضافہ ہوگا اور یہ سی پیک منصوبے کا ایک اہم عنصر ہے ۔ فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ گوادر میں بندرگاہ سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو مزید بڑھایا جائے ۔ دونوں ممالک نے سی پیک کے حوالے سے کئے جانے والے بڑھتے ہوئے منفی پروپیگنڈے کو یکسر مسترد کر دیا
اور اس خواہش کااظہار کیا کہ سی پیک کے منصوبوں کو ہر قسم کے خطرات سے مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔ پاکستان نے ملک میں جاری مختلف معاشی منصوبوں پر کام کرنے والے چینیوں کے کردار کو سراہا جبکہ چین کی جانب سے پاکستان میں جاری منصوبوں اور وہاں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کے تحفظ اور سلامتی کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا گیا۔تجارت ، سرمایہ کاری اور مالیاتی تعاون کے حوالے سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے باہمی اقتصادی رابطوں کو مزید وسعت دینے اور مستحکم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو بنیادی اہمیت دی جائیگی۔ دونوں ممالک نے پاکستان کی
صنعتی صلاحیتوں کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ جس میں ترجیحی شعبوں میں مشترکہ منصوبہ کا قیام ، افرادی قوت مہنگی ہونے کی وجہ سے صنعتو ں کی منتقلی اور چھوٹے و درمیانے درجے کاروباری اداروں کے شعبہ میں باہمی تعاون کا فروغ شامل ہے ۔دونوں ممالک نے باہمی تجارت کے اضافے کو اہمیت دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ تجارتی عدم توازن کے مسائل کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے،جس میں تجارتی وفد کے تبادلے ، زراعت اور آئی سی ٹی کی منصوعات کے حوالے سے منڈیوں تک رسائی میں اضافہ اور کسٹم سمیت دیگر مسائل یا خاتمہ اور سہولیات میں اضافہ کیا جائے گا ، اس حوالے سے دونوں ممالک نے یہ بھی اتفاق کیا کہ پاک چین آزدانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کا جلد از جلد جائزہ لیا جائیگا اور خدمات کے شعبہ میں
پاک چین تجارت کے معاہدے پر مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائیگا۔ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ باہمی معاشی تعاون کے استحکام کیلئے چین پاکستان بزنس کونسل سمیت دیگر ذرائع سے بھی استفادہ کے تحت موجودہ اقتصادی تعاون کو مزید وسعت اور استحکام دیا جائے گا۔ پاک چین بزنس کونسل چین کی کونسل فار پروموشن آف انٹر نیشنل ٹریڈ اور وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے نمائندوں پر مشتمل ہے اور اس میں دونوں ممالک کے سٹاک ایکسچینج کے نمائندے بھی شامل ہیں ، فریقین نے آئندہ سال کے آغاز میں جوائنٹ اکنامک کمیشن کے آئندہ دور کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ممالک پیپلز بینک آف چائنہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان دوستانہ تعاون کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں ۔ انہوں نے کرنسی سویپ ایگریمنٹ کے نافذ العمل
ہونے پر اعتماد پر اظہار کیا اور دونوں ممالک کے مابین مالیات اور بینک کاری کے شعبو ں میں دوطرفہ تعاون مزید وسعت دینے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔فریقین نے پاکستانی اور چینی بینکوں کے تعاون پر اطمینان پر کا اظہار کیا اور دونوں ممالک نے سیاحت کے فروغ کیلئے دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے موقع پر جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں میرین ، سائنس و ٹیکنالوجی ، سپیس ، ماحولیات اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کے حوالے سے فریقین نے پالیسی مذاکرات اور سٹرٹیجک رابطوں کے حوالے سے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا اور پاک چین میری ٹائم تعاون مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا ، انہوں نے نیوی گیشن سکیورٹی ، میرین اکانومی ، سمندر ی وسائل کے
استعمال اور نئے وسائل کی دریافت ، میرین سائنٹیفیک ریسرچ اور سمندری ماحولیاتی تحفظ کے سلسلے میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کا عمل جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا اسی طرح فریقین نے نئی نئی اور جدید ٹیکنالوجیز ، نینو ٹیکنالوجی ، بائیو ٹیکنالوجی ، آئی سی ٹی کے شعبوں میں باہمی تعلقات اور مزید وسعت دینے اور گہرا کرنے پر بھی اتفاق کا اظہار کیا جو صحت ، زراعت ، آبی وسائل ، توانائی اور غذائی تحفظ کے شعبوں میں استعمال کے ذریعے عوام کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری لا سکتے ہیں ۔ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ 2012۔2020ء سپیس کوآپریشن آؤٹ لائن کے تحت چائنہ نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن اور سپارکو پاکستان کے درمیان تعاون کو وسعت دی جائے گی۔ پاکستان کے خلائی سیارے کی رواں سال کے آغاز میں
روانگی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دونوں جانب سے خلائی ٹیکنالوجی کے شعبہ میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ فریقین نے اتفاق کیا کہ مینڈ سپیس کے شعبہ میں تعاون کے اضافہ کے حوالے سے چائنہ مینڈ سپیس انجیئرنگ آفس اور سپارکو کے درمیان تعاون کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کئے جائیں گے۔دونوں جانب سے موسمیاتی تبدیلی ، ڈی سیلینیشن ، واٹر مینجمنٹ ، جنگلات میں اضافہ ، ایکولوجیکل کی بحالی ، ساحلی علاقوں کے تحفظ اور بحالی ، جنگلی حیات کے تحفظ ، جنگلات کے شعبہ کی ترقی ، قدرتی آفات سے بچا? اور نقصانات کو کم کرنے سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے زراعت کے شعبے میں چین کی عظیم کامیابیوں کا اعتراف کیاگیا اور فریقین نے
زراعت کے شعبہ میں موجود تعاون کے فروغ سمیت باہمی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔سماجی شعبہ میں تعاون کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چین میں غربت کے خاتمہ کے ماڈل سے استفادہ چاہتا ہے جس کے ذریعے گذشتہ 40سال کے عرصہ میں 700ملین افراد کو غربت سے نکا لا گیا ہے ۔ چین پالیسی ڈائیلاگ میں اضافے ، تجربات سے استفادہ اور غربت کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی مدد سمیت پاکستان میں غربت کے خاتمہ کیلئے جاری منصوبوں میں تعاون پر بھی رضا مند ہے۔ چین کی معاونت زراعت ، تعلیم ، صحت ، غربت کے خاتمے ، پینے کے صاف پانی اور پیشہ وارانہ تربیت کے حوالے سے بھی جاری رہے گی۔ فریقین نے ہیلتھ کیئر ، میڈیکل اور سرجیکل علاج میں تعاون کے فروغ پر بھی
اتفاق کیا جبکہ دنوں ممالک نے بیماریوں پر قابو پانے ویکسین کی تیاری سمیت روایتی ادویات کی تیاری کیلئے تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ پاکستان نے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے چین کی بے مثال کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے بہت بڑی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمہ کے حوالے سے چین کے تجربات سے استفادہ کی خواہش کا اظہار کیا۔ عوام کے عوام سے رابطوں اور ثقافتی تعلقات کے حوالہ سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ فریقین عوام کے عوام سے رابطوں اور ثقافتی وفود کے تبادلوں اور دونوں ممالک کے عوام کے ایک دوسرے ملک میں آنے جانے کی مواقعے بھی بڑھائیں گے ۔ اسی طرح وفود کے تبادلے کیلئے ویزے کی سہولیات کی بہتری پر بھی اتفاق کیا گیا۔دونوں ممالک نے 2019ء میں پاک چین دوستی سال
اور سسٹرسٹیز سال منانے سمیت پاکستان اور چین کے متعلقہ صوبوں اورشہروں کے درمیان تعلقات اور دوستی کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔ اسی طرح یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ صوبائی اور مقامی سطح کے رہنماؤں کے وفود کے تبادلوں اور مذاکرات کو یقینی بنایا جائیگا۔ دونوں ممالک اس بات پر بھی متفق ہیں کہ خطے کے ہمسایہ ممالک کے باہمی رابطوں میں بھی اضافہ کیا جائے اور خصوصی طور پر معیشت ، تجارت ، ٹرانسپورٹ ، توانائی ، صنعت ، سیاحت ، تعلیم ، صحت سمیت عوامی رابطوں میں بھی اضافہ کیا جائیگا۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ مشترکہ ڈگری اور طلبہ کے تبادلوں کے پروگرام کے تحت دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے باہمی تعاون کو بڑھایا جائیگااور اعلی تعلیم کے اداروں کے رابطوں کو بھی فروغ دیا جائیگا۔ چین پاکستانی طلباء کیلئے ایک اہم ملک ہے
اور اس وقت چینی یونیورسٹیوں میں 25ہزار کے قریب پاکستانی طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ چین مزید پاکستانی طلباء کو اضافی وظائف جاری کرے گا۔ چین نے چینی یونیورسٹیوں میں مطالعہ پاکستان اور اردو زبان کی تعلیم سمیت پاکستان یونیورسٹیوں میں چینی زبان کے علوم کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا ۔ فریقین نے ہائر ایجوکیشن کے تحت ایک دوسرے ملک میں ڈگریوں ، ڈپلوموں اور سرٹیفیکیٹس کے جلد از جلد تسلیم کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔ چین نے پیشہ وارانہ اور فنی تربیت کیلئے پاکستان کی معاونت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا تاکہ سی پیک منصوبوں کیلئے ہنرمند افرادی قوت تیار کی جا سکے اور پاکستان میں فنی و پیشہ وارانہ تربیت کے اداروں اور تربیتی سٹاف کی استعداد کار میں اضافہ بھی کیا جائے گا۔ فریقین نے کانفرنسز ، سیمینارز اور فیلو شپس
کے ذریعے دونوں ممالک تھنک ٹینکس کے تبادلوں میں مزید اضافہ پر بھی اتفاق کیا ہے اور فریقین اپنے میڈیا ہاؤسز کے ذریعے صحافیوں اور میڈیا ملازمین کی تربیت اور وفود کے تبادلوں کو بھی فروغ دیں گے ۔ اسی طرح دونوں ممالک نے ثقافت ، آرٹس ، براڈ کاسٹنگز ، فلمز ، پبلک کیشنز اور سپورٹس کے فروغ کیلئے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی معاہدے کے تحت ایگزیکٹو پروگرام میں تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔ دونوں ممالک میوزیمز اور ثفافتی ورثہ سمیت دستکاریوں کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کریں گے ۔دونوں ممالک بیجنگ میں گندھارا ثقافت اور عظیم پاکستانی ثقافت کے فروغ کیلئے نمائش کے انعقاد کا جائزہ لینے کیلئے بھی اقدامات کریں گے ۔ انہوں نے کھیلوں کے شعبہ میں تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا اور کھیلوں کے
متعلقہ حکام اس حوالے مذاکرات کریں گے ۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کی ثقافت کے فروغ کیلئے کتابوں کے ترجموں اور انکی اشاعت کے انتظام بھی کریں گے جس سے عوامی رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے چین پاکستان یوتھ کمیونیکشن کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا جو نوجوانوں کے وفد کے تبادلوں اور ان کے مسائل کے خاتمہ کیلئے اقدامات کرے گی۔ اسی طرح دفاع ، سکیورٹی اور دہشتگردی کے خلاف اقدامات کیلئے باہمی تعاون کے حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک دفاعی تعاون ، اعلیٰ سطحی وفود کے دوروں اور مسلح افواج کے متعلقہ شعبوں کے وفود کے تبادلوں پر اتفاق کرتے ہیں جس سے چائنہ پاکستان ڈیفنس اینڈ سکیورٹی مشاورت کے نظام ، فوجی مشقوں کے حوالے سے تعاون میں اضافہ ،
تربیتی تعاون ، حکام کے تبادلوں ، آلات اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے دوطرفہ تعاون میں اضافہ ہوگا۔ دونوں ممالک تین برائیوں بشمول انتہا پسندی ، دہشتگردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف بھی تعاون مزید بڑھائیں گے ۔ دونوں ممالک سٹرٹیجک مذاکرات ، دہشتگردی کے خاتمے اور سکیورٹی مشاورت کے عمل میں اضافہ اور اس سے استفادہ کو بڑھانے کیلئے متعلقہ شعبوں میں باہمی رابطوں اور تعاون کو فروغ دیں گے ۔ چین نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے عزم اور کاوشوں کی معاونت کا بھرپور اعادہ کر تے ہوئے پاکستان کو دہشتگردی کے خاتمہ کی حکمت عملی کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانیوں کی عظیم قربانیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کامیابیوں سے خطے اور عالمی
امن و سلامتی کے فروغ میں نمایاں مدد ملی ہے ۔ چین نے دہشتگردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان میں مالیاتی قانون سازی کو مستحکم کو موثر بنانے کی کاوشوں کی بھی تعریف کی اور تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی کوششوں کاحقیقی معنوں میں جائزہ لیں۔ پاکستان کی جانب سے چین کی سلامتی ، علیحدگی پسندی کے خاتمہ کیلئے کئے جانے والے اقدامات اور ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ جیسے انتہا پسندوں کے خاتمے کے حوالے سے اپنی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے موقع پر جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق قوانین اور اس کے مقاصد کے حوالے
سے اپنے عزم کا بھر پور اعادہ کرتے ہیں جو بین الاقوامی امن و سلامتی ، لڑائی جھگڑوں سے تحفظ کیلئے ضروری ہیں۔ انہوں نے مشترکہ طور پر کثیر ملکی وفود کے تبادلوں اور آزادانہ تجارت سمیت مساوی تعاون کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا اور دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تعاون پر بھی اتفاق کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اس پر عمل کریں۔گذشتہ کئی سالوں سے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی امن کاوشوں میں سب سے بڑے شراکت دار ہونے کی حیثیت سے دونوں ممالک نے پالیسی مشاورت ، استعداد کار میں اضافہ اور امن کیلئے ایک دوسرے کے اچھے تجربات سے استفادہ پر بھی اتفاق کیا ۔ پاکستان اور چین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امن ، ترقی ، تعاون اور مساوی سلوک خطے کے عوام کیلئے ضروری ہے ۔
تمام قوموں کو تعاون اور پائیدار سلامتی سمیت دیگر مسائل کے خاتمہ کیلئے خطے کے ممالک کے باہمی اعتماد کیلئے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ تمام ممالک کی ترقی ، خارجہ پالیسیوں سمیت دیگر شعبوں میں خود مختار فیصلوں کا احترام کیاجائے جس سے خطے کی امن اور استحکام کی مشترکہ کوششوں کو بڑھایا جاسکے ۔ مشترکہ بیان کے مطابق فریقین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امن ،استحکام ، باہمی تعاون جنوبی ایشیاء4 کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے اور یہ تمام فریقین کے مشترکہ مفاد میں ہے ۔ دونوں ممالک نے خطے میں دیرپا امن ، استحکام ،خوشحالی، ترقی اور سلامتی کیلئے مذاکرات کے ذریعے طویل عرصے سے جاری تنازعات خاتمہ اور علاقائی تعاون کے فروغ کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ چین مذاکرات ، تعاون کے ذریعے
باہمی عزت ومساوات اور پاک بھارت تعلقات میں بہتری اور دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ حل طلب مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے پاکستانی اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور اس عمل کو سراہتا ہے ۔پاکستان سارک کے پلیٹ فارم پر چین کی موثر شمولیت اور تعاون چین کا مشکور ہے ۔ فریقین نے افغان مسئلہ پر تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا اور کہاکہ پاکستان اور چین افغانستان میں امن اور مفاہمت کے عمل میں افغان کی عوام اور افغان قیادت کی شمولیت کی حمایت کرتے ہیں۔ چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام شعبوں میں باہمی تعاون کے اضافہ کیلئے افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیریٹی کے تحت پاک افغان قریبی تعاون کو سراہا ہے ۔ دونوں ممالک چین ، افغانستان ، پاکستان کے وزراء خارجہ کی سطح پر مشاورت
کی اہمیت پر اتفاق کرتے ہیں جس کا مقصد مشترکہ ترقی و خوشحالی اور سکیورٹی کیلئے ضروری ہے اور اس سے افغانستان میں امن و استحکام کو مزید فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔ دونوں ممالک ایک سال کے دوران افغانستان میں وزراء خارجہ سہ فریقی مذاکرات کی مزبانی کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان اور چین نے مشترکہ بیان میں مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمہ کیلئے بین الاقوامی قانون کے تناظر اور باہمی عزت و احترام کی بنیاد پر پر امن حل کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ جے سی پی او اے ایک اہم فورم ہے جہاں پر کثیر الملکی مسائل کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکتا ہے اور اس سے سفارتکاری اور مذاکرات کے ذریعے پیچیدہ مسائل کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے تمام پارٹیز پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے
ذریعے تمام تنازعات کے خاتمہ کیلئے اپنی یقینی دہانیوں پر عملدرآمد کریں ، انہوں نے یکطرفہ فیصلوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے اقدامات کی بھی مخالف کی ہے ۔ دونوں ممالک نے کثیر الملکی ، خطرناک ہتھیاروں ، پر کنٹرول اور اسلحہ کے بے جا استعمال کی روک تھام کے عزم کو بھی دہرایا ۔ انہوں نے اسلحے کے خاتمہ کے حوالے سے دوہرے معیار پر تشویش ظاہر کی اور کہاکہ اس حوالے سے لمبے عرصے سے جاری قانون پر عمل کیا جائے ۔ چین دنیا سے اسلحہ کی دوڑ کو ختم کرنے کی تحریک میں پاکستان کے کردار اور اقدامات کی حمایت اور تعریف کرتا ہے ۔ اس حوالے سے چین سول نیوکلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت اور این ایس جی کی ہدایات پر عملدرآمد کیلئے پاکستانی کردار کی حمایت کرتا ہے ۔بین الاقوامی
دہشتگردی کے خاتمہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر تمام رکن ممالک کی جانب سے عملدرآمد کے وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے پاکستان اور چین نے تمام ممالک پر اقوام متحدہ کی پابندیوں اور ایف اے ٹی ایف کے معاہدوں کی خلاف ورزی نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان اور چین نے مشاورت کی بنیاد پر بین الاقوامی دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے جامعہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے امور پر علاقائی اور بین الاقوامی تعاون اور شراکت داری کے استحکام پر بھی اتفاق کیا اور اقوام متحدہ ، شنگھائی تعاون تنظیم ، سارک ، ایشیاء یورپ میٹنگ ، آسیان ریجنل فورم اور کانفرنس آن انٹر ایکشن اور کانفیڈینس بلڈنگ میرز ان ایشیاء سمیت علاقائی اور بین الاقوامی اداروں سے بھرپور
استفادہ کیلئے تمام ممالک کے قریبی رابطوں اور تعاون کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ چین شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی رکنیت کو خوش آئند قرار دیتا ہے اور جون 2018ء میں کنگ ڈاؤ میں ایس سی او سمٹ میں پاکستان کے موثر کردار اور شمولیت کو سراہتاہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے موقع پر دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے امور اور مسائل کے خاتمہ کیلئے پندرہ مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط بھی کئے ۔وزیر اعظم عمران خان نے چین کی قیادت اور عوام کی طرف سے دورہ کے دوران انہیں اور ان کے وفد کا بھر پور استقبال اور شاندار مہمان نوازی کرنے پر انکا شکریہ ادا کیا اور چین کی قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی ۔