ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

ملک میں پولیو کیسز کی سالانہ شرح میں حیران کن حد تک کمی ،تعداد 20 ہزار سے گھٹ کر کتنی ہوگئی؟جان کر آپ دنگ رہ جائینگے

datetime 13  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آبا د( آن لائن ) بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے پاکستان میں پولیو کی روک تھام کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کردیا۔وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہر بچے کو پولیو جیسی خطرناک اور تباہ کن بیماری سے محفوظ رکھنے کی کوششوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے معاون ڈاکٹر رانا محمد صفدر کے بیان کے مطابق 90 کی دہائی کے آغاز میں ملک میں پولیو کیسز کی سالانہ شرح 20 ہزار تھی جو ماضی کے مقابلے میں گھٹ کر پچھلے سال محض 8 کیسز رہ گئی تھی۔ ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کی جانب سے طلب کردہ اہم بین الاقوامی عطیا ت دہندگان اور شراکت داروں پر مشتمل اجلاس میں ڈاکٹر رانا محمد صفدر کا مزید کہنا تھا کہ انتہائی قابل ذکر کمی کے باوجود شہروں کے سیوریج میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ابھی مزید کام باقی ہے۔اجلاس میں اسلامی ترقیاتی بینک، روٹری انٹرنیشنل، حکومت جاپان، جرمنی، اٹلی، اور کینیڈا کے نمائندے اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف، یو ایس ایڈ اور سی ڈی سی کے عہدیداران بھی شریک تھے۔اس موقع پر بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعز م ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ صرف گزشتہ برسوں میں حاصل کی گئی کامیابی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں بلکہ خاص کر آنے والے موسم سرما میں ایک مہم میں پولیو کے قطروں سے محروم رہ جانے والے بچوں کو اگلی مہم میں شامل کر نے پر خصوصی توجہ دے کر اس عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر اجلاس کے شرکا نے 19۔2018 تک پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے حکومتی عزم کو سراہا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی ترقیاتی بینک کے ڈاکٹر عمر میر کاکہنا تھا کہ ہمیں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے ملکی پروگرام میں شراکت دار ہونے پر فخر ہے جس میں ہم نئی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے تندہی سے کام کریں گے۔ دیگر اداروں کے نمائندوں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک سے پولیو وائرس کے مستقل اور پائیدار بنیادوں پر خاتمے کے لیے معمول کے مطابق حفاظتی ٹیکے، صاف پانی، صفائی ستھرائی اور غذائیت کی کمی جیسے مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم حکومتی سطح پر کی جاتی ہے جس میں وسیع پیمانے پر عوامی اور نجی امداد شامل ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…