جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

ملک میں پولیو کیسز کی سالانہ شرح میں حیران کن حد تک کمی ،تعداد 20 ہزار سے گھٹ کر کتنی ہوگئی؟جان کر آپ دنگ رہ جائینگے

datetime 13  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آبا د( آن لائن ) بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے پاکستان میں پولیو کی روک تھام کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کردیا۔وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہر بچے کو پولیو جیسی خطرناک اور تباہ کن بیماری سے محفوظ رکھنے کی کوششوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے معاون ڈاکٹر رانا محمد صفدر کے بیان کے مطابق 90 کی دہائی کے آغاز میں ملک میں پولیو کیسز کی سالانہ شرح 20 ہزار تھی جو ماضی کے مقابلے میں گھٹ کر پچھلے سال محض 8 کیسز رہ گئی تھی۔ ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کی جانب سے طلب کردہ اہم بین الاقوامی عطیا ت دہندگان اور شراکت داروں پر مشتمل اجلاس میں ڈاکٹر رانا محمد صفدر کا مزید کہنا تھا کہ انتہائی قابل ذکر کمی کے باوجود شہروں کے سیوریج میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ابھی مزید کام باقی ہے۔اجلاس میں اسلامی ترقیاتی بینک، روٹری انٹرنیشنل، حکومت جاپان، جرمنی، اٹلی، اور کینیڈا کے نمائندے اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف، یو ایس ایڈ اور سی ڈی سی کے عہدیداران بھی شریک تھے۔اس موقع پر بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعز م ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ صرف گزشتہ برسوں میں حاصل کی گئی کامیابی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں بلکہ خاص کر آنے والے موسم سرما میں ایک مہم میں پولیو کے قطروں سے محروم رہ جانے والے بچوں کو اگلی مہم میں شامل کر نے پر خصوصی توجہ دے کر اس عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر اجلاس کے شرکا نے 19۔2018 تک پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے حکومتی عزم کو سراہا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی ترقیاتی بینک کے ڈاکٹر عمر میر کاکہنا تھا کہ ہمیں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے ملکی پروگرام میں شراکت دار ہونے پر فخر ہے جس میں ہم نئی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے تندہی سے کام کریں گے۔ دیگر اداروں کے نمائندوں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک سے پولیو وائرس کے مستقل اور پائیدار بنیادوں پر خاتمے کے لیے معمول کے مطابق حفاظتی ٹیکے، صاف پانی، صفائی ستھرائی اور غذائیت کی کمی جیسے مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم حکومتی سطح پر کی جاتی ہے جس میں وسیع پیمانے پر عوامی اور نجی امداد شامل ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…